عَنْ أَنَسٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هَلْ مِنْ أَحَدٍ مَشَى عَلَى الْمَاءِ إِلَّا ابْتَلَّتْ قَدَمَاهُ؟ " قَالُوا : لَا يَا رَسُولَ اللهِ , قَالَ : " كَذَلِكَ صَاحِبُ الدُّنْيَا لَا يَسْلَمُ مِنَ الذُّنُوبِ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
ترجمہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا : کیا کوئی ایسا ہے کہ پانی پر چلے ، اور اس کے پاؤں نہ بھیگیں ؟ عرض کیا گیا : حضرت صلی اللہ علیہ وسلم ! ایسا تو نہیں ہو سکتا ۔ آپ نے فرمایا : اسی طرح دنیا دار گناہوں سے محفوظ نہیں رہ سکتا ۔ (شعب الایمان للبیہقی)
تشریح:
صاحب الدنیا (دنیا دار) سے مراد وہ ہی شخص ہے جو دنیا کو مقصود و مطلوب بنا کر اس میں لگے ، ایسا آدمی گناہوں سے کہاں محفوظ رہ سکتا ہے ، لیکن اگر بندہ کا حال یہ ہو کہ مقصود و مطلوب اللہ تعالیٰ کی رضا اور آخرت ہو ، اور دنیا کی مشغولی کو بھی وہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور آخرت کی فلاح کا ذریعہ بنائے ، تو وہ شخص دنیا دار نہ ہو گا ، اور دنیا میں بظاہر پوری مشغولی کے باوجود وہ گناہوں سے محفوظ بھی رہ سکے گا ۔ یہ مضمون بعض حدیثوں میں آگے صراحت سے آ جائے گا ۔
زمرے
درسِ حدیث