مرے ہزار غموں کا حساب کون لکھے


مرے ہزار غموں کا حساب کون لکھے 
میں اک کہانی ہوں مجھ پر کتاب کون لکھے 

گناہ لکھتے رہے میری آہ کو لیکن 
جو اشک دل میں ہیں ان کو ثواب کون لکھے 

تمہاری یاد نہیں اک عذاب ہے گویا 
مگر تمہارے کرم کو عذاب کون لکھے 

ہم اپنے زخم جگر کو چھپائے بیٹھے ہیں 
تمہارے چہرے کو تازہ گلاب کون لکھے 

مرا قلم تو مرا ساتھ چھوڑ بیٹھا ہے 
کتاب دل کا مری انتساب کون لکھے 

سبھی کو پیاری ہے جاں اپنی ایک میرے سوا 
ستم ستم کو تمہارے جناب کون لکھے 

میں اپنے خط بھی خود ان کی طرف سے لکھتی ہوں 
وفا کو چھوڑیئے اس کا جواب کون لکھے 

شاعرہ: امۃ الحئی وفا

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی