╏╠═🕌═[𝍖🕋𝍖 درسِ قرآن 𝍖🕋𝍖] 🌹 🌹 🌹
سورہ النسآء آیت نمبر 94
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
*شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے*
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا ضَرَبۡتُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ فَتَبَیَّنُوۡا وَ لَا تَقُوۡلُوۡا لِمَنۡ اَلۡقٰۤی اِلَیۡکُمُ السَّلٰمَ لَسۡتَ مُؤۡمِنًا ۚ تَبۡتَغُوۡنَ عَرَضَ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۫ فَعِنۡدَ اللّٰہِ مَغَانِمُ کَثِیۡرَۃٌ ؕ کَذٰلِکَ کُنۡتُمۡ مِّنۡ قَبۡلُ فَمَنَّ اللّٰہُ عَلَیۡکُمۡ فَتَبَیَّنُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرًا ﴿۹۴﴾
ترجمہ:
ٍاے ایمان والو ! جب تم اللہ کے راستے میں سفر کرو تو تحقیق سے کام لیا کرو، اور جو شخص تم کو سلام کرے تو دنیوی زندگی کا سامان حاصل کرنے کی خواہش میں اس کو یہ نہ کہو کہ : تم مومن نہیں ہو۔ (٥٩) کیونکہ اللہ کے پاس مال غنیمت کے بڑے ذخیرے ہیں۔ تم بھی تو پہلے ایسے ہی تھے۔ پھر اللہ نے تم پر فضل کیا۔ (٦٠) لہذا تحقیق سے کام لو، بیشک جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سب سے پوری طرح باخبر ہے۔
تفسیر:
59: اللہ کے راستے میں سفر کرنے سے مراد جہاد کے لئے سفر کرنا ہے، ایک واقعہ ایسا پیش آیا تھا کہ ایک جہاد کے دوران کچھ غیر مسلموں نے اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کرنے کے لئے صحابہ کرام کو سلام کیا، وہ صحابہ یہ سمجھے کہ ان لوگوں نے صرف اپنی جان بچانے کے لئے سلام کیا ہے اور حقیقت میں وہ مسلمان نہیں ہوئے، چنانچہ انہوں نے ایسے لوگوں کو قتل کردیا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی جس میں یہ اصول بیان کردیا گیا کہ اگر کوئی شخص ہمارے سامنے اسلام لائے اور اسلام کے تمام ضروری عقائد کا اقرار کرلے تو ہم اسے مسلمان ہی سمجھیں گے اور اس کے دل کا حال اللہ پر چھوڑیں گے، لیکن یہ سمجھ لینا چاہیے کہ آیت کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ اگر کوئی شخص کھلے کھلے کفریہ عقائد رکھتا ہو تو صرف السلام علیکم کہہ دینے کی بنا پر اسے مسلمان سمجھا جائے گا۔ 60: شروع میں تم بھی غیر مسلم ہی تھے، اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا اور تم مسلمان ہوئے، مگر تمہارے زبانی اقرار کے سوا تمہارے سچا مسلمان ہونے کی کوئی دلیل نہیں تھی، تمہارے ظاہری اقرار ہی کی بنا پر تمہیں مسلمان مانا گیا۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
لائک کریں اور سبسکرائب کریں اور اپنے احباب کو بھی دعوت دیں، بٹن دباکے۔
https://alkamunia.blogspot.com