شادی کے اگلے دن بہو سو کر اٹھی تبھی ساس کی چیختی چلاتی آواز سنائی دی ،
صبح جلدی اٹھ جایا کرو ، ہم چھ بجے چائے پی لیتے ہیں ۔یہ تمھاری ماں کا گھر نہیں
بہو نے کوئی جواب نہ دیا ، اٹھی اور بیڈ روم سے ایک ڈائری ، پین اور دو بیگ لے کر واپس آئی ۔اور کہا
ساسو ماں! یہ وہ لسٹ ہے جو شادی سے پہلے آپ نے ہمارے گھر بھیجی تھی۔ ملا لیں کوئی چیز کم تو نہیں۔
ہنڈا سٹی ۔ 35 لاکھ 60 ہزار روپئے
کلر ٹی وی بیالیس انچ۔۔۔ 52 ہزار
فریج ۔۔۔ 50 ہزار
واشنگ مشین ۔ 24 ہزار
اوون اور دوسرا الیکٹرانک سامان ۔۔۔ 160000 روپئے
فرنیچر ۔۔۔ 130000
اور یہ رہیں رسیدیں۔ آپ نے لڑکے کی قیمت لگائی ، میرے والدین نے قیمت ادا کر کے میرے لئے شوہر خرید لیا۔
اب آپ یہ بتائیں کہ میرے بارے میں کوئی ڈیمانڈ کی تھی۔ کہ لڑکی کیسی ہونی چاہیئے ، کتنے بجے سونے اور جاگنے کی عادی ہو۔
پھر اس نے دوسرے بیگ کی زپ کھولی ۔ سب دلچسپی سے دیکھنے لگے۔ ساسو ماں نے پوچھا اس میں کیا ہے۔ ؟؟؟
بہو نے کہا کہ میرے والد نے تیس بور کا ریوالور دیا تھا ساتھ کہا تھا جب تک میرے گھر تھیں تیری حفاظت میری ذمہ داری تھی۔ اب تمھیں خود اپنی حفاظت کرنی ہو گی
ساسو نے اپنی پھولی بے ترتیب سانسوں پہ قابو پاتے ہوئے کہ بہو تمھاری نیند ابھی کچی ہے جا کر سو جا شہزادی ۔ ثابت ہوا ۔۔۔۔۔
جب اپنی چیز لالچ میں بیچ دی جائے پھر شرائط ان کی ہوتیں ہیں جو خریدار ہوں۔
جہیز کی ڈیمانڈ کرنے والوں کے لئے سبق آموز تحریر ۔