تم اپنے آپ کو قتل کرو

 

╏╠═🕌═[𝍖🕋𝍖 درسِ قرآن 𝍖🕋𝍖] 🌹 🌹  🌹

سورہ النسآء آیت نمبر 60

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
*شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے*

سورہ النسآء آیت نمبر 66
وَ لَوۡ اَنَّا کَتَبۡنَا عَلَیۡہِمۡ اَنِ اقۡتُلُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ اَوِ اخۡرُجُوۡا مِنۡ دِیَارِکُمۡ مَّا فَعَلُوۡہُ اِلَّا قَلِیۡلٌ مِّنۡہُمۡ ؕ وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ فَعَلُوۡا مَا یُوۡعَظُوۡنَ بِہٖ لَکَانَ خَیۡرًا لَّہُمۡ وَ اَشَدَّ تَثۡبِیۡتًا ﴿ۙ۶۶﴾
ترجمہ:
اور اگر ہم ان کے لیے یہ فرض قرار دے دیتے کہ تم اپنے آپ کو قتل کرو یا اپنے گھروں سے نکل جاؤ تو ان میں سے تھوڑے سے لوگوں کے سوا کوئی اس پر عمل نہ کرتا۔ اور جس بات کی انہیں نصیحت کی جارہی ہے اگر یہ لوگ اس پر عمل کرلیتے تو ان کے حق میں کہیں بہتر ہوتا، اور ان میں خوب ثابت قدمی پیدا کردیتا۔ (٤٤)
تفسیر:
44: مطلب یہ ہے کہ بنی اسرائیل کو تو بڑے سخت قسم کے احکام دئے گئے تھے جن میں توبہ کے طور پر ایک دوسرے کو قتل کرنا بھی شامل تھا، جس کا ذکر سورة بقرہ (٥٤) میں آیا ہے، اب اگر کوئی ایسا سخت حکم دیا جاتا تو ان میں سے کوئی بھی عمل نہ کرتا، اب اس سے بہت آسان حکم یہ دیا جارہا ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے احکام کو دل وجان سے تسلیم کرلو، لہذا عافیت کا راستہ یہی ہے کہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحیح معنی میں فرماں برادار بن جائیں۔ بعض روایات میں ہے کہ کچھ یہودیوں نے شیخی بھی بگھاری تھی کہ ہم تو ایسی فرماں برادار قوم ہیں کہ جب ہمارے آباؤ اجداد کو یہ حکم ہوا کہ وہ ایک دوسرے کو قتل کریں تو انہوں نے اس جیسے سخت حکم پر عمل کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا، : ٦٦ ان کی اس بات کی طرف بھی اشارہ کر رہی ہے۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی

لائک کریں اور سبسکرائب کریں اور اپنے احباب کو بھی دعوت دیں، بٹن دباکے۔

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی