جیوندا روے میرے سر دا سائیں


 ہمارے محلےمیں ایک خاتون رہتی تھیں ۔۔ سنا ہے جب انکی شادی ہوکر آئیں تو شوہر ذرا سا اونچا بولتا وہ اپنے والد کو فون کھڑکا دیتی تھی۔۔والد ساب آتے جوائی بابو کو اچھی طرح سنا کے دھمکیاں شمکیاں لگا کر چلے جاتے۔۔بیگم گردن اکڑا کے پھرتیں۔۔ 


وقت آگے گزرا بچے ہوگیے اور انکے والد فوت ہوئے تو بھی شوہر ذرا سا کچھ کہتے بھائیوں کو بلاکر رگڑائی کروا دیتیں میکہ انکا ذرا تگڑا تھا تو شوہر دم سادھ لیتا۔۔

بھائیوں کی شادیاں ہوئیں انہوں نے بہن کے بلانے پہ آنا چھوڑ دیا تب تک بچے بڑے ہو گیے تو شوہر میں دم خم تھا ابھی   جب بھی تو تو میں میں ہوتی اپنے بیٹوں کو آگے کر دیتیں شوہر مشوم پھر چپ کر کے  رہ جاتا تھا۔۔۔

بہوویں آگئیں ، بیٹوں میں بدلاؤآگیا۔۔ پھر ایک دن شوہر ان پہ دھاڑ رہا تھا بیٹوں کو آواز دی کوئی نہ آیا دوبارہ آواز دی تب بھی کوئی نہ آیا کہ ماں کے روز کے یہی ڈرامے ہیں ۔۔

تو وہ خاتون خود کھڑی ہوئیں بیٹوں کو کھری کھری سنا کر بیگموں کے مرید ہونے کا طعنہ دیا  اور  اپنے گرجتے برستے شوہر کا  پیار سے بازو پکڑا اور دھیمی آواز میں یہ کہتی ہوئی اندر لے گئیں ۔۔۔

جیوندا روے میرے سر دا سائیں ۔۔ پراں مرو سارے مینوں کسے دی ضروت ہی نہیں۔۔۔۔
۔
۔
۔
۔
ویسے حد نہیں ہوگئی .😕😂

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی