💖💘💞 درسِ حدیث 💞💘💖
بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمَ
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اﷲُ عَنْہُ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ :
’’قَالَ اﷲُ : یَسُبُّ بَنُوا آدَمَ الدَّھْرَ، وَاَنَا الدَّھْرُ، بِیَدِی اللَّیْلُ وَالنَّہَارُ‘‘۔
رواہ البخاری ( وکذلک مسلم)
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا:
’’اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : بنی آدم زمانہ کو برا بھلا کہتے ہیں۔ حالانکہ میں ہی زمانہ ہوں اور دن رات میرے ہی قبضہ قدرت میں ہیں۔ ‘‘ (بخاری۔ مسلم)
تشریح : ’’ میں ہی زمانہ ہوں ‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ میرے حکم اور ارادوں سے زمانہ میں تبدیلیاں آتی ہیں۔ لہٰذا زمانہ کو برا بھلا کہنا دراصل اﷲ تعالیٰ پر اعتراض کرنا ہے۔ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ بات بات میں یہ کہتے رہتے ہیں کہ ’’ صاحب ! زمانہ بڑا خراب آگیا ہے‘‘۔ ’’کیا کریں ؟ زمانہ ہی ایساہے ‘‘۔ یہ دراصل اپنی ذمہ داری سے پہلوتہی کی واضح مثال ہے کہ ’’فعل بد تو خود کرے اور لعنت شیطان پر ‘‘یعنی غلطی کا ارتکاب کر لینے کے بعد اس کے اثرات کی ذمہ داری خود قبول کرنے کے بجائے زمانہ پر ڈال دی۔ حالانکہ زمانہ کا تغیر و تبدل ارادۂ الٰہی کے تابع ہے اور حالات کا بناؤ اور بگاڑ اعمال کے ساتھ مربوط ہے۔ لہٰذا اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے بگاڑ اور فساد کی ذمہ داری خود قبول کر کے اس کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہئے۔