نوحہ اور ماتم کرنے کا شرعی حکم


  نوحہ اور ماتم کرنے کا شرعی حکم

▪سلسلہ ماہِ محرم کے فضائل، احکام اور منکرات  (تصحیح ونظر ثانی شدہ)
 
📿 نوحہ اور ماتم کرنے کا شرعی حکم:
ماہِ محرم خصوصًا عاشورا کے دن سیدنا حسین اور دیگر اہلِ بیت رضی اللہ عنہم کی شہادت کے غم میں نوحہ اور  ماتم کرنے کا رواج عام ہوچکا ہے،مرثیے پڑھے جاتے ہیں، نوحے اور ماتم کے پروگرام اور مجالس منعقد کی جاتی ہیں، پوسٹیں بناکر شیئر کی جاتی ہیں، الغرض غم پھیلانے، غم بڑھانے، خود رونے اور دوسروں کو رُلانے کا بھرپور مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ تمام کام شریعت کی تعلیمات اور مزاج دونوں کے خلاف ہیں۔ قرآن وسنت سے واقف اور ان کے پیروکار اہل السنۃ والجماعۃ  نے کبھی ان کو جائز قرار نہیں دیا، حالاں کہ اہل السنۃ والجماعۃ سے زیادہ حضرت حسین اور شہدائے کربلا رضی اللہ عنہم کے مقام اور مرتبے کو سمجھنے والا کون ہے؟؟ 
نوحے اور ماتم سمیت مذکورہ تمام کاموں کے ناجائز ہونے  کی وجوہات درج ذیل ہیں:

📿 مصائب کے آنے پر صبر ہی دینی تعلیم ہے:
شریعت نے غم لاحق ہونے یا  عزیزو اقارب کے فوت ہونے پر صبر کی تلقین کی ہے کہ دل کو اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر راضی رکھتے ہوئے صبر کا مظاہرہ کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بہت سے مقامات پر صبر کا حکم دیا ہے اور اس کے فضائل وانعامات بیان فرمائے ہیں، احادیث میں بھی حضور اقدس ﷺ نے مصائب پر صبر کرنے کی تلقین فرمائی ہے، یہ ساری صورتحال کسی مسلمان سے مخفی نہیں۔ اس لیے نوحہ اور ماتم کرنا صبر اور رضا بالقضا جیسی عظیم دینی تعلیمات کے بھی خلاف ہے۔
☀ چنانچہ صبر کی تلقین کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سورۃ البقرہ میں فرماتے ہیں:
وَلَنَبۡلُوَنَّكُم بِشَيۡءٍ مِّنَ الۡخَوۡفِ وَالۡجُوعِ وَنَقۡصٍ مِّنَ الۡأَمۡوَالِ وَالۡأَنفُسِ وَالثَّمَرَاتِۗ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِينَ (155) الَّذِينَ إِذَآ أَصٰبَتۡهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوآ إِنَّا لِلّٰهِ وَإِنَّآ إِلَيۡهِ راجِعُونَ (156) أُولٰٓئِكَ عَلَيۡهِمۡ صَلَوَاتٌ مِّن رَّبِّهِمۡ وَرَحۡمَةٌ وَأُولٰٓئِكَهُمُ الۡمُهۡتَدُونَ (157)
▪️ ترجمہ: ’’اور دیکھو ہم تمھیں ضرور آزمائیں گے کبھی خوف سے، اور کبھی بھوک سے، اور کبھی مال وجان اور پھلوں میں کمی کرکے۔ اور جو لوگ (ایسے حالات میں) صبر سے کام لیں تو ان کو خوشخبری سنا دو، (155) یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو یہ کہتے ہیں کہ ’’ہم سب اللہ ہی کے ہیں اور ہم کو اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے،‘‘ (156) یہ وہ لوگ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی جانب سے خصوصی عنایتیں ہیں اور رحمت ہے، اور یہی لوگ ہدایت پر ہیں۔ (157)‘‘ (آسان ترجمہ قرآن)
    
⬅️ اسی طرح صبر کی فضیلت سے متعلق چند احادیث ملاحظہ فرمائیں:
1⃣ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’مؤمن کا معاملہ بہت ہی اچھا ہے، اس کا ہر معاملہ خیر والا ہے، اور یہ مؤمن کے علاوہ کسی اور کے لیے نہیں ہے، مؤمن کو جب کوئی خوشی ملتی ہے تو وہ شکر ادا کرتا ہے، تو یہ بھی اس کے لیے خیر کا ذریعہ ہے، اور اس کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے تو یہ بھی اس کے لیے خیر کا ذریعہ ہے۔‘‘
☀ صحیح مسلم میں ہے:
7692- عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى لَيْلَى عَنْ صُهَيْبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: «عَجَبًا لأَمْرِ الْمُؤْمِنِ! إِنَّ أَمْرَهُ كُلَّهُ خَيْرٌ، وَلَيْسَ ذَاكَ لأَحَدٍ إِلَّا لِلْمُؤْمِنِ: إِنْ أَصَابَتْهُ سَرَّاءُ شَكَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ، وَإِنْ أَصَابَتْهُ ضَرَّاءُ صَبَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ».
2️⃣ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے ابن آدم! اگر تو مصیبت پہنچتے وقت ہی سےصبر سے کام لے اور ثواب کی امید رکھے تو میں تیرے لیے جنت سے کم بدلہ دینے پر راضی نہیں ہوں گا۔‘‘
☀ سنن ابن ماجہ میں ہے:
1597- عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: «يَقُولُ اللّٰہُ سُبْحَانَهُ: ابْنَ آدَمَ، إِنْ صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى لَمْ أَرْضَ ثَوَابًا دُونَ الْجَنَّةِ».
3️⃣ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ: ’’بندے کے لیے اللہ کے ہاں ایک مقام ومرتبہ مقرر ہوتا ہے لیکن یہ بندہ اپنے عمل کی وجہ سے اس تک پہنچ نہیں پاتا، تو اللہ اس کو اس کی جان، مال یا اولاد کے معاملے میں آزمائش میں مبتلا کردیتا ہے، پھر وہ اس پر صبر کرتا ہے، حتی کہ وہ اس مرتبے تک پہنچ جاتا ہے جو اس کے لیے مقرر کیا گیا ہوتا ہے۔‘‘
☀ سنن ابی داود میں ہے:
3092- عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ -وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ- قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: «إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا سَبَقَتْ لَهُ مِنَ اللهِ مَنْزِلَةٌ لَمْ يَبْلُغْهَا بِعَمَلِهِ ابْتَلاهُ اللهُ فِى جَسَدِهِ أَوْ فِى مَالِهِ أَوْ فِى وَلَدِهِ -قَالَ أَبُو دَاوُدَ: زَادَ ابْنُ نُفَيْلٍ:- ثُمَّ صَبَّرَهُ عَلَى ذَلِكَ -ثُمَّ اتَّفَقَا- حَتَّى يُبْلِغَهُ الْمَنْزِلَةَ الَّتِى سَبَقَتْ لَهُ مِنَ اللهِ تَعَالَى».

📿 نوحہ اور ماتم کرنا رِضا بالقضاء کے خلاف ہے:
ایک مؤمن کی شان یہی ہونی چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہر فیصلے پر راضی رہے کہ یہی ایک بندے کےلیے مناسب ہے، اس لیے غم کے موقع پر نوحہ کرنا، چیخنا چلانا اور ماتم کرنااللہ تعالیٰ کے فیصلے پر راضی نہ ہونے کی نشانی ہے جو کہ نہایت ہی سنگین غلطی ہے!

📿 نوحہ اور ماتم نہایت ہی سنگین گناہ اور غیر شرعی عمل ہے:
شریعت نے اپنے عزیز کی فوتگی پر اعتدال کے ساتھ غم زدہ  ہونے کی اجازت دی ہے، اس میں آنسو بہانا صبر وتحمل کے خلاف نہیں بلکہ غم کا طبعی تقاضا ہے، البتہ بلند آواز سے رونا چیخنا، چلانا، اللہ سے شکایات کرنا، تقدیر کے فیصلوں سے خوش نہ ہونا، جسم یا چہرے کو پیٹنا، گریبان چاک کرنا؛ یہ تمام ایسے امور ہیں جن سے شریعت منع کرتی ہے، اس سے متعلق چند احادیث مبارکہ ترجمہ کے ساتھ  ملاحظہ فرمائیں تاکہ نوحے اور ماتم کے گناہ کی سنگینی کا اندازہ ہوسکے:
1⃣ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’دو چیزیں ایسی ہیں جو کفر ہیں: ایک تو نسب میں طعنہ دینا، اور دوسری چیز میت پر نوحہ کرنا۔‘‘
☀ صحیح مسلم میں ہے:
236- عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «اثْنَتَانِ فِى النَّاسِ هُمَا بِهِمْ كُفْرٌ: الطَّعْنُ فِى النَّسَبِ، وَالنِّيَاحَةُ عَلَى الْمَيِّتِ».
2️⃣ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’تین چیزیں ایسی ہیں جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کے زمرے میں آتی ہیں: غم میں گریبان چاک کرنا،  میت پر نوحہ کرنا اور نسب میں طعنہ دینا۔‘‘
☀ صحیح ابن حبان میں ہے:
1465- كَرِيمَةُ بِنْتُ الْحَسْحَاسِ الْمُزَنِيَّةُ قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ وَهُوَ فِي بَيْتِ أُمِّ الدَّرْدَاءِ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «ثَلَاثٌ مِنَ الْكُفْرِ بِاللهِ: شَقُّ الْجَيْبِ، وَالنِّيَاحَةُ، وَالطَّعْنُ فِي النَّسَبِ».
ان احادیث سے نوحہ کرنے، غم میں گریبان چاک کرنے، کپڑے پھاڑنے کی شدید وعید بیان فرمائی گئی ہے کہ یہ کفر  اور اہلِ کفر کے کام ہیں، مسلمانوں کے نہیں، اس لیے یہ کام حرام اور شدید گناہ ہیں، مسلمانوں کو ان سے اجتناب کرنا چاہیے۔
3⃣ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب حضور اقدس ﷺ نے مکہ فتح کیا تو ابلیس چیخنے اور واویلا کرنے لگا، اس کا لاؤ لشکر اس کے پاس آکر جمع ہوا تو ابلیس نے کہا کہ تم اس بات سے مایوس ہوجاؤ کہ ہم آج کے بعد امتِ محمدیہ کو شرک میں مبتلا کر پائیں گے، لیکن تم ان کے دین میں ان کو فتنے میں مبتلا کرو اور ان میں نوحہ پھیلا دو۔
☀ المعجم الکبیر للطبرانی میں ہے:
12149- عَنْ سَعِيدِ بن جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُمَا قَالَ: لَمَّا افْتَتَحَ النَّبِيُّ ﷺ مَكَّةَ رَنَّ إِبْلِيسُ رَنَّةً، اجْتَمَعَتْ إِلَيْهِ جُنُودُهُ، فَقَالَ: ايْئَسُوا أَنْ نُرِيدَ أُمَّةَ مُحَمَّدٍ عَلَى الشِّرْكِ بَعْدَ يَوْمِكُمْ هَذَا، وَلَكِنِ افْتُنُوهُمْ فِي دِينِهِمْ، وَأَفْشُوا فِيهِمُ النَّوْحَ.
معلوم ہوا کہ مسلمانوں میں نوحہ پھیلنا ابلیس کی چاہت ہے، اس سے نوحہ کرنے کی شدید مذمت ثابت ہوتی ہے کہ اس سے شیطان خوش ہوتا ہے۔
4️⃣ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’وہ ہم میں سے نہیں جو (مصیبت کے وقت) چہرے کو پیٹے، گریبان کو پھاڑے اور جاہلیت جیسا واویلا اور نوحہ کرے۔‘‘
☀ صحیح بخاری میں ہے:
1294- عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَطَمَ الْخُدُودَ وَشَقَّ الْجُيُوبَ وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ». 
5️⃣ حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’جاہلیت کی چار چیزیں ایسی ہیں جو میری امت نہیں  چھوڑے گی: اپنے حسب نسب پر فخر کرنا، دوسروں کے نسب پر طعن کرنا، ستاروں سے بارش طلب کرنا، میت پر نوحہ کرنا۔ نوحہ کرنے والی عورت اگر توبہ کیے بغیر مر جائے تو اسے قیامت کے دن اس حال میں پیش کیا جائے گا کہ اس پر تارکول کا کرتہ اور خارش والی قمیص ہوگی۔‘‘
☀ صحیح مسلم میں ہے:
2203- حَدَّثَنِى إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ: أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ: حَدَّثَنَا أَبَانٌ: حَدَّثَنَا يَحْيَى أَنَّ زَيْدًا حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا سَلَّامٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا مَالِكٍ الأَشْعَرِىَّ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِىَّ ﷺ قَالَ: «أَرْبَعٌ فِى أُمَّتِى مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يَتْرُكُونَهُنَّ: الْفَخْرُ فِى الأَحْسَابِ، وَالطَّعْنُ فِى الأَنْسَابِ، وَالاِسْتِسْقَاءُ بِالنُّجُومِ، وَالنِّيَاحَةُ»، وَقَالَ: «النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَيْهَا سِرْبَالٌ مِنْ قَطِرَانٍ وَدِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ».
6️⃣ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما  فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ: ’’میں نے دو احمق اور فاجر آوازوں سے منع کیا ہے: ایک تو مصیبت کے وقت چیخنا، چہرہ نوچنا اور گریبان پھاڑنا، اور دوسری شیطانی مرثیہ خوانی۔‘‘
☀ سنن الترمذی میں ہے:
1005- عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ: أَخَذَ النَّبِيُّ ﷺ بِيَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَى ابْنِهِ إِبْرَاهِيمَ، فَوَجَدَهُ يَجُودُ بِنَفْسِهِ، فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ ﷺ، فَوَضَعَهُ فِي حِجْرِهِ فَبَكَى، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: أَتَبْكِي؟ أَوَلَمْ تَكُنْ نَهَيْتَ عَنِ البُكَاءِ؟ قَالَ: «لَا، وَلَكِنْ نَهَيْتُ عَنْ صَوْتَيْنِ أَحْمَقَيْنِ فَاجِرَيْنِ: صَوْتٍ عِنْدَ مُصِيبَةٍ، خَمْشِ وُجُوهٍ، وَشَقِّ جُيُوبٍ، وَرَنَّةِ شَيْطَانٍ». 
7️⃣ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے لعنت فرمائی ہے اُس شخص پر جو مصیبت کے وقت سر منڈوائے، چہرہ پیٹے یا کپڑے پھاڑے۔
☀ سنن النسائی میں ہے:
1866- عَنِ الْقَرْثَعِ قَالَ: لَمَّا ثَقُلَ أَبُو مُوسَى صَاحَتِ امْرَأَتُهُ فَقَالَ: أَمَا عَلِمْتِ مَا قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ؟ قَالَتْ: بَلَى، ثُمَّ سَكَتَتْ، فَقِيلَ لَهَا بَعْدَ ذَلِكَ: أَيُّ شَيْءٍ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ؟ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ لَعَنَ مَنْ حَلَقَ أَوْ سَلَقَ أَوْ خَرَقَ. 
8️⃣ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’فرشتے اُس عورت کے لیے رحمت کی دعا نہیں کرتے جو مصیبت کے وقت نوحہ کرنے والی ہو اور واویلا کرنے والی ہو۔‘‘
☀ مسند احمد میں ہے کہ:
8746- عَنْ أَبِي مِرَايَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: «لَا تُصَلِّي الْمَلَائِكَةُ عَلَى نَائِحَةٍ وَلَا عَلَى مُرِنَّةٍ».
9️⃣ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’دو آوازیں دنیا میں بھی ملعون ہیں اور آخرت میں بھی: خوشی کے وقت موسیقی اور مصیبت کے وقت واویلا اور نوحہ کرنا۔‘‘
☀ مسند البزار میں ہے کہ:
7513- شَبِيب بن بشر البجلي قال: سَمِعْتُ أنس بن مالك يقول: قال رَسُول اللهِ ﷺ: «صوتان ملعونان في الدنيا والآخرة: مزمار عند نعمة، ورنة عند معصيبة».
🔟 حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے نوحہ کرنے والی اور نوحہ سننے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔
☀ سنن النسائی میں ہے:
3130- عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ النَّائِحَةَ وَالْمُسْتَمِعَةَ.
اس حدیث میں ان لوگوں کے لیے بھی وعید ہے جو اپنی رضا ورغبت سے نوحہ سنتے ہیں۔

⬅️ احادیث کا حاصل:
ان تمام احادیث مبارکہ سے واضح طور پر مصیبت کے وقت نوحہ کرنے، چیخنے چلانے، واویلا کرنے، جاہلیت جیسی باتیں کرنے، گریبان اور کپڑے پھاڑنے، سر منڈانے، چہرہ پیٹنے، چہرہ نوچنے اور ماتم کرنے جیسے تمام غیر شرعی کاموں کی شدید مذمت اور ان سے متعلق سخت وعیدیں ثابت ہوتی ہیں۔ نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ نوحے پر مشتمل مرثیے پڑھنا، ایسے پروگرام نشر کرنا، ان کاموں کے لیے جلسے منعقد کرنا، ایسی پوسٹیں اور پیغامات شیئر کرنا، ان مجالس میں شرکت کرنا، ان کی تعریف اور حواصلہ افزائی کرنا، ان امور کے لیے چندہ دینا یا کسی اور طرح کا  تعاون کرنا؛ سب ناجائز اور گناہ کے کام ہیں۔ ان احادیث کو مدنظر رکھنے کے بعد کوئی بھی مسلمان مرد یا عورت ان مذکورہ بالا امور کی ہمت اور جرأت نہیں کرسکتا۔

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی