قصہ ایک سائنسدان کا جو شاعر بن کر ڈاکا مارنے نکلا

 


درسگاہ ٹیم ممبر اُسامہ ضیا بسمل گھر سے نکلا سائنسدان بننے تھا،لیکن حالات و خیالات میں تبدیلی و تغیر کی وجہ سے شاعر بن گیا۔ ۔ ۔ 

🙆‍♂️🙆‍♂️🙆‍♂️🙆‍♂️

دورانِ شاعری ایک بار حالات کچھ زیادہ ہی تنگ ہوگئے تو اِس نے بنک میں ڈاکا مارنے کا پروگرام بنایا ۔ ۔ ۔ 

🏦🏦🏦🏦

نایاب علی کو اپنے پروگرام میں شامل کیا اور ایک روز تیار ہوکر اسکوٹر پر سوار ہوکر دونوں بنک پہنچ گئے ۔ ۔ ۔ 

🛵🛵🛵🛵

نایاب کو باہر چھوڑ کر خود بنک میں داخل ہوا اور  اونچی آواز میں  بولا ۔ ۔ ۔ 

🎼🎼🎼🎼

؎ عرض کیا ہے کہ ۔ ۔ ۔ تقدیر میں جو ہے وہ ضرور ملے گا ۔ ۔ ۔ خبردار کوئی اپنی جگہ سے نہیں ہلے گا ۔ ۔ ۔ ۔


کیشئر کے پاس جاکر ایک بڑا سا چرمی بیگ اُس کی جانب کرکے بولا۔ ۔ ۔ 

💰💰💰💰💰

؎ اپنے کچھ خواب میری آنکھوں سے نکال دو ۔ ۔ ۔ جو بھی کچھ ہے جلدی سے اس بیگ میں ڈال دو ۔ ۔ ۔ 

🪙🪙🪙🪙

بنک میں موجود افراد میں سے ایک نے دروازے کی جانب ہلنے کی کوشش کی تو اُس کی جانب مُڑ کر بولا۔ ۔ ۔

👮‍♀️👮‍♀️👮‍♀️👮‍♀️👮‍♀️

؎ بہت کوشش کرتا ہوں تیری یاد کو بھلانے کی  ۔ ۔ ۔ ۔خبردار! کوئی ہُشیاری نہ کرے پولیس کو بلانے کی ۔ ۔ ۔ ۔ 

🚓🚓🚓🚓

پھر دوبارہ کیشئر کی جانب دیکھ کر بولا ۔ ۔ ۔ 

🤑🤑🤑🤑

؎ دل کا آنگن تیرے بِن ویران پڑا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ جلدی کرو باہر میرا ساتھی پریشان کھڑا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

🥸🥸🥸🥸

اتنے میں نایاب علی دوڑتا ہوا بنک میں داخل ہوا اور پھولی ہوئی سانسوں پر قابو پاتے ہوئے اُسامہ کے پاس آکھڑا ہوا ۔ ۔ ۔ 

🥷🥷🥷🥷🥷

نایاب کو اپنے پاس دیکھ کر اُسامہ  ساری شاعری بھول گیا اور تلملا کر نایاب سے بولا۔ ۔ ۔  خوچی ! تم اِدھر کیا کرتا ہے ۔ ۔ ۔ تم کو تو باہر اسکوٹر پر تیار ہوکر بیٹھنا تھا ۔ ۔ ۔ 

😡😡😡😡

نایاب نے مری ہوئی آواز میں کہا ۔ ۔ ۔ لالہ ! میں تو اسکوٹر اسٹارٹ کرکے باہر کھڑا تھا ، مگر دو لڑکے آئے اور مجھے پستول دکھا کر اسکوٹر چھین کر لے گئے ۔ ۔ ۔

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی