╏╠═🕌═[𝍖🕋𝍖 درسِ قرآن 𝍖🕋𝍖] 🌹 🌹 🌹
سورہ النسآء آیت نمبر 142
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
اِنَّ الۡمُنٰفِقِیۡنَ یُخٰدِعُوۡنَ اللّٰہَ وَ ہُوَ خَادِعُہُمۡ ۚ وَ اِذَا قَامُوۡۤا اِلَی الصَّلٰوۃِ قَامُوۡا کُسَالٰی ۙ یُرَآءُوۡنَ النَّاسَ وَ لَا یَذۡکُرُوۡنَ اللّٰہَ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿۱۴۲﴾۫ۙ
ترجمہ:
یہ منافق اللہ کے ساتھ دھوکا بازی کرتے ہیں، حالانکہ اللہ نے انہیں دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔ (٨٤) اور جب یہ لوگ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو کسمساتے ہوئے کھڑے ہوتے ہیں، لوگوں کے سامنے دکھا وا کرتے ہیں، اور اللہ کو تھوڑا ہی یاد کرتے ہیں
تفسیر:
84: اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ جو سمجھ رہے ہیں کہ انہوں نے اللہ کو دھوکا دے دیا، تو در حقیقت یہ خود ہی دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں۔ کیونکہ اللہ کو کوئی دھوکا نہیں دے سکتا، اور اللہ تعالیٰ ان کو اس دھوکے میں پڑا رہنے دیتا ہے جو انہوں نے خود اپنے آپ کو اپنے اختیار سے دے رکھا ہے۔ اور اس جملے کا ایک ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ ان کو دھکے میں ڈالنے والا ہے۔ اس ترجمے کی بنیاد پر اس کا ایک مطلب بعض مفسرین (مثلا حضرت حسن بصری) نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ ان کو اس دھوکے کی سزا آخرت میں اللہ تعالیٰ اس طرح دے گا کہ شروع میں ان کو بھی مسلمانوں کے ساتھ کچھ دور لے جایا جائے گا۔ اور مسلمانوں کو جو نور عطا ہوگا۔ اسی کی روشنی میں کچھ دور تک یہ بھی مسلمانوں کے ساتھ چلیں گے، اور یہ سمجھنے لگیں گے کہ ان کا انجام بھی مسلمانوں کے ساتھ ہوگا، مگر آگے جا کر ان سے روشنی چھین لی جائے گی، اور یہ بھٹکتے رہ جائیں گے، اور بالآخر دوزخ میں ڈال دئیے جائیں گے، جیسا کہ سورة حدید (12:57 ۔ 14) میں اس کا بیان آیا ہے۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
لائک کریں اور سبسکرائب کریں اور اپنے احباب کو بھی دعوت دیں، بٹن دباکے۔