جان جانے کو ہے اور رقص میں پروانہ ہے
کتنا رنگین محبت ترا افسانہ ہے
یہ تو دیکھا کہ مرے ہاتھ میں پیمانہ ہے
یہ نہ دیکھا کہ غم عشق کو سمجھانا ہے
اتنا نزدیک ہوئے ترک تعلق کی قسم
جو کہانی ہے مری آپ کا افسانہ ہے
ہم نہیں وہ کہ بھلا دیں ترے احسان و کرم
اک عنایت ترا خوابوں میں چلا آنا ہے
ایک محشر سے نہیں کم ترا آنا لیکن
اک قیامت ترا پہلو سے چلا جانا ہے
خم و مینا مے و مستی یہ گلابی آنکھیں
کتنا پر کیف مرے ہجر کا افسانہ ہے
شاعر: ساغر خیامی