والدین متوجہ ہوں🧐
اگر ماں نے بچوں کی بلوغت کے فوراﹰ بعد شادی کو رواج نہ دیا،
اگر بیوی نے دوسری، تیسری اور چوتھی شادی کو لعنت سمجھنے کے کفر سے توبه نہ کی،
اگر مرد نے مطلقہ خواتین اور بیواﺅں کی فوری اور آسان شادیوں کا بندوبست نہ کیا،
اگر ہم نے نکاح کو کاروبار کے بجائے فرض کا درجہ نہ دیا،
اور جتنا کہ نہا دھو کر مسجد میں جا کے جمعہ پڑھنا آسان ہے، اسے بھی اتنا ہی آسان نہ بنایا،
اگر ہم نے زنا کی طرف جانے والے راستوں کا سدباب نہ کیا، اور اسے موجودہ حالات میں اتنا ہی مشکل نہ بنایا جتنا کہ دوسری شادی مشکل ہے،
تو بیٹے ریپ کے مجرم بنتے رہینگے، جبکہ بغیر اجازت دوسری شادی والے سلاخوں کے پیچھے ہونگے۔!!!
تو گھروں میں بیٹیوں کیلیئے رشتوں کی بجائے دوستی کے پیغام آیا کرینگے۔!!!
تو بیٹیاں پھولوں سے سجی گاڑی میں حجلہ عروسی کی بجائے تاریک شیشوں والی کار میں ڈیٹ پر جایا کرینگی۔!!!
تو بیٹے شادیوں کی بجائے افیئرز اور بیویوں کی بجائے گرل فرینڈز رکھا کرینگے۔!!!
تو شوہر اپنے دفتروں میں معاشقے چلاتے رہینگے۔!!!
اور نیو ایئر نائٹ، ویلنٹائین ڈے، ہیلوئین اور چاند رات جیسے تہوار جنسی ہوس کی تسکین کی علامات بنے رہینگے۔!!!
واللّٰہ یہ آگ ہر اس گھر میں پہنچے گی جو دین فطرت کے اٹل قانون سے منہ موڑے گا اور وہ وقت آ کر رہے گا جب اس "مقدس" سرزمین پر بھی ولدیت کے خانے میں لکھا نام مشکوک ہو جائے گا۔
زمرے
معاشرت و طرزِ زندگی