💖💘💞 درسِ حدیث 💞💘💖
سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 4099
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا صِغَارَ الْأَعْيُنِ عِرَاضَ الْوُجُوهِ كَأَنَّ أَعْيُنَهُمْ حَدَقُ الْجَرَادِ كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ يَنْتَعِلُونَ الشَّعَرَ وَيَتَّخِذُونَ الدَّرَقَ يَرْبُطُونَ خَيْلَهُمْ بِالنَّخْلِ
ترجمہ : حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :‘‘قیامت نہیں آئے گی حتی کہ تم ایسی قوم سے جنگ کروگے جن کی آنکھیں چھوٹی اور چہرے چوڑے ہوں گے ۔ ان کی آنکھیں ایسی ہوں گی جیسے ٹڈیوں کی آنکھیں۔اور ان کے چہرے ایسے ہوں گے جیسے تہہ دار ڈھالیں ۔ بالوں کے جوتے پہنتے ہوں گے اور چمڑے کی ڈھالیں استعمال کریں گے۔ وہ اپنے گھوڑے کھجور کے درختوں سے باندھیں گے’’۔
تشریح :
1۔ پہلی تین حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ دوقوموں سے جنگ ہوگی۔ایک قوم کی علامت ان کے چوڑے چہرےچپٹی ناکیں اور چھوٹی آنکھیں ہیں۔اور دوسری قوم کی علامت بالوں سے بنے ہوئے جوتے پہننا ہے۔دوسری حدیث میں معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں صفات ایک ہی قوم میں پائی جائیں گی۔ممکن ہے دونوں قومیں مل کر جنگ کریں اور ممکن ہے کہ یہ دونوں ایک ہی قوم کی دو شاخیں ہوں ۔
2۔علامہ بیضاویؒ بیان کرتے ہیں:ان چہروں کو ڈھال سے تشبیہ دینے کی وجہ سے ان کے نقوش کا چپٹا ہون اور چہروں کا گول ہونہے۔اور تہ دار کہنے سے پراد ان کا موٹا اور زیادہ گوشت والے ہونا ہے۔(فتح الباری:6/743)
3۔ حافظ ابن حجر رضی اللہ عنہ نے محمد بن عباد کا ایک قول نقل کیا ہےکہ بابک خرمی کے متبعین بالوں کے جوتے پہنتے تھے۔یہ زندیق لوگ تھے جو حرام چیزوں کو حلال قراردیتے تھے۔خلیفہ مامون الرشید کے دور میں انھوں نے بہت زور پکڑلیا تھا۔طبرستان اور رے وغیرہ کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا۔بابک خلیفہ معتصم کے دور حکومت میں 222 ہجری میں قتل ہوا۔
4۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ان سے مراد اہل بارز یعنی کرد ہیں۔(صحيح البخاري المناقبباب علامات النبوة في الاسلام حديث ٣٥٩١) والله اعلم )