╏╠═🕌═[𝍖🕋𝍖 درسِ قرآن 𝍖🕋𝍖] 🌹 🌹 🌹
سورہ النسآء آیت نمبر 171
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
*شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے*
یٰۤاَہۡلَ الۡکِتٰبِ لَا تَغۡلُوۡا فِیۡ دِیۡنِکُمۡ وَ لَا تَقُوۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ اِلَّا الۡحَقَّ ؕ اِنَّمَا الۡمَسِیۡحُ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ رَسُوۡلُ اللّٰہِ وَ کَلِمَتُہٗ ۚ اَلۡقٰہَاۤ اِلٰی مَرۡیَمَ وَ رُوۡحٌ مِّنۡہُ ۫ فَاٰمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رُسُلِہٖ ۚ۟ وَ لَا تَقُوۡلُوۡا ثَلٰثَۃٌ ؕ اِنۡتَہُوۡا خَیۡرًا لَّکُمۡ ؕ اِنَّمَا اللّٰہُ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ ؕ سُبۡحٰنَہٗۤ اَنۡ یَّکُوۡنَ لَہٗ وَلَدٌ ۘ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ ؕ وَ کَفٰی بِاللّٰہِ وَکِیۡلًا ﴿۱۷۱﴾٪
ترجمہ:
اے اہل کتاب اپنے دین میں حد سے نہ بڑھو، اور اللہ کے بارے میں حق کے سوا کوئی بات نہ کہو۔ مسیح عیسیٰ ابن مریم تو محض اللہ کے رسول تھے اور اللہ کا ایک کلمہ تھا جو اس نے مریم تک پہنچایا، اور ایک روح تھی جو اسی کی طرف سے (پیدا ہوئی) تھی۔ (٩٥) لہذا اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور یہ مت کہو کہ ( خدا) تین ہیں۔ اس بات سے باز آجاؤ، کہ اسی میں تمہاری بہتری ہے، اللہ تو ایک ہی معبود ہے وہ اس بات سے بالکل پاک ہے کہ اس کا کوئی بیٹا ہو۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسی کا ہے، اور سب کی دیکھ بھال کے لیے اللہ کافی ہے۔
تفسیر:
یہودیوں کے بعد ان آیات میں عیسائیوں کو تنبیہ کی گئی ہے۔ یہودی تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے جانی دشمن بن گئے تھے اور دوسری طرف عیسائی آپ کی تعظیم میں حد سے گزر گئے، اور انہوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا کہنا شروع کردیا اور یہ عقیدہ اپنا لیا کہ خدا تین ہیں، باپ بیٹا اور روح القدس۔ اس آیت میں دونوں کو حد سے گذرنے سے منع کیا گیا ہے، اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں وہ معتدل بات بتائی گئی ہے جو حقیقت کے عین مطابق ہے، یعنی وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول تھے اور اللہ نے ان کو اپنے کلمہ کن سے باپ کے واسطے کے بغیر پیدا کیا تھا اور ان کی روح براہ راست حضرت مریم (علیہا السلام) کے بطن میں بھیج دی تھی۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
لائک کریں اور سبسکرائب کریں اور اپنے احباب کو بھی دعوت دیں، بٹن دباکے۔