کھجل سائیں روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ مسجد میں چند روز سے نمازِ فجر کی جماعت کے بعد صبیح طارق باقاعدگی سے مجھ سے مصافحہ کرنے لگا تھا۔ اگر میں دعا کرنے میں مشغول ہوتا تو میرا انتظار کرتا اور مصافحہ کر کے گھر کو لوٹتا۔۔۔۔۔
وہ اب مسجد میں بھی جلدی آنے لگا تھا۔ پہلے پہلے اذان کے فوراً بعد، پھر اذان سے پہلے ، پھر اس سے بھی پہلے۔ دن بہ دن صبیح کے مسجد میں داخلے کا وقت پیچھے کی طرف بڑھتا ہی جا رہا تھا۔۔۔۔۔
ایک دن مصافحہ کرتے صبیح نے مجھ سے کہا،"سائیں! میں ہمیشہ سے آپ پر رشک کرتا آیا ہوں، جبکہ میں روز ہی پوری کوشش کرتا رہا ہوں کہ اب کی بار آپ سے پہلے مسجد میں داخل ہوں گا مگر ہر بار آپ کو ہی پہلے یہاں موجود پایا۔ آپ کس طرح یوں پابندی کے ساتھ سب سے پہلے مسجد پہنچ جاتے ہیں؟"۔۔۔۔
میں نے نہایت صبر اور ٹھہر ٹھہر کر جواب دیا،" میری دو بیویاں ہیں، وہ دونوں مل کر میری خدمت کرتی ہیں اور نماز کی اس پابندی میں میری مدد کرتی ہیں۔"۔۔۔۔
صبیح طارق میرے جواب سے اتنا متاثر ہوا کہ اس نے بھی دوسرا نکاح کر لیا۔۔۔۔۔
اب "الحمدللّہ" وہ نمازِ فجر میں سب سے پہلے مسجد میں موجود ہوتا ہے۔ کیونکہ وہ ۔ ۔ ۔۔
۔
۔
۔
۔
میرے ساتھ ہی مسجد میں سوتا ہے۔
🤣 😁😁☺️
لائک کریں اور سبسکرائب کریں اور اپنے احباب کو بھی دعوت دیں، بٹن دباکے