💖💘💞 درسِ حدیث 💞💘💖
سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 4071
کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل
دجال بائیں آنکھ سے کانا ہے۔
عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالُ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُسْرَى جُفَالُ الشَّعَرِ مَعَهُ جَنَّةٌ وَنَارٌ فَنَارُهُ جَنَّةٌ وَجَنَّتُهُ نَارٌ
ترجمہ : حضرت حذیفہ ؓ روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘‘دجال بائیں آنکھ سے کانا ہے۔ زیادہ بالوں والا ہے۔ اس کے ساتھ جنت اور جہنم ہو گی۔ اس کی جہنم (اصل میں) باغ ہو گی اور اس کی جنت (اصل میں) آگ ہو گی’’۔
تشریح :
1۔دجال ایک مافوق الفطرت شخصیت ہے لیکن وہ کوئی افسانوی کردار نہیں بلکہ حقیقت میں موجود ہے۔یہودی مذہب پر ہے،ایک خاص وقت پر ظاہر ہوگا۔
2۔جب دجال ظاہر ہوگا تو ایسے شعبدے دکھائے گا جس سے کمزور ایمان والے دھوکا کھاجائیں گےاور اس کے دعوے کو تسلیم کرکے اسے معبود بنالیں گے صحیح عقیدہ انسان اس سے دھوکا نہیں کھائیں گے۔
3۔اس کی جنت اور جہنم بھی ایک شعبدہ ہوگااس لیے مومن کو اس کی جہنم سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے ۔اور اس کی جنت کے لالچ میں نہیں آنا چاہیے۔کیونکہ جنھیں وہ اپنی جہنم میں پھینکے گاوہ اس میں ٹھنڈا پانی دوسری نعمتیں اور راحت پائیں گے اور اس کی جنت میں جانے والے اللہ کی طرف سے سزا کے مستحق ہوں گے۔
لائک کریں اور سبسکرائب کریں اور اپنے احباب کو بھی دعوت دیں، بٹن دباکے۔