💖💘💞 درسِ حدیث 💞💘💖
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ أَكْثَرُ خُطْبَتِهِ حَدِيثًا حَدَّثَنَاهُ عَنْ الدَّجَّالِ وَحَذَّرَنَاهُ فَكَانَ مِنْ قَوْلِهِ أَنْ قَالَ إِنَّهُ لَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ مُنْذُ ذَرَأَ اللَّهُ ذُرِّيَّةَ آدَمَ أَعْظَمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ وَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْ نَبِيًّا إِلَّا حَذَّرَ أُمَّتَهُ الدَّجَّالَ وَأَنَا آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ وَأَنْتُمْ آخِرُ الْأُمَمِ وَهُوَ خَارِجٌ فِيكُمْ لَا مَحَالَةَ وَإِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْكُمْ فَأَنَا حَجِيجٌ لِكُلِّ مُسْلِمٍ وَإِنْ يَخْرُجْ مِنْ بَعْدِي فَكُلُّ امْرِئٍ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ وَإِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ خَلَّةٍ بَيْنَ الشَّامِ وَالْعِرَاقِ فَيَعِيثُ يَمِينًا وَيَعِيثُ شِمَالًا يَا عِبَادَ اللَّهِ فَاثْبُتُوا فَإِنِّي سَأَصِفُهُ لَكُمْ صِفَةً لَمْ يَصِفْهَا إِيَّاهُ نَبِيٌّ قَبْلِي إِنَّهُ يَبْدَأُ فَيَقُولُ أَنَا نَبِيٌّ وَلَا نَبِيَّ بَعْدِي ثُمَّ يُثَنِّي فَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ وَلَا تَرَوْنَ رَبَّكُمْ حَتَّى تَمُوتُوا وَإِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ وَإِنَّهُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ يَقْرَؤُهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ كَاتِبٍ أَوْ غَيْرِ كَاتِبٍ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنَّ مَعَهُ جَنَّةً وَنَارًا فَنَارُهُ جَنَّةٌ وَجَنَّتُهُ نَارٌ فَمَنْ ابْتُلِيَ بِنَارِهِ فَلْيَسْتَغِثْ بِاللَّهِ وَلْيَقْرَأْ فَوَاتِحَ الْكَهْفِ فَتَكُونَ عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا كَمَا كَانَتْ النَّارُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يَقُولَ لِأَعْرَابِيٍّ أَرَأَيْتَ إِنْ بَعَثْتُ لَكَ أَبَاكَ وَأُمَّكَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَبُّكَ فَيَقُولُ نَعَمْ فَيَتَمَثَّلُ لَهُ شَيْطَانَانِ فِي صُورَةِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَيَقُولَانِ يَا بُنَيَّ اتَّبِعْهُ فَإِنَّهُ رَبُّكَ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يُسَلَّطَ عَلَى نَفْسٍ وَاحِدَةٍ فَيَقْتُلَهَا وَيَنْشُرَهَا بِالْمِنْشَارِ حَتَّى يُلْقَى شِقَّتَيْنِ ثُمَّ يَقُولَ انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي هَذَا فَإِنِّي أَبْعَثُهُ الْآنَ ثُمَّ يَزْعُمُ أَنَّ لَهُ رَبًّا غَيْرِي فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ وَيَقُولُ لَهُ الْخَبِيثُ مَنْ رَبُّكَ فَيَقُولُ رَبِّيَ اللَّهُ وَأَنْتَ عَدُوُّ اللَّهِ أَنْتَ الدَّجَّالُ وَاللَّهِ مَا كُنْتُ بَعْدُ أَشَدَّ بَصِيرَةً بِكَ مِنِّي الْيَوْمَ .
قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الطَّنَافِسِيُّ فَحَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْوَصَّافِيُّ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَرْفَعُ أُمَّتِي دَرَجَةً فِي الْجَنَّةِ قَالَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَاللَّهِ مَا كُنَّا نُرَى ذَلِكَ الرَّجُلَ إِلَّا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ قَالَ الْمُحَارِبِيُّ ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَى حَدِيثِ أَبِي رَافِعٍ قَالَ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يَأْمُرَ السَّمَاءَ أَنْ تُمْطِرَ فَتُمْطِرَ وَيَأْمُرَ الْأَرْضَ أَنْ تُنْبِتَ فَتُنْبِتَ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يَمُرَّ بِالْحَيِّ فَيُكَذِّبُونَهُ فَلَا تَبْقَى لَهُمْ سَائِمَةٌ إِلَّا هَلَكَتْ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يَمُرَّ بِالْحَيِّ فَيُصَدِّقُونَهُ فَيَأْمُرَ السَّمَاءَ أَنْ تُمْطِرَ فَتُمْطِرَ وَيَأْمُرَ الْأَرْضَ أَنْ تُنْبِتَ فَتُنْبِتَ حَتَّى تَرُوحَ مَوَاشِيهِمْ مِنْ يَوْمِهِمْ ذَلِكَ أَسْمَنَ مَا كَانَتْ وَأَعْظَمَهُ وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ وَأَدَرَّهُ ضُرُوعًا وَإِنَّهُ لَا يَبْقَى شَيْءٌ مِنْ الْأَرْضِ إِلَّا وَطِئَهُ وَظَهَرَ عَلَيْهِ إِلَّا مَكَّةَ وَالْمَدِينَةَ لَا يَأْتِيهِمَا مِنْ نَقْبٍ مِنْ نِقَابِهِمَا إِلَّا لَقِيَتْهُ الْمَلَائِكَةُ بِالسُّيُوفِ صَلْتَةً حَتَّى يَنْزِلَ عِنْدَ الظُّرَيْبِ الْأَحْمَرِ عِنْدَ مُنْقَطَعِ السَّبَخَةِ فَتَرْجُفُ الْمَدِينَةُ بِأَهْلِهَا ثَلَاثَ رَجَفَاتٍ فَلَا يَبْقَى مُنَافِقٌ وَلَا مُنَافِقَةٌ إِلَّا خَرَجَ إِلَيْهِ فَتَنْفِي الْخَبَثَ مِنْهَا كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ وَيُدْعَى ذَلِكَ الْيَوْمُ يَوْمَ الْخَلَاصِ فَقَالَتْ أُمُّ شَرِيكٍ بِنْتُ أَبِي الْعَكَرِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَيْنَ الْعَرَبُ يَوْمَئِذٍ قَالَ هُمْ يَوْمَئِذٍ قَلِيلٌ وَجُلُّهُمْ بِبَيْتِ الْمَقْدِسِ وَإِمَامُهُمْ رَجُلٌ صَالِحٌ فَبَيْنَمَا إِمَامُهُمْ قَدْ تَقَدَّمَ يُصَلِّي بِهِمْ الصُّبْحَ إِذْ نَزَلَ عَلَيْهِمْ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ الصُّبْحَ فَرَجَعَ ذَلِكَ الْإِمَامُ يَنْكُصُ يَمْشِي الْقَهْقَرَى لِيَتَقَدَّمَ عِيسَى يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَيَضَعُ عِيسَى يَدَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ ثُمَّ يَقُولُ لَهُ تَقَدَّمْ فَصَلِّ فَإِنَّهَا لَكَ أُقِيمَتْ فَيُصَلِّي بِهِمْ إِمَامُهُمْ فَإِذَا انْصَرَفَ قَالَ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام افْتَحُوا الْبَابَ فَيُفْتَحُ وَوَرَاءَهُ الدَّجَّالُ مَعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ يَهُودِيٍّ كُلُّهُمْ ذُو سَيْفٍ مُحَلًّى وَسَاجٍ فَإِذَا نَظَرَ إِلَيْهِ الدَّجَّالُ ذَابَ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ وَيَنْطَلِقُ هَارِبًا وَيَقُولُ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام إِنَّ لِي فِيكَ ضَرْبَةً لَنْ تَسْبِقَنِي بِهَا فَيُدْرِكُهُ عِنْدَ بَابِ اللُّدِّ الشَّرْقِيِّ فَيَقْتُلُهُ فَيَهْزِمُ اللَّهُ الْيَهُودَ فَلَا يَبْقَى شَيْءٌ مِمَّا خَلَقَ اللَّهُ يَتَوَارَى بِهِ يَهُودِيٌّ إِلَّا أَنْطَقَ اللَّهُ ذَلِكَ الشَّيْءَ لَا حَجَرَ وَلَا شَجَرَ وَلَا حَائِطَ وَلَا دَابَّةَ إِلَّا الْغَرْقَدَةَ فَإِنَّهَا مِنْ شَجَرِهِمْ لَا تَنْطِقُ إِلَّا قَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ الْمُسْلِمَ هَذَا يَهُودِيٌّ فَتَعَالَ اقْتُلْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ أَيَّامَهُ أَرْبَعُونَ سَنَةً السَّنَةُ كَنِصْفِ السَّنَةِ وَالسَّنَةُ كَالشَّهْرِ وَالشَّهْرُ كَالْجُمُعَةِ وَآخِرُ أَيَّامِهِ كَالشَّرَرَةِ يُصْبِحُ أَحَدُكُمْ عَلَى بَابِ الْمَدِينَةِ فَلَا يَبْلُغُ بَابَهَا الْآخَرَ حَتَّى يُمْسِيَ فَقِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ نُصَلِّي فِي تِلْكَ الْأَيَّامِ الْقِصَارِ قَالَ تَقْدُرُونَ فِيهَا الصَّلَاةَ كَمَا تَقْدُرُونَهَا فِي هَذِهِ الْأَيَّامِ الطِّوَالِ ثُمَّ صَلُّوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَكُونُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام فِي أُمَّتِي حَكَمًا عَدْلًا وَإِمَامًا مُقْسِطًا يَدُقُّ الصَّلِيبَ وَيَذْبَحُ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ وَيَتْرُكُ الصَّدَقَةَ فَلَا يُسْعَى عَلَى شَاةٍ وَلَا بَعِيرٍ وَتُرْفَعُ الشَّحْنَاءُ وَالتَّبَاغُضُ وَتُنْزَعُ حُمَةُ كُلِّ ذَاتِ حُمَةٍ حَتَّى يُدْخِلَ الْوَلِيدُ يَدَهُ فِي فِي الْحَيَّةِ فَلَا تَضُرَّهُ وَتُفِرَّ الْوَلِيدَةُ الْأَسَدَ فَلَا يَضُرُّهَا وَيَكُونَ الذِّئْبُ فِي الْغَنَمِ كَأَنَّهُ كَلْبُهَا وَتُمْلَأُ الْأَرْضُ مِنْ السِّلْمِ كَمَا يُمْلَأُ الْإِنَاءُ مِنْ الْمَاءِ وَتَكُونُ الْكَلِمَةُ وَاحِدَةً فَلَا يُعْبَدُ إِلَّا اللَّهُ وَتَضَعُ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا وَتُسْلَبُ قُرَيْشٌ مُلْكَهَا وَتَكُونُ الْأَرْضُ كَفَاثُورِ الْفِضَّةِ تُنْبِتُ نَبَاتَهَا بِعَهْدِ آدَمَ حَتَّى يَجْتَمِعَ النَّفَرُ عَلَى الْقِطْفِ مِنْ الْعِنَبِ فَيُشْبِعَهُمْ وَيَجْتَمِعَ النَّفَرُ عَلَى الرُّمَّانَةِ فَتُشْبِعَهُمْ وَيَكُونَ الثَّوْرُ بِكَذَا وَكَذَا مِنْ الْمَالِ وَتَكُونَ الْفَرَسُ بِالدُّرَيْهِمَاتِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا يُرْخِصُ الْفَرَسَ قَالَ لَا تُرْكَبُ لِحَرْبٍ أَبَدًا قِيلَ لَهُ فَمَا يُغْلِي الثَّوْرَ قَالَ تُحْرَثُ الْأَرْضُ كُلُّهَا وَإِنَّ قَبْلَ خُرُوجِ الدَّجَّالِ ثَلَاثَ سَنَوَاتٍ شِدَادٍ يُصِيبُ النَّاسَ فِيهَا جُوعٌ شَدِيدٌ يَأْمُرُ اللَّهُ السَّمَاءَ فِي السَّنَةِ الْأُولَى أَنْ تَحْبِسَ ثُلُثَ مَطَرِهَا وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ فَتَحْبِسُ ثُلُثَ نَبَاتِهَا ثُمَّ يَأْمُرُ السَّمَاءَ فِي الثَّانِيَةِ فَتَحْبِسُ ثُلُثَيْ مَطَرِهَا وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ فَتَحْبِسُ ثُلُثَيْ نَبَاتِهَا ثُمَّ يَأْمُرُ اللَّهُ السَّمَاءَ فِي السَّنَةِ الثَّالِثَةِ فَتَحْبِسُ مَطَرَهَا كُلَّهُ فَلَا تُقْطِرُ قَطْرَةً وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ فَتَحْبِسُ نَبَاتَهَا كُلَّهُ فَلَا تُنْبِتُ خَضْرَاءَ فَلَا تَبْقَى ذَاتُ ظِلْفٍ إِلَّا هَلَكَتْ إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ قِيلَ فَمَا يُعِيشُ النَّاسُ فِي ذَلِكَ الزَّمَانِ قَالَ التَّهْلِيلُ وَالتَّكْبِيرُ وَالتَّسْبِيحُ وَالتَّحْمِيدُ وَيُجْرَى ذَلِكَ عَلَيْهِمْ مُجْرَى الطَّعَامِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ سَمِعْت أَبَا الْحَسَنِ الطَّنَافِسِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيَّ يَقُولُ يَنْبَغِي أَنْ يُدْفَعَ هَذَا الْحَدِيثُ إِلَى الْمُؤَدِّبِ حَتَّى يُعَلِّمَهُ الصِّبْيَانَ فِي الْكُتَّابِ
ترجمہ : حضرت ابو امامہ باہلی ؓ سے روایت ہے ، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا ۔ آپ نے خطبے میں زیادہ تردجال کے بارے میں گفتگو فرمائی ، اور ہمیں اس سے ڈرایا ۔ آپ نے اس خطبے میں یہ بھی فرمایا :‘‘ اللہ تعالی نے جب سے آدم علیہ السلام کی اولاد کو پیدافرمایا ہے،زمین میں دجال سے بڑا فتنہ ظاہر نہیں ہوا۔ اللہ تعالی نے جس نبی کو بھی مبعوث فرمایا، اس نے اپنی امت کو دجال سے ضرور ڈرایا ۔ میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو ۔ وہ یقیناً تمہارے اندر ہی ظاہر ہوگا ، اور دائیں بائیں فساد پھیلائے گا۔ اللہ کے بندو! ثابت قدم رہنا ۔ میں تمہیں اس کی ایسی علامتیں بتاؤں گا جومجھ سے پہلے کسی نبی نے نہیں بتائیں۔ وہ ابتدا میں کہے گا :میں نبی ہوں، حالانکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔ پھر وہ دوسرا دعویٰ کرتے ہوئے کہے گا :میں تمہارا رب ہوں، حالانکہ تم مرنے سے پہلے اپنے رب کو نہیں دیکھ سکتے ۔ اور وہ کانا ہے اور تمہارا رب کانا نہیں ۔اس کی آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر )کافر لکھا ہوا ہوگا جسے ہرپڑھا لکھا اور ان پڑھ مومن پڑھ لے گا۔ اس کے فتنے میں یہ چیز بھی ہے کہ اس کے ساتھ جنت اور جہنم ہوگی ۔ اس کی جہنم (حقیقت میں )جنت ہوگی اور اس کی جنت (اصل میں )جہنم ہوگی ۔ جسے اس کی جہنم کی آزمائش کاسامنا کرناپڑے ، وہ اللہ سے فریاد کرے اور سورہ کہف کی ابتدائی آیات پڑھے ، وہ اس کے لئے ٹھنڈی اور سلامتی والی بن جائے گی ، جیسے ابراہیم علیہ السلام پر آگ (ٹھنڈی اور سلامتی والی ) ہوگئی تھی ۔ اس کاایک فتنہ یہ بھی ہے کہ وہ ایک اعرابی سے کہے گا :اگر میں تیرے والدین کو زندہ کردوں توکیاتو تسلیم کرلے گا کہ میں تیرا رب ہوں ؟ وہ کہے گا :ہاں ۔(فوراً) دو شیطان اس کے ماں باپ کی صورت میں ظاہر ہوں گے اور اسے کہیں گے :بیٹا ! اس کی پیروی کرو،یہ تیرا رب ہے ۔ اس کاایک اور فتنہ یہ ہے کہ اسے ایک انسان پر قابو دیاجائے گا ، وہ اسے قتل کرے گا،یعنی آرے سے چیر دے گا حتی کہ وہ انسان دو ٹکڑے ہوکر گر پڑے گا،پھروہ (دوسرے لوگوں سے )کہے گا:میرے اس بندے کودیکھنا ، میں ابھی اسے زندہ کروں گا ، وہ پھر بھی یہی کہے گا کہ اس کا میرے سوا کوئی اور رب ہے ۔ اللہ تعالی اس شخص کوزندہ کردے گا۔ خبیث (دجال)اسے کہے گا:تیرا رب کون ہے؟ وہ (مومن)کہے گا: میرارب اللہ ہے اور تواللہ کادشمن ہے۔ تودجال ہے ۔ اللہ کی قسم !تیرے بارے میں جتنی سمجھ مجھے آج آئی ہے ، پہلے نہیں آئی تھی’’۔
حضرت ابو سعید ؓ نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :‘‘ میری امت کایہ آدمی جنت میں سب سے اعلیٰ مقام پر فائز ہوگا’’۔
حضرت ابو سعید ؓ نے فرمایا :اللہ کی قسم ! ہمارا تو خیال تھا کہ یہ شخص حضرت عمر ؓ ہی ہوں گے حتی کے وہ فوت ہوگئے ۔ (تب ہمیں معلوم ہوا کہ دجال کے ہاتھ سے قتل ہوکرزندہ ہونے والا،پھر اس کی تردید کرنے والا شخص کوئی اور ہوگا۔)
ابورافع ؓ اپنی سند سے بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :‘‘ اس کافتنہ یہ بھی ہے کہ وہ آسمان کو بارش برسانے کاحکم دے گاتوبارش برسے گی ۔ اور زمین کونباتات اگانے کاحکم دے گاتو وہ اگائے گی ۔ اس کافتنہ یہ بھی ہے کہ وہ ایک قبیلے کے پاس سے گذرے گا، وہ اس کے دعویٰ کو تسلیم نہیں کریں گے ۔ تب ان کاکوئی مویشی نہیں بچے گا، سب ہلاک ہوجائیں گے۔ ایک اور قبیلے کے پاس سے گزرے گا، وہ اس کے دعویٰ کوتسلیم کرلیں گے۔ وہ آسمان سے بارش برسانے کاحکم دے گا توآسمان سے بارش برس جائے گی ۔ اور زمین کو نباتات اگانے کاحکم دے گا تووہ اگائے گی ۔ اسی دن ان کے مویشی شام کو(چرکر)واپس آئیں گے تو بہت موٹے تازے ہوں گے ۔ ان کی کھوکھیں خوب پھولی ہوئی اور ان کے تھن دودھ سے خوب بھرے ہوئے ہوں گے ۔وہ ساری زمین پر گھومے گااور اپناتسلط جمائے گا، سوائے مکہ اور مدینہ کے ۔ وہ جس درے سے بھی وہاٍں آئے گا ، آگے سے اسے فرشتے ننگی تلواریں لیے ملیں گے حتی کہ وہ شور(کلر)زمین کے آخر میں سرخ ٹیلے کے پاس پڑاؤ ڈالے گا ۔ تب مدینہ میں تین بار زلزلہ آئے گا توہرمنافق مرد اور منافق عورت شہر سے نکل کر اس کے پاس جائیں گے ۔ (اس طرح ) مدینے سے (کفر و نفاق کی )گندگی اس طرح نکل جائے گی جس طرح بھٹی لوہے کی میل کچیل کونکال دیتی ہے ۔ وہ دن یوم نجات کہلائے گا ’’۔
حضرت ام شریک بنت ابو عکر ؓ نے کہا: اللہ کے رسول ! اس وقت اہل عرب کہاں ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا :‘‘اس دن وہ کم ہوں گے ۔ اور تقریباً سبھی (عربی) بیت المقدس میں ہوں گے ۔ ان کاامام ایک نیک آدمی ہوگا۔ ان کاامام انھیں صبح کی نماز پڑھانے کے لئےآگے بڑھے گا کہ اچانک اسی صبح حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام (زمین پر)اتر آئیں گے ۔ ان کاامام الٹے پاؤں پیچھے ہٹے گاتاکہ عیسیٰ علیہ السلام لوگوں کو نماز پڑھائیں لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس کے کندھوں کے درمیان (کمر پر)ہاتھ رکھ کر اسے فرمائیں گے :آپ ہی آگے بڑھ کر نماز پڑھائیں کیونکہ اقامت آپ کے لئے کہی گئی ہے،چنانچہ ان کاامام انھیں نماز پڑھائے گا ۔ جب وہ فارغ ہوگاتو عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے :دروازہ کھولو۔دروازہ کھولا جائے گا توآگے دجال موجود ہوگا ۔ اس کے ساتھ ستر ہزار یہودی ہوں گے ۔ ہر ایک کے پاس مزین تلوار اور سبز چادر ہوگی ۔ جب دجال آپ کو دیکھے گا تواس طرح پگھلنے لگے گاجیسے نمک پانی میں پگھل جاتاہے، چنانچہ وہ فرار ہوجائے گا ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے :میں تجھے ایک ضرب لگاؤں گا، تومجھ سے بھاگ کر اس سے بچ نہیں سکتا۔ آپ اسے لُد شہر کے مشرقی دروازے پر جاپکڑیں گے اور قتل کردیں گے ۔ تب اللہ تعالی یہودیوں کو شکست دے دے گا ۔ اللہ کی پیداکی ہوئی جس چیز کے پیچھے بھی کوئی یہودی چھپے گا اس چیز کو اللہ بولنے کی طاقت دے دے گا، خواہ وہ کوئی پتھر ہویادرخت ، باغ کی دیوار ہویاجانور ……مگر غرقد ، جوان (یہودیوں )کا درخت ہے، وہ نہیں بولے گا ۔ باقی ہر چیز کہے گی :اے اللہ کے مسلمان بندے !یہ (میرے پیچھے)یہودی ہے آکر اسے قتل کردے ’’۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :‘‘اس کی مدت چالیس سال ہے ۔ ایک سال چھ ماہ کے برابر ہوگا ، ایک سال ایک مہینے جتنا ، ایکسال ایک ہفتے جتنااور اس کے آخری دن چنگاری کی طرح ہوں گے ۔ آدمی صبح کو شہر کے دروازے پرہوگا اور دوسرے دروازے تک پہنچنے سے پہلے شام ہوجائے گی ’’۔ عرض کیاگیا اللہ کے رسول !ہم ان چھوٹے چھوٹے دنوںمیں نمازیں کس طرح پڑھیں گے ؟آپ نے فرمایا :جس طرح تم طویل دنوں میں اندازے سےنماز پڑھتے تھے،اسی طرح ان (مختصر)دنوں میں بھی (وقت کا )اندازہ کرکے نمازیں اداکرنا ’’۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :‘‘ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام میری امت میں انصاف کرنے والے جج اور عادل امام ہوں گے ۔ وہ صلیب کوتوڑ دیں گے ، خنزیر کوذبح کردیں گے، جزیہ ختم کردیں گے ، صدقہ لینا بند کردیں گے ، اس لئے کسی بکری یااونٹ کی زکاۃ نہیں لی جائے گی ۔ آپس کی ناراضی اور دشمنی ختم ہوجائے گی ۔ زہریلے جانوروں کازہر نہیں رہے گاحتی کہ بچہ سانپ کے منہ میں ہاتھ ڈالے گا توسانپ اسے نقصان نہیں پہنچائے گا ۔ اور بچی شیر کوبھگا دے گی ، وہ اسے نقصان نہیں پہنچائے گا ۔ بھیڑ بکرییوں میں ایسے ہوگا جیسے ریوڑ کاکتاہوتا ہے ۔ زمین امن سے اس طرح بھر جائے گی جیسے برتن پانی سے بھرجاتاہے۔ سب لوگ متحد ہوں گے ۔ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کی جائے گی ۔ جنگ نابود ہوجائے گی ۔ قریش سے حکومت چھن جائے گی ۔ زمین چاندی کے تھال کی طرح ہوجائے گی ۔ اس کی پیداوار اسی طرح ہوگی جیسے آدم علیہ السلام کے زمانے میں ہوا کرتی تھی حتی کہ کئی افراد مل کر انگوروں کاایک خوشہ کھائیں گے توسیر ہوجائیں گے ۔ اور کئی افراد مل کر ایک انار کھائیں گے توسیر ہوجائیں گے۔ ایک بیل اتنے تنے مال کے بدلے ملے گا، اور ایک گھوڑا چند درہم کامل جائے گا’’۔ صحابہ ؓم نے کہا: اللہ کے رسول !گھوڑا سستا کیوں ہوجائے گا؟ آپ نے فرمایا :‘‘ اس پر جنگ کے لئے سواری نہیں کی جائے گی ’’۔ انھوں نے کہا:بیل کیوں مہنگا ہوگا؟ فرمایا ‘‘ساری زمین پر کاشت کاری ہوگی ۔ اور دجال کے ظاہر ہونے سے پہلے تین سخت سال آئیں گے ۔ ان میں لوگوں کو سخت بھوک کاسامنا ہوگا۔ پہلے سال اللہ کے حکم سے آسمان تہائی بارش روک لے گا اور زمین تہائی پیداوار روک لے گی ۔ دوسرے سال اللہ کے حکم سے آسمان دو تہائی بارش روک لے گااور زمین دوتہائی پیداوار روک لے گی ۔ تیسرے سال اللہ کے حکم سے آسمان ساری بارش روک لے گا ، ایک قطرہ بھی نہیں برسے گا ۔ اور زمین ساری پیداوار روک لے گی۔ کوئی سبزہ نہیں اگے گا، چنانچہ سارے مویشی ہلاک ہوجائیں گے مگر جو اللہ چاہے’’۔ عرض کیاگیا :اس زمانے میں لوگ کس طرح زندہ رہیں گے ؟آپ نے فرمایا : ‘‘ تہلیل و تکبیر اور تسبیح و تحمید کے ذریعے سے ۔ یہ ان کے لئے کھانے کے قائم مقام ہوجائے گی ’’۔
عبدالرحمن محاربی ؓ بیان کرتے ہیں :یہ حدیث بچوں کے استاد کو دینی چاہیئے کہ پرائمری سکول میں بچوں کو یاد کرائے ۔