کہتا نہیں ہے کوئی بھی سچ بات ان دنوں
اچھے نہیں ہیں شہر کے حالات ان دنوں
احباب کا رویہ بھی بدلا ہوا سا ہے
کچھ تنگ ہوگیا ہے مرا ہاتھ ان دنوں
اس کو بھی اپنے حسن په ناز ہوگیا
ٹھہرے ہوئے ہیں میرے بھی جذبات ان دنوں
الجھا دیا ہے مجھ کو غم روزگار نے
ممکن نہیں ہے تجھ سے ملاقات ان دنوں
عارف مجھے بھی دکھ تھا کبھی کائنات کا
خود میں الجھ گئی ہے مری ذات ان دنوں
شاعر: افتخار عارف