قرب قیامت کی 72 بہتر نشانیاں
انمیں سے اکثر ایسی علامات جو ایمان ،اخلاقیات ، معاشرت سے متعلق ہیں پوری ہوتی دکھائی دے رہی ہیں :
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا بہتر چیزیں قرب قیامت کی علامت ہیں۔
جب تم دیکھو کہ ...
1)لوگ نمازیں غارت کرنے لگیں گے ، یعنی نمازوں کا اہتمام رخصت ہو جائے گا۔
2)امانت ضائع کرنے لگیں یعنی جو امانت ان کے پاس رکھی جائے گی اس میں خیانت کرنے لگیں گے ۔
3)سود کھانے لگیں گے۔
4)جھوٹ کو حلال سمجھنے لگیں گے یعنی جھوٹ ایک ہنر اور فن بن جائے گا ۔
5)معمولی معمولی باتوں پر خونریزی کرنے لگے گے، ذرا ذرا سی بات پر دوسرے کی جان لیں گیں ۔
6)اونچی اونچی عمارتیں بنائیں گے ۔
7)دین بیچ کر دنیا جمع کریں گے
8)رشتہ داروں سے بد سلوکی ہوگی۔
9)انصاف نایاب ہو جائے گا ۔
10)جھوٹ سچ بن جائے گا ۔
11) لباس ریشم کا پہنا جائے گا
12)ظلم عام ہو جائے گا ۔
13)طلاقوں کی کثرت ہوگی ۔ ناگہانی موت عام ہو جائے گی ۔ یعنی ایسی موت جس کا پہلے سے پتا نہیں ہوگا ۔
14)امانت دارکو خائن سمجھا جائے گا یعنی امانت دار پر تہمت لگائی جائے گی.
15)جھوٹے انسان کو سچا سمجھا جاے گا ۔
16)سچے انسان کو جھوٹا سمجھا جائے گا ۔
17)تہمت درازی عام ہو جائے گی یعنی لوگ اک دوسروں پر جھوٹی تہمتیں لگا ئیں گے ۔
18)بارش کے باوجو دگر می ہوگی ۔
19)لوگ اولاد کی خواہش کرنے کے بجائے اولاد سے کراہت محسوس کریں گے یعنی لوگ یہ دعا کرنے لگیں گے کہ اولاد نہ ہو ۔
20)کمینے لوگ عیش وعشرت کی زندگی بسر کریں گے۔ .
21)شر یفوں کے ناک میں دم ہو جائے گا یعنی شریف لوگ شرافت لے کر بیٹھیں گے تو دنیاسے کٹ جائیں گے ۔
22)میر اور وزیر جھوٹ کے عادی بن جائیں گے ۔
23)امانت میں خیانت کرنے لگیں گے ۔ .
24)عالم اور قاری بدکردار ہوں گے یعنی عالم بھی ہیں اور قرآن کی تلاوت بھی کر رہے ہیں مگر بدکردار ہوں گے۔
25)لوگ جانوروں کی کھالوں کے لباس پہنیں گے ۔
26)لوگ جانوروں کی کھالوں سے بنے اعلی درجے کے لباس پہنے گے لیکن ان کے دل مردار سے بھی زیادہ بو دار ہوں گے ۔
27) سونا عام ہو جائے گا ۔
28)چاندی کی مانگ بڑھ جائے گی ۔ .
29)گناہ زیادہ ہو جا ئیں گے ۔۔
30)امن کم ہو جاے گا ۔ .
31)قر آن کریم کے نسخوں کو آراستہ کیا جائے گا اور اس پر نقش و نگار بناے جائیں گے
32)مسجدوں میں نقش و نگار کئے جائیں گے ۔
33)اونچے اونچے مینار بنیں گے لیکن دل ویران ہو گے ۔
34)شراب پی جائے گی۔
35)شرعی سزاؤں کو معطل کر دیا جائے گا ۔
36)لونڈی اپنے آقا کو جنے گی یعنی بیٹی اپنی ماں پر حکمر انی کرے گی ۔
37)جولوگ ننگے پاؤں ، ننگے بدن ،غیر مذہب ہوں گے وہ بادشاہ بن جائیں گے ۔
38)تجارت میں عورت مرد کے ساتھ شرکت کرے گی، جیسے آج کل ہو رہا ہے ۔
39) مروعورتوں کی نقالی کر یں گے ۔
40)عورتیں مردوں کی نقالی کریں گی یعنی مرد عورتوں جیسا حلیہ بنائے گے اور عورتیں مردوں جیسا حلیہ بنایئں گی۔
41)غیر اللہ کی قسمیں کھائی جائیں گی یعنی قسم تو صرف اللہ یا اللہ کی صفات کی کھانا جائز ہے دوسری چیزوں کی قسم کھانا حرام ہے ۔
42)مسلمان بھی بغیر کہے جھوٹی گواہی دینے کو تیار ہو جا ئیں گے ۔
43) صرف جان پہچان کے لوگوں کوسلام کیا جائے گا حالا نکہ حضور ﷺ کافرمان ہے کہ جس کوتم جانتے جو اس کو بھی سلام کہو اور جس کو تم نہیں جانتے اس کوبھی سلام کرو ۔
44)غیر دین کے لئے شرعی علم پڑھا جائے گا یعنی شرعی علم دین کے لئے نہیں بلکہ دنیا کے لئے پڑھا جائے گا ۔ 45) آخرت کے کام سے دنیا کمائی جائے گی ۔
46)مال غنیمت کو ذاتی سمجھ لیا جائے گا۔
47)امانت کولوٹ کامال سمجھا جائے گا ۔
48)زکوۃ کو جرمانہ سمجھا جائے گا ۔
49) سب سے رزیل آدمی قوم کا لیڈر اور نمائندہ بن جائے گا ۔
50) آدمی اپنے باپ کی نافرمانی کرے گا ۔
51)اور اپنی ماں سے بد سلوکی کرے گا ۔
52)دوست کو نقصان پہنچانے سے گر یز نہیں کریں گے ۔
53)شوہر بیوی کی اطاعت کرے گا ۔ 54)بدکاروں کی آوازیں مسجدوں سے بلند ہوں گی ۔
55)گانے والی عورتوں کی تعظیم و تکریم کی جائے گی ۔
56)گانے بجانے اور موسیقی کے آلات کو سنبھال کررکھا جائے گا ۔
57) یاجوج ماجوج
58)ظلم کو فخر سمجھا جائے گا ۔
59)انصاف بکن لگے گا یعنی عدالتوں میں انصاف فروخت ہوگا۔
60)پولیس والوں کی کثرت ہو جائے گی ۔
61)قرآن کریم کو نغمہ سرائی کا ذریعہ بنایا جائےگا یعنی موسیقی کی لے میں تلاوت کی جاۓ گی ۔
62)درندوں کی کھال کے موزے بناۓ جائیں گے ۔
63)امت کے آخری لوگ اپنے سے پہلے لوگوں پرلعن تعن کریں گے تنقید کریں گے۔
64)سرخ آندھیاں تم پر اللہ کی طرف سے آئیں گی ۔
65)زلزلے آئیں گے ۔
66)لوگوں کی صورتیں بدل جائیں گی ۔
67) آسمان سے پتھر برسیں گے یا اللہ کی طرف سے کوئی عذاب آ جائے گا۔
68)دخان (دھواں) سموگ
69)دجال کا ظہور
70)دابہ (عجیب و غریب جانور)
71)مغرب سے سورج کا طلوع ہونا
72) عیسی ابن مریم کا نزول
(ماخذ: عصر حاضر حدیث نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے آئینہ میں۔ از مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمت اللہ علیہ ص 46 تا 500)