ذہن اور دل میں جنگ جاری تھی
جاگ کر میں نے شب گزاری تھی
دل گیا تو گیا یہ جاں بھی گئی
وہ نظر اس قدر شکاری تھی
بس گیا تھا خیال و خواب میں وہ
وہ خماری بھی کیا خماری تھی
اس نے نظروں سے پڑھ لیا ہوگا
دل میں محفوظ رازداری تھی
جو ترے انتظار میں گزری
اک وہی رات مجھ پہ بھاری تھی
اپنی جاں کا اتار کر صدقہ
میں نے اس کی نظر اتاری تھی
شاعرہ: الکا مشرا