👑 داستانِ ایمان فروشوں کی 👑🌴⭐قسط نمبر 𝟟 𝟚⭐🌴


⚔️▬▬▬๑👑 داستانِ ایمان فروشوں کی 👑๑▬▬▬⚔️
تذکرہ: سلطان صلاح الدین ایوبیؒ
✍🏻 عنایت اللّٰہ التمش
🌴⭐قسط نمبر 𝟟  𝟚⭐🌴
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
انہیں میرے سامنے ذلیل کرلو، میں تمہیں کچھ نہیں بتاؤں گا لڑکیاں بھی تمہیں کچھ نہیں بتائیں گی جاسوس لڑکیوں کو ہم سزائے موت د ے دیا کرتے ہیں انہیں ذلیل کبھی نہیں کیا علی بن سفیان نے کہا ہمارا مذہب عورت کو اذیت میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیتا 
میرے دوست! جاسوس نے کہا تم پیار کا حربہ استعمال  کرو یا اذیت کا ہم میں سے کوئی بھی اپنے ان ساتھیوں کی نشاندہی نہیں کرے گا جو تمہاری سلطنت کی جڑوں میں بیٹھے ہوئے ہیں تم نے لڑکیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا وعدہ کیا ہے میں اس کے عوض تمہیں یہ بتا دیتا ہوں کہ یہ میری اور تمہاری جنگ نہیں صلیب اور چاند تارے کی جنگ ہے میں ان معمولی جاسوسوں میں سے نہیں ہوں جو ادھر کی خبریں ادھر بھیجتے اور تمہارے آئندہ کے ارادے معلوم کرتے رہتے ہیں اس شعبے میں میرا رُتبہ بہت اونچا ہے میں عالم ہوں اپنے مذہب کا مطالعہ اتنا ہی گہرا کیا جتنا تمہارے مذہب کا انجیل اور قرآن کی تہہ تک پہنچا ہوں میں اعتراف کرتا ہوں کہ تمہارا مذہب  بہتر اور سادہ ہے یہ ہر انسان کا مذہب ہے جس میں کوئی پیچیدگی نہیں اس  کی مقبولیت کی وجہ بھی یہی ہے مگر میں تمہیں بتا دینا چاہتا ہوں کہ تمہارے دشمنوں نے تمہارے مذہب کی اصلیت کو بگاڑ دیا ہے تاکہ اس کی مقبولیت ختم ہوجائے یہودیوں نے مسلمان علماء کے بھیس میں اس میں بے شمار بے بنیاد روایات شامل کر دی ہیں اسلام توہمات کے خلاف تھا مگر اس وقت سب سے زیادہ توہم پرست مسلمان ہیں میں نے چاند گرہن اور سورج گرہن کے وقت مسلمانوں کو سجدے کرتے اور نذرانے دیتے دیکھا ہے اور ایسی کئی ایک بدعتیں  تمہارے مذہب میں شامل کر دی گئی ہیں
ہم ایک لمبی مدت سے تمہارے اصل نظریات کو بگاڑ رہے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ دنیا میں صرف دو مذہب رہ جائیں گے ایک عیسائیت دوسرا اسلام اور یہ دونوں اس وقت تک معرکہ آراء رہیں گے جب تک دونوں میں سے ایک ختم نہیں ہو جاتا کسی بھی مذہب کو تیروں اور تلواروں سے ختم نہیں کیا جا سکتا کسی مذہب کو تبلیغ سے بھی ختم نہیں کیا جا سکتا اس کا یہی ایک طریقہ ہے جو میں نے اختیار کیا  تھا میں تمہیں یہ بتا دیتا ہوں کہ اس مہم میں میں اکیلا نہیں پورا ایک گروہ تمہارے نظریات پر حملہ آور ہوا ہے
علی بن سفیان اس کے سامنے ٹہل رہا تھا اور اس کی باتیں غور سے سن رہا تھا اس نے عالم جاسوس  کے پاؤں میں بیڑیاں اور ہاتھوں میں ہتھکڑیاں ڈال رکھی تھیں اس کا ارادہ تو یہ تھا کہ اس جاسوس کو بھی ہر جاسوس کی طرح اذیتوں کے اسی مرحلے میں سے  گزارے گا جہاں کسی بھی لمحے جاسوس سارے راز اُگل دیتے ہیں لیکن اس نے قید خانے کے ایک محافظ کو بلا کر اس آدمی کی بیڑیاں اور ہتھکڑیاں کھلوا دیں اور اس کے لیے پانی اور کھانا منگوایا اس نے کہا میرے اس سلوک کو اُگلوانے کا حربہ نہ سمجھنا ہم عالموں کی قدر کیا کرتے ہیں خواہ وہ کسی بھی مذہب  کے ہوں میں تم سے کچھ نہیں پوچھوں گا جو کچھ بتانا پسند کرتے ہو بتا دو اور میں تمہاری قدر کرتا ہوں علی! عالم جاسوس نے کہا میں نے تمہاری بہت تعریف سنی ہے تم میں فن کا کمال بھی ہے اور جذبے کی حرارت بھی تمہارے لیے سب سے بڑا اعزاز اور کیا ہو سکتا ہے کہ صلیبی  بادشاہ تمہیں قتل کرانا چاہتے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تم صلاح الدین ایوبی اور نورالدین زنگی کے ہم پلہ ہو میں تمہیں بتا رہا تھا کہ میں نے  علم سے یہ حاصل کیا ہے کہ کسی قوم کے تہذیب و تمدن اور مذہب کو بگاڑ دو تو  فوجوں کے حملے اور جنگ و جدل کی ضرورت باقی نہیں رہتی کسی قوم کو مارنا ہو  تو اس میں جنسی آگ بھڑکا دو یقین نہ آئے تو اپنے مسلمان حکمرانوں کی حالت  دیکھ لو تمہارے رسولﷺ نے کہا تھا کہ نفس کو مارو کہ یہی تباہی کی جڑ ہے تمہاری قوم نے اس پر کب تک عمل کیا ؟ 
رسولﷺ کی زندگی تک یہودیوں نے  اپنی حسین لڑکیوں سے تمہاری قوم کو بھڑکایا آج تمہاری قوم نفس کی غلام ہو  گئی ہے تم میں جس کے پاس دولت آجاتی ہے تو وہ سب سے پہلے حرم کو عورتوں سے  بھرتا ہے ہر مسلمان خواہ وہ غریب ہی ہو چار بیویاں ضرور رکھنا چاہتا ہے یہودیوں کے روپ میں تمہارے نظریات میں جنسیت ڈال دی اگر اپنے رسولﷺ کی  ہدایت پر مسلمان عمل پیرا رہتے تو میں یہ یقین سے کہتا ہوں کہ آج دنیا کا  تین چوتھائی حصہ مسلمان ہوتا مگر اب یہ حال ہے کہ تین چوتھائی مسلمان برائے نام مسلمان ہیں اور تمہاری سلطنت سکڑتی سمٹتی چلی جا رہی ہے تم نہیں سمجھتے کہ یہ اس حملے کا نتیجہ ہے جو مجھ جیسے عالموں نے تمہارے مذہب اور تہذیب و تمدن پر کیا ہے
میرے دوست یہ حملے جاری رہیں گے میں پیشین گوئی کر سکتا ہوں کہ ایک روز اسلام اس دنیا میں نہیں رہے گا  اگر ہوگا تو ایک فرسودہ نظریے کی شکل میں موجود رہے گا اور اس کے پیروکار  جنسی لذت میں مست ہوں گے۔ ہر کوئی صلاح الدین ایوبی اور نورالدین زنگی نہیں بن سکتا انہیں کل پرسوں مر جانا ہے ان کے بعد جو آئیں گے  انہیں ہم  نفس پرستی میں مبتلا کر دیں گے مجھے قتل کر دو میری مہم کو قتل نہیں کر سکوگے انسانوں کے مر جانے سے مقاصد نہیں مر جایا کرتے میری جگہ کوئی اور آئے گا ہم اسلام کو ختم کر کے اپنا غلام بنا کر دم لیں گے اب چاہو  تو مجھے جلاد کے حوالے کر سکتے ہو ۔ میں اور کچھ نہیں بتاؤں گا
علی بن سفیان نے اس سے اور پوچھا بھی کچھ نہیں وہ غالباً سوچ رہا تھا کہ اس کا کام کس قدر دشوار اور کتنا نازک ہے اس صلیبی تخریب کار نے جو کچھ  کہا سچ تھا وہ دیکھ رہا تھا کہ قوم میں اخلاقی تباہی کے جراثیم پیدا  ہوچکے تھے عرب کے امراء وزراء تو پوری طرح تباہ ہوچکے تھے صلاح الدین ایوبی میدان جنگ میں صلیبیوں کو شکست دے کر سلطنت اسلامیہ کو وسیع تر کرنے کے خواب دیکھ رہا تھا مگر صلیبیوں نے ایسے پہلو سے حملہ کیا تھا جسے روکنا سلطان ایوبی کے بس سے باہر نظر آتا تھا علی بن سفیان عالم جاسوس کی کوٹھری بند کرا کے ان کوٹھڑیوں کے سامنے جا کھڑا ہوا جن میں لڑکیاں قید تھیں وہ ایک کوٹھڑی کے اندر چلا گیا لڑکی فرش پر بیٹھی تھی اسے دیکھ کر  اُٹھ کھڑی ہوئی علی اسے خاموشی سے دیکھتا رہا اور کچھ کہے بغیر باہر نکل آیا 
اگلے روز دوپہر کے کھانے کے بعد فوج اور  انتظامیہ کے تمام حاکم اور عہدیدار اس کمرے میں جمع تھے جہاں صلاح الدین  ایوبی انہیں احکامات اور ہدایات دیا کرتا تھا ان سب کو پتہ چل چکا تھا کہ ایک جاسوس دو لڑکیوں کے ہمراہ پکڑا گیا ہے وہ آپس میں چہ میگوئیاں  کر رہے تھے کہ سلطان ایوبی آگیا اس نے سب کو گہری نظر سے یوں دیکھا جیسے  ان میں سے کسی کو تلاش کر رہا ہو
میرے عزیز ساتھیو! اس نے کہا آپ نے سن لیا ہوگا کہ ہم نے ایک مسجد سے ایک صلیبی کو پکڑا ہے جو وہاں  باقاعدہ امام بنا ہوا تھا اس نے تفصیل سے بتایا کہ اسے کس طرح پکڑا  گیا ہے پھر انہیں وہ باتیں سنائیں جو جاسوس نے علی بن سفیان کے ساتھ قید  خانے میں کی تھیں
علی بن سفیان یہ باتیں سلطان ایوبی کو سنا چکا تھا 
صلاح الدین ایوبی نے کہا میں نے آپ کو یہ وعظ سنانے کے لیے نہیں بلایا  کہ جاسوسوں اور تخریب کاروں سے بچو میں آپ کو یہ بھی نہیں کہوں گا کہ اسلام دشمنوں کے ساتھ دوستی کرنے والا جہنم میں جائے گا میں صرف یہ کہوں  گا کہ کفار کے ساتھ دوستی کرنے والے کے لیے میں یہ دنیا جہنم بنا دوں گا میں اب کسی غدار کو سزائے موت نہیں دوں گا موت نجات کا ذریعہ ہے ۔میں نے  اب غدار کی یہ سزا مقرر کی ہے کہ اس کے گلے میں رسی ڈال کر ایک تختی آگے اور  ایک پیچھے لٹکا کر اسے ہر روز بازاروں میں گھما پھرا کر چوک میں کھڑا کر  دیا جائے گا تختیوں پر لکھا ہوگا میں غدار ہوں اسے ہر روز صبح سے  شام کھڑا رکھا جائے گا تاکہ وہ بھوکا پیاسا مر جائے گا اور اس کی لاش شہر  سے باہر پھینک دی جائے گی اس کے لواحقین کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ اس  کا جنازہ پڑھیں یا اسے دفن کریں
لیکن میرے عزیز دوستو! اس سے دشمن کا کچھ نہیں بگڑ جائے گا وہ ایک اور غدار پیدا کرلے گا جب تک اس کے  پاس عورت کے بے حیائی اور زروجواہرات کی فروانی اور ہمارے پاس ایمان کی  کمی ہے وہ غدار پیدا کرتا رہے گا کیا یہ آپ کی غیرت کے لیے چیلنج نہیں کہ آپ کا دشمن آپ کی مسجد میں بیٹھ کر آپ کا قرآن ہاتھ میں لے کر آپ کے  رسولﷺ کے فرمان کو مسخ کرے؟ 
اس پہلو پر بھی غور کریں کہ صلیبی جو لڑکیاں یہاں جاسوسی کے لیے اور ہماری قوم کی کردار کشی کے لیے بھیج رہے ہیں ان میں بہت سی لڑکیاں مسلمانوں کی بچیاں ہیں جنہیں ان کفار نے قافلوں سے اغوا کیا اور انہیں بدکاری کی شرمناک تربیت دے کر جاسوسی کے لیے تیار کیا ہے فلسطین کفار کے قبضے میں ہے وہاں مسلمانوں پر جو ظلم و تشدد ہو رہا ہے وہ مختصراً یہ ہے کہ صلیبی ان کے گھروں کو لوٹتے رہتے ہیں
وہ فریاد کرتے ہیں تو قید خانوں میں ڈال دیا جاتا ہے ان کی کمسن بچیوں کو غائب کر دیا جاتا ہے ان میں جو غیر معمولی طور پر خوبصورت ہوتی ہیں ان کے ذہنوں سے  مذہب اور قومیت نکال دی جاتی ہے اور انہیں بے حیائی کی تربیت دے کر مردوں کو انگلیوں پر نچانا سکھا کر انہیں مسلمانوں کے علاقوں میں جاسوسی اور تخریب کاری کے لیے بھیج دیا جاتا ہے اس گروہ میں ان کی اپنی لڑکیاں بھی ہوتی ہیں ان میں تو شرم و حجاب اور عصمت کی کوئی قدر ہی نہیں وہ مسلمان بچیوں کو بھی بدی کے لیے استعمال کرتے ہیں
انہوں نے جب فلسطین پر قبضہ کیا تو وہ وہاں سب سے بڑا جو انقلاب لائے وہ یہ تھا کہ انہوں نے مسلمانوں کے لیے جینا حرام کر دیا ان کا قتل عام کیا ان کے گھروں کو لوٹ لیا مسجدوں کو اصطبلوں اور گرجوں میں بدل دیا مسلمان بچیوں کا اغوا کر کے انہیں قحبہ خانوں میں بٹھا دیا گیا جو خوبصورت نکلیں انہیں تخریب کاری اور بدکاری کی تربیت دے کر ہمارے امیروں اور وزیروں کے  حرموں میں داخل کر دیا اور انہیں ہمارے خلاف بھی استعمال کیا مسلمان گھرانوں کی بچیوں کے گلوں میں انہوں نے صلیب لٹکا دی مسلمان جو فلسطین سے بھاگے اور ہمارے پاس پناہ لینے کے لیے قافلہ در قافلہ چلے انہیں راستے میں شہید کر دیا گیا ہماری بہنوں اور بیٹیوں کی آبرو ریزی سرعام ہوئی اور میرے کلمہ گو بھائیو !!!یہ سلسلہ رکا نہیں ابھی تک جاری ہے صلیبیوں کا مقصد صرف یہ ہے کہ اسلام کا کوئی نام لیوا زندہ نہ رہے اور مسلمان لڑکیاں عیسائیوں کو جنم دیں ہم سب پر اللہ کی لعنت برس رہی ہے کہ ہم اپنے ان مسلمان بھائیوں اور ان کی بچیوں کو فراموش کیے بیٹھے ہیں جو وہاں ذلت اور مظلومیت کی زندگی بسر کر رہے ہیں اس سے بڑا گناہ اور کیا ہوسکتا ہے کہ ہم ان شہیدوں کو بھی فراموش کیے بیٹھے ہیں جو صلیبیوں کی بربریت کا شکار ہوئے میں آپ کو کوئی حکم دینے سے پہلے آپ سے پوچھتا ہوں کہ اس صورت حال میں ہمیں کیا کرنا چاہیے آپ میں تجربہ کار فوجی ہیں اور انتظامیہ کے حاکم  بھی 
پرانی عمر کا ایک کماندار اُٹھا اس نے کہا امیر مصر!  ہمیں آپ کے حکم کی ضرورت ہی کیا ہے یہ حکم خداوندی ہے کہ تمہارے پڑوس میں مسلمان نسل پر ظلم ہو رہا ہو اور وہاں کے مسلمان خدا کو مدد کے لیے پکار رہے ہوں تو ہم پر فرض عائد ہوتا ہے کہ اس ملک پر فوج کشی کر کے اپنے  کلمہ گو بھائیوں کو نجات دلائیں ہمیں فلسطین پر فوج کشی کرنی چاہیے
نائب سالار کے رتبے کے ایک اور شخص نے اُٹھ کر جوش سے کہا کفار پر فوج  کشی سے پہلے آپ ان مسلمان حاکموں اور امراء پر فوج کشی کریں جو در پردہ کفار کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں ہمارے لیے یہ صورت حال باعث شرم ہے کہ ہماری صفوں میں غدار بھی ہیں فیض الفاطمی کے رتبے کا آدمی غدار ہوسکتا ہے تو چھوٹے عہدوں پر کیا بھروسہ کیا جا سکتا ہے ایک مسلمان بچی کی آبرو ریزی کا انتقام لینے کے لیے ساری قوم کو فنا ہو جانا چاہیے مگر یہاں ہماری ایک پوری نسل کی آبرو ریزی ہو رہی ہے اور ہم سوچ رہے ہیں کہ ہمیں کیا  کرنا چاہیے صلیبیوں نے ہماری بچیوں کو بدکاری کے لیے تیار کیا اور ہم سے ان کے ساتھ بدکاری کرا رہے ہیں محترم امیر! اگر میں جذباتی نہیں ہو گیا تو مجھے یہ تجویز پیش کرنے کی اجازت دیں کہ ہمیں فلسطین لینا ہے صلیبیوں نے ہمارے قبلہ اول کو بدی کا مرکز بنا رکھا ہے 
ایک اور آدمی اُٹھا لیکن سلطان ایوبی نے ہاتھ کے اشارے سے اسے بٹھا دیا اور کہا میں یہی سننا چاہتا تھا آپ میں سے جو میرے قریب رہتے ہیں جانتے ہیں کہ میرا اولین ہدف فلسطین ہے میں مصر کی امارت کے فرائض سنبھالتے ہی فلسطین پر حملہ کرنا چاہتا تھا مگر دو سال سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے ایمان فروشوں نے مجھے مصر میں ایسا اُلجھایا ہے جیسے میں دلدل میں پھنس گیا ہوں ذرا ان دو سالوں کے واقعات پر غور کریں آپ صلیبی تخریب کاروں اور غداروں کے خلاف لڑ رہے ہیں
سوڈانیوں کو ہمارے خلاف لڑانے والے ہم میں سے ہی ہیں سوڈانی حبشیوں سے مصر پر حملہ کرانے والے ہمارے اپنے  سالار اور کماندار تھے وہ اس قومی خزانے سے تنخواہ لیتے تھے جس میں قوم کا پیسہ ہے اور جس میں خدا کے نام پر دی ہوئی زکوٰة کا پیسہ ہے میں نے اس امید پر دو سال گزار دئیے ہیں کہ میں جاسوسوں انہیں پناہ اور مدد دینے والوں اور ایمان فروشوں کو ختم کر کے فلسطین پر حملہ کروں گا لیکن میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ تخریب کاری کا یہ سلسلہ کبھی ختم نہ ہوگا کیوں نہ اس چشمے کو جا کر بند کیا جائے جہاں اسلام دشمنی کے سامان پیدا کیے جاتے  ہیں ہم صلیبیوں کو خود موقع دے رہے ہیں کہ وہ ہماری صفوں میں غدار پیدا کریں 
میں نے آج آپ کو اس لیے بلایا ہے کہ فلسطین پر حملے میں اب زیادہ تاخیر نہیں ہوگی فوج کی جنگی مشقیں اور تربیت تیز کردو مجاہدین کو لمبے عرصے کا محاصرہ کرنے کی مشق کراؤ مجھے ترک اور شامی دستوں پر  پورا اعتماد ہے مصریوں اور وفادار سوڈانیوں میں جذبہ اور پختہ کرو اور انہیں بتاؤ کہ وہ تمہاری ہی بہنیں اور بیٹیاں ہیں جو صلیبیوں کی درندگی کا شکار ہو رہی ہیں آپ میں انتظامیہ کے جو حضرات ہیں ان کے ذمے یہ فرض ہے کہ وہ مسجدوں کے پیش اماموں سے کہیں کہ لوگوں کو جہاد کی غرض و غائیت  واضح کریں اور نو عمر لڑکوں میں عسکری خیالات پیدا کریں
کوئی بھی پیش امام یا خطیب اسلامی نظریات کو غلطی سے یا دانستہ غلط رنگ میں پیش کرتا ہے تو اسے امامت کے فرائض سے سبکدوش کر دیں اگر کردار مضبوط ہو تو کوئی کشش  گمراہ نہیں کر سکتی ذہنوں کو فارغ نہ رہنے دیں کھلا نہ چھوڑیں ورنہ دشمن انہیں استعمال کرے گا فوجوں کے کوچ کے احکامات آپ کو جلدی مل جائیں  گے اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو
سات روز گزر گئے
عالم جاسوس اور دونوں لڑکیوں کو سلطان ایوبی نے ملاقات کے لیے بلایا انہیں لایا گیا تو سلطان ایوبی نے  کہا انہیں دوسرے کمرے میں بٹھا دو ان کے پاؤں میں بیڑیاں اور ہاتھوں میں زنجیریں تھیں انہیں جس کمرے میں بٹھایا گیا وہ سلطان ایوبی کے خاص کمرے کے  ساتھ تھا دونوں کا ایک دروازہ تھا جس کا ایک کواٹر کھلا ہوا تھا سلطان ایوبی کمرے میں ٹہل رہا تھا ۔ اس نے ٹہلتے ٹہلتے کہا میں فوری طور پر کرک پر حملہ کرنے کا فیصلہ کر چکا ہوں 
کرک فلسطین کا ایک قلعہ نما قصبہ تھا دوسرا مشہور قلعہ شوبک تھا یہ بھی ایک مضبوط قلعہ تھا شوبک کو صلیبیوں نے مرکز بنا رکھا تھا صلیبی بادشاہ اور اعلیٰ  کمانڈر شوبک میں ہی اکھٹے ہوا کرتے تھے یہیں صلیبیوں کی انٹیلی جنس کا ہیڈکوارٹر تھا اور یہ جاسوسوں کا ٹریننگ کیمپ تھا سلطان ایوبی کے فوجی اور  شہری انتظامیہ کے حلقوں میں خیال یقین کی حد تک تھا کہ سلطان ایوبی سب سے پہلے شوبک پر حملہ کرے گا کیونکہ اس جگہ کی اہمیت ہی ایسی تھی اگر اس  مضبوط اڈے کو سر کر لیا جاتا تو صلیبیوں کی کمر توڑی جا سکتی تھی مگر سلطان ایوبی کہہ رہا تھا کہ پہلے کرک پر حملہ کیا جائے گا یہ تو ثانوی  اہمیت کی جگہ تھی ایک نائب سالار نے کہا محترم! آپ کا حکم سر آنکھوں  پر میری ناقص رائے یہ ہے کہ پہلے شوبک سر کر لیا جائے دشمن کی مرکزی کمان ختم کرنا ضروری ہے
اگر ہم نے شوبک لے لیا تو کرک لینا کوئی مشکل نہ ہوگا اور اگر ہم نے کرک پر طاقت ضائع کردی تو شوبک لینا نا ممکن ہوجائے گا 
دوسرے کمرے میں جاسوس بیٹھے تھے درمیانی دروازے کا ایک کواڑ کھلا تھا سلطان ایوبی کے کمرے کی آوازیں اس کمرے میں صاف سنائی دے رہی  تھیں عالم جاسوس کے کان کھڑے ہوئے وہ آہستہ آہستہ سرک کر دروازے کے  ساتھ ہوگیا اس وقت سلطان ایوبی کہہ رہا تھا میں درجہ بدرجہ پیش قدمی کرنا چاہتا ہو۔ کرک شوبک کی نسبت آسان شکار ہے میں اس پر قبضہ کرکے اسے اڈہ بنا لوں گا کمک منگوا کر اور فوج کو کچھ عرصہ آرام دے کر پوری تیاری  کے بعد شوبک پر حملہ کروں گا اس قصبے کا دفاع ہمارے جاسوسوں کے کہنے کے مطابق اتنا مضبوط ہے کہ ہمیں لمبے عرصے تک اسے محاصرے میں رکھنا پڑے گا میرا خیال ہے کہ کرک پر ہماری زیادہ طاقت ضائع نہیں ہوگی ہمیں پہلے ایک اڈا چاہیے اور ایسی رسد گاہ جہاں سے ہمیں فوری طور پر رسد ملتی رہے۔
عالم جاسوس دروازے کے ساتھ بیٹھا سن رہا تھا دونوں لڑکیاں بھی اس کے پاس آ بیٹھیں علی بن سفیان نے بھی دھیان نہ دیا کہ ایسی راز کی باتیں جاسوسوں کے کانوں میں پہنچ رہی ہیں ہو سکتا ہے سلطان ایوبی اور علی بن سفیان نے  اس لیے احتیاط نہ کی ہو کہ ان جاسوسوں کو شوبک واپس تھوڑی ہی جانا تھا انہیں تو ساری عمر قید میں گزارنی تھی یا جلاد کے ہاتھوں مرنا تھا
عالم جاسوس نے لڑکیوں سے سرگوشی میں کہا کاش ہم میں سے کوئی ایک یہاں سے نکل سکے اور صلاح الدین ایوبی کے اس ارادے کی اطلاع شوبک اور کرک تک پہنچا دے یہ کتنا قیمتی راز ہے اگر پہلے ہی وہاں پہنچا دیا جائے تو مسلمان کی فوج کو کرک کے راستے میں ہی لڑائی میں اُلجھا کر اس کی طاقت ختم کی جاسکتی ہے ان کا حملہ کرک سے دور ہی پسپائی میں بدلا جا سکتا ہے ہمیں مکمل رازداری کی ضرورت ہے سلطان ایوبی اپنے کمرے میں ٹہلتے ہوئے کہہ رہا تھا اگر صلیبیوں کو ہمارے حملے کی خبر قبل از وقت ہوگئی تو ہم کرک تک نہیں پہنچ سکیں گے وہ ہمیں راستے میں ہی روک لیں گے ہمارے لیے خطرہ یہ ہے کہ صلیبیوں کے مقابلے میں ہماری فوج بہت کم ہے صلیبیوں کی نفری زیادہ ہونے کے علاوہ ان کے گھوڑے اور ہتھیار ہم سے بہتر ہیں ان کے خول لوہے کے ہیں اور وہ زرہ بکتر بھی پہنتے ہیں اس سے ہمارے تیر انداز بیکار ثابت ہوئے ہیں میں چاہتا ہوں کہ صلیبیوں کو بے خبری میں جا لوں تاکہ انہیں کھلے میدان میں لڑنے کا موقعہ نہ ملے اگر وہ کھلے میدان میں لڑے تو  ہمارے عقب میں آکر وہ ہماری رسد کا نظام روک دیں گے اس کا نتیجہ پسپائی اور شکست کے سوا کچھ نہ ہوگا میں وہ راستہ اختیار کروں گا جو جاریب کے  ٹیلوں میں سے گزرتا ہے یہ بڑا وسیع اور عریض علاقہ ہے مجھے خطرہ صرف یہ نظر آرہا ہے کہ صلیبی راستے میں آکر لڑے تو ہمیں شکست کے لیے تیار رہنا  چاہیے
اس کا علاج یہ ہے کہ فوج کو تین چار حصوں میں تقسیم کرکے صرف رات کے وقت کوچ کرایا جائے دن کے وقت کوئی حرکت نہ کی جائے علی بن سفیان نے کہا راستے میں کوئی بھی اجنبی آدمی یا قافلہ نظر  آئے تو اسے روک لیا جائے اور کرک تک پہنچنے تک اسے اپنے ساتھ رکھا جائے  جاسوسی کے خلاف یہی اقدام کارگر ہوسکتا ہے
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
یہ تحریر آپ کے لئے آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کی جانب سے پیش کی جارہی ہے۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
اس وقت جب عالم جاسوس اور دو لڑکیاں سلطان ایوبی کی زبان سے اس قدر نازک اور اہم منصوبہ سن رہی  تھیں شوبک کے قلعے میں صلیبیوں کی اہم شخصیتوں اور کمانڈروں کی کانفرنس بیٹھی ہوئی تھی وہ لوگ پریشان سے تھے ان میں حاتم الاکبر نام کا ایک مصری مسلمان بھی بیٹھا تھا وہ انہیں یہ خبریں تفصیل سے سنا چکا تھا کہ خلیفہ العاضد معزولی کے بعد مر چکا تھا مصر اب بغداد کے خلیفہ کے تخت تک آگیا تھا صلیبیوں کا وفادار مسلمان نائب سالار رجب پر اسرار طریقے سے مارا جا چکا تھا وہ جن تین لڑکیوں کو شوبک سے لے گیا تھا وہ ماری جا چکی ہیں اور صلیبیوں کا ایک اور وفادار مسلمان فوجی حاکم فیض الفاطمی بھی جلاد کے ہاتھوں مروا دیا گیا ہے اب حاتم الاکبر نے انہیں یہ خبر بدسنائی کہ جس عالم جاسوس کو دو لڑکیوں کے ساتھ قاہرہ بھیجا گیا تھا وہ عین اس وقت لڑکیوں سمیت گرفتار ہوگیا ہے جس وقت اس کا مشن کامیاب ہو رہا تھا
یہ ثبوت ہے کہ صلاح الدین ایوبی کا سراغرسانی کا نظام بہت ہوشیار ہے کونارڈ نے کہا کونارڈ صلیبیوں کا مشہور حکمران اور فوجی کمانڈر تھا اس  نے کہا ان لڑکیوں کو وہاں سے آزاد کرانا ممکن نہیں نہایت اچھی لڑکیاں ضائع ہوتی جا رہی ہیں 
صلیب کی خاطر ہمیں یہ قربانی  دینی پڑے گی صلیبیوں کے ایک اور بادشاہ اور فوجی کمانڈر گے آف لوزینان  نے کہا ہمیں بھی مرنا ہے ہمارے جو آدمی پکڑے گئے ہیں انہیں بھول جاؤ ان کی جگہ اور آدمی بھیجو یہ دو لڑکیاں کہاں سے آئی تھیں ؟
اس نے پوچھا اور وہ تین لڑکیاں کون تھیں جو رجب کے ساتھ ماری گی تھیں ؟
ان میں دو عیسائی تھیں ان کے انٹیلی جنس کے سربراہ نے جواب دیا دونوں اطالوی تھیں اور تین مسلمان تھیں انہیں بچپن میں اغوا کیا گیا تھا بہت خوبصورت تھیں جوانی تک انہیں یاد نہیں رہا تھا کہ وہ مسلمان تھیں
ہم نے انہیں بچپن میں ہی اس فن کی تربیت دینی شروع کر دی تھی یہ شک بھی کیا جا سکتا ہے انہیں چونکہ معلوم تھا کہ وہ مسلمان ہیں اس لیے انہوں نے ہمیں دھوکہ دیا مسلمان تھیں تو کیا ؟
کونارڈ نے کہا اور حاتم الاکبر کی طرف اشارہ کر کے کہا ہمارا پیارا دوست حاتم بھی تو مسلمان ہے کیا اسے اپنے مذہب کا پاس نہیں ؟
اس نے شراب کا گلاس حاتم کے ہاتھ میں دے کر کہا حاتم جانتا ہے کہ صلاح الدین ایوبی مصر کو  غلامی کی زنجیروں میں جکڑنا چاہتا ہے اور وہ اسلام کے نام پر کھیل رہا ہے ہم مصر کو آزاد کرانا چاہتے تھے
اس کا طریقہ یہی ہے کہ صلاح الدین ایوبی  کو مصر میں چین سے بیٹھنے نہ دیا جائے
حاتم الاکبر صلیبیوں کی شراب میں بدمست اس کی تائید میں سر ہلا رہا تھا اس نے کہا میں اب  وہاں ایسا انتظام کروں گا کہ آپ کا کوئی آدمی وہاں پکڑا نہیں جائیگا اگر ہم مصر میں یہ زمین دوز گڑبڑ جاری نہ رکھتے تو صلاح الدین ایوبی ہم پر کب کا حملہ کر چکا ہوتا ایک صلیبی کمانڈر نے کہا یہ ہماری کامیابی ہے کہ ہم اس کی طاقت اس کے اپنے آدمیوں پر ضائع کر رہے ہیں
کیا اس کے اور علی بن سفیان کے خاتمے کا ابھی کوئی انتظام نہیں ہوا؟
 کونارڈ نے پوچھا 
کئی بار ہوچکا ہے انٹیلی جنس کے سربراہ نے کہا لیکن کامیابی نہیں ہوئی ناکامی کی وجہ یہ ہے دونوں پتھر قسم کے انسان ہیں نہ وہ شراب پیتے ہیں اور نہ عورت کو پسند کرتے ہیں اس لیے نہ انہیں شراب میں کچھ دیا جاسکتا ہے نہ عورت کے ہاتھوں مروایا جا سکتا ہے 
اب کامیابی کی توقع ہے ایوبی کے باڈی گارڈز میں چار آدمی فدائی ہیں انہیں میں نے بڑی چابکدستی سے وہاں تک پہنچایا ہے جب بھی موقع ملا وہ دونوں کو یا ایک کو ختم کر دیں  گے کیا ہمارے ہاں ایوبی کے بھیجے ہوئے جاسوس ہیں ؟
گے آف لوزینان نے پوچھا 
یقیناً ہیں انٹیلی جنس کے سربراہ نے جواب دیا جب سے ہم نے مصر میں اور ادھر شام میں جاسوسی اور تباہ کاری کا سلسلہ شروع کیا ہے صلاح الدین نے بھی اپنے جاسوس ہمارے ہاں بھیج دئیے ہیں ان میں سے دو پکڑے گئے ہیں وہ اذیتوں سے مر گئے ہیں مگر اپنے کسی تیسرے ساتھی کی نشاندہی نہیں کی ان کی کامیابی کس حد تک ہے ؟
بہت حد تک دوسرے نے جواب دیا کرک میں ہماری رسد کو جو آگ لگی تھی جس میں آدھی رسد جل گئی اور گیارہ گھوڑے زندہ جل گئے تھے وہ ایوبی کے تباہ کار جاسوسوں کا کام تھا میں آپ کو یہ بھی بتا سکتا ہوں کہ ہماری جنگی کیفیت اور اہلیت کی پوری معلومات صلاح الدین ایوبی کو ملتی رہتی ہے اس کے جاسوسوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جان پر کھیل جاتے ہیں اور کام پوری  دیانت داری سے کرتے ہیں 
ان میں بہت دیر اس مسئلے پر بحث ہوتی رہی کہ مصر اور شام میں تخریبی کاروائیوں کو کس طرح تیز اور مزید تباہ کن کیا جا سکتا ہے حاتم الاکبر انہیں سلطان ایوبی کی حکومت کی کمزور رگیں اور مضبوط پہلو دکھا رہا تھا آخر فیصلہ ہوا کہ حاتم الاکبر کو کچھ آدمی  اور دو تین لڑکیاں دی جائیں۔
اس وقت سلطان ایوبی اپنے دو نائبین اور علی بن سفیان کو اپنے اس منصوبے سے آگاہ کر رہا تھا کہ وہ کرک پر حملہ کرے گا اس نے بیس روز بعد کا دن بتایا جب اسے فوجوں کو کوچ کرانا تھا یہ تمام تر منصوبہ عالم جاسوس اور لڑکیاں ساتھ والے کمرے میں سن رہی تھیں عالم نے ایک بار پھر لڑکیوں کے ساتھ افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں ایک راز معلوم ہوگیا ہے مگر وہ اسے شوبک تک نہیں پہنچا سکتے ایک لڑکی نے کہا میں کوشش کروں گی کہ صلاح الدین ایوبی مجھے پسند کر لے اگر تھوڑی سی دیر کے لیے بھی وہ مجھے اپنے ساتھ تنہائی میں رکھ لے تو میں اس سے رہائی پا لوں گی مجھے امید یہ ہے کہ میں اس کی عقل پر قبضہ کر لوں گی
معلوم نہیں اس نے ہمیں کیوں بلایا ہے ؟
عالم جاسوس نے کہا تم دونوں یاد رکھو اگر وہ تمہیں اکیلے اکیلے بلائے تو دونوں یہ کوشش کرنا کہ اسے حیوان بنا سکو اگر وہ شراب پیئے تو تم جانتی ہو کہ اسے کتنی پلا کر بے ہوش کیا جاسکتا ہے وہ بیہوش ہوجائے تو فرار کا طریقہ تم جانتی ہو اور  دونوں کو معلوم ہے تمہیں کس کے پاس پہنچنا ہے اس کا گھر مسجد کے با لمقابل  ہے 
میں جانتی ہوں ایک لڑکی نے کہا مہدی ابادان
ہاں! عالم جاسوس نے کہا اگر تم مہدی تک پہنچ گئیں تو وہ تمہیں شوبک تک پہنچا دے گا میرے فرار کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تم نے ایوبی کا منصوبہ سن لیا ہے
 کوچ کی تاریخ یاد رکھو راستہ یاد کرلو کوچ رات کے  وقت ہوا کرے گا دن کے وقت اس کی فوج کوئی حرکت نہیں کرے گی حملہ کرک پر ہوگا مجھے اُمید ہے کہ یہ اطلاع قبل از وقت پہنچ گئی تو ہماری فوج ایوبی کو راستے میں روک لے گی ایوبی اسی صورت حال سے ڈرتا ہے شوبک میں جا کر یہ خاص طور پر بتانا کہ ایوبی کھلے میدان میں آمنے سامنے نہیں لڑنا چاہتا کیونکہ اس کے پاس فوج کم ہے
سلطان ایوبی کے کمرے سے ایسی آوازیں آئیں جیسے اجلاس ختم ہوگیا ہو اور نائبین باہر جارہے ہیں عالم اور لڑکیاں فوراً اس جگہ سرک گئیں جہاں انہیں بٹھایا گیا تھا عالم کے کہنے پر انہوں نے سر گھٹنوں میں دے لیے جیسے انہوں نے کچھ بھی نہیں سنا اور گردو بیش کا کوئی ہوش نہیں انہیں اپنے کمرے میں قدموں کی آوازیں سنائی دی تو بھی انہوں نے اوپر نہ دیکھا عالم نے اس وقت اوپر دیکھا جب کسی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہا اُٹھو میرے ساتھ آؤ وہ علی بن سفیان تھا علی نے لڑکیوں کو بھی اُٹھایا اور انہیں سلطان ایوبی کے کمرے میں لے گیا میں تمہارے علم اور تمہاری ذہانت کی داد دیتا ہوں سلطان ایوبی نے عالم جاسوس سے کہا ان کی زنجیریں کھول دو تم تینوں بیٹھ جاؤ علی بن سفیان باہر نکل گیا سلطان ایوبی نے عالم سے کہا لیکن تم علم  کو کس شیطانی کام میں استعال کر رہے ہو اس کی بجائے تم یہاں آکر اپنے مذہب کی تبلیغ کرتے تو میں تمہاری قدر دل کی گہرائیوں سے کرتا کہ تم اپنے مذہب اور اپنے نبی کی خدمت کر رہے ہو کیا تمہارے مذہب میں یہ روا ہے کہ تم دوسرے مذہب کی عبادت گاہ میں اس کے مذہب میں جھوٹ شامل کرو؟ 
کیا تمہارے دل  میں اپنی مقدس صلیب کا حضرت عیسٰی کا اور کنواری مریم کا یہ احترام ہے کہ جھوٹ اور ابلسیت جیسے کبیرہ گناہ کرکے تم ان کی عبادت کرتے ہو؟
یہ جھوٹ میرے فرائض میں شامل ہے عالم نے کہا میں نے جو کچھ کیا مقدس صلیب کے لیے کیا تم کہتے ہو کہ تم نے انجیل اور قرآن کا گہرا مطالعہ کیا ہے'
سلطان  ایوبی نے کہا ، کیا ان دونوں میں سے کسی ایک کتاب میں بھی انسان کو اس کی اجازت دی گئی ہے کہ اس قسم کی نوخیز لڑکیوں کو بدکاری کی راہ پر ڈالو اور  غیر مردوں کے پاس بھیج کر اپنی مطلب براری کرو؟ 
کیا انجیل نے تمہیں کہا ہے کہ صلیب کی خاطر اپنی قوم کی بیٹیوں کی عظمت دوسروں کے حوالے کر دو؟ 
کیا تم نے کسی مسلمان لڑکی کو قرآن اور اسلام کے نام پر اپنی عصمت غیر مردوں کے حوالے کرتے کبھی دیکھا ہے ؟
اسلام کو میں عیسائیت کا دشمن سمجھتا ہوں عالم نے کہا مجھے جو زہر ہاتھ آئے گا اسلام کی رگوں میں ڈالوں گا تم اتنے میٹھے زہر سے چند ایک مسلمانوں کے کردار کو ہلاک کرسکتے ہو سلطان ایوبی نے کہا اسلام کا تم کچھ نہیں بگاڑ سکو گے اس نے  لڑکیوں سے کہا تم کس خاندان کی بیٹیاں ہو؟ 
معلوم ہے تمہیں؟  اپنی اصلیت جانتی ہو تو مجھے بتاؤ ؟ 
دونوں خاموش رہیں سلطان ایوبی نے کہا تم نے اپنی پاکیزگی ختم کرالی ہے اب بھی تم کسی باعزت گھر کی قابل احترام بیویاں بن سکتی ہو؟
میں قابل احترام بیوی بننا چاہتی ہوں ایک لڑکی نے کہا کیا آپ مجھے قبول کریں گے؟ 
اگر نہیں تو مجھے کوئی باعزت خاوند دے دیں 
میں اسلام قبول کرکے گناہوں سے توبہ کر لوں گی
سلطان ایوبی مسکرایا اور ذرا سوچ کر کہا میں نہیں چاہتا کہ اس عالم کا علم جلاد کی تلوار سے خون میں ڈوب جائے اور میں نہیں چاہتا کہ تم دونوں کی جوانی اور حسن میرے قید خانے میں گلتا سڑتا رہے
سنو لڑکی! تم اگر واقعی گناہوں سے توبہ کرنا چاہتی ہو تو میں تمہیں تمہارے ملک بھیج دیتا ہوں 
لیکن وہ تمہارا نہیں ہمارا ملک ہے میں ایک نہ ایک دن  اپنا ملک تمہارے بادشاہوں سے لے لوں گا تم جاؤ اور کسی کی بیوی بن جاؤ میں تم تینوں کو رہا کرتا ہوں 
تینوں یوں بدکے جیسے انہیں سوئیاں چبھودی گئی ہوں اتنے میں علی بن سفیان لوہار کے ساتھ کمرے میں آیا اور  تینوں کی زنجیریں کھول دی گئیں سلطان نے کہا علی! میں نے انہیں رہا کر دیا ہے علی بن سفیان کا رد عمل بھی وہی تھا وہ کتنی ہی دیر سلطان ایوبی کے منہ کی طرف دیکھتا رہا سلطان نے کہا انہیں تین اونٹ دو اور  چار مسلح محافظ ساتھ بھیجو جو گھوڑ سوار ہوں نہایت ذہین اور دلیر محافظ جو انہیں شوبک کے قلعے میں چھوڑ کر واپس آجائیں راستے کے لیے سامان ساتھ  دو اور آج ہی انہیں روانہ کر دو اس نے عالم سے کہا وہاں جا کر یہ غلط فہمی نہ پھیلا دینا کہ صلاح الدین ایوبی جاسوسوں کو بخش دیا کرتا ہے
میں انہیں دانے کی طرح چکی میں پیس پیس کر مارا کرتا ہوں تمہیں صرف اس  لیے رہا کر رہا ہوں کہ تم عالم ہو تمہیں موقع دے رہا ہوں کہ علم کا روشن پہلو دیکھو تمہاری نجات اسی میں ہے 
سورج ابھی غروب نہیں ہوا تھا جب انہیں اونٹوں پر سوار کرکے چار محافظوں کے ساتھ روانہ کر دیا گیا محافظ خاص طور پر منتخب کیے گئے تھے اس انتخاب کی دو وجوہات تھیں ، ایک یہ کہ راستے میں ڈاکوؤں کا خطرہ تھا ، دوسری وجہ یہ کہ انہیں صلیبی کمانڈروں کے سامنے جانا تھا وہ خوبرو اور وجیہہ تھے اونٹ اور گھوڑے بھی  نہایت اچھی قسم کے بھیجے گئے تھے مگر سب حیران تھے کہ سلطان ایوبی نے یہ فیاضی کیوں کی ہے دشمن کو بخش دینا اس کا شیوہ نہیں تھا علی بن سفیان  نے اس سے پوچھا تو اس نے اتنا ہی کہا علی! میں نے تمہیں کہا تھا کہ  میں ایک جواء کھیلنا چاہتا ہوں اگر میں بازی ہار گیا تو صرف اتنا ہی نقصان ہوگا جو میں پہلے ہی اُٹھا چکا ہوں کہ دشمن کے تین جاسوس میرے ہاتھ سے نکل گئے ہیں، اس سے زیادہ کوئی نقصان نہیں ہوگا علی بن سفیان نے اس جوئے کی وضاحت چاہی لیکن سلطان ایوبی نے اسی پر بات ختم کردی کہ وقت آنے پر  بتاؤں گا ۔

باقی سب تو حیران تھے مگر رہا ہونے والے خوشی سے باؤلے ہوئے جا رہے تھے خوشی صرف رہائی کی نہیں تھی اصل خوشی اس راز کی تھی جو  وہ اپنے ساتھ لے جا رہے تھے وہ قاہرہ شہر سے دور نکل گئے تھے ان کے اونٹ  پہلو بہ پہلو جا رہے تھے دو محافظ آگے تھے اور دو پیچھے عالم نے ان سے پوچھا تھا کہ وہ ان کی زبان سمجھتے ہیں؟  چاروں اپنی زبان کے سوا اور کوئی زبان نہیں جانتے تھے عالم اور لڑکیاں ان کی زبان بڑی روانی سے بولتی تھیں یہ انہیں خاص طور پر سکھائی گئی تھی، عالم نے لڑکیوں سے اپنی زبان میں کہا خدائے یسوع مسیح نے معجزہ دکھایا تھا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے ہمارے ساتھ پیار ہے اور اسے ہماری فتح منظور ہے ، یہ سچے مذہب کی نشانی ہے صلاح الدین ایوبی اور علی بن سفیان جیسے داناؤں کو خدا نے عقل کا ایسا اندھا کیا ہے کہ انتہائی خطرناک راز ہمارے کانوں میں ڈال کر ہمیں رہا کر دیا ہے ہم اپنی فوج کو ان کا سارا منصوبہ سنائیں گے اور ہماری فوج ایوبی کو صحرا میں گھیر کر ختم کردے گی اسے کرک تک پہنچنے کی مہلت ہی  نہیں ملے گی مجھے اُمید ہے کہ ہمارے کمانڈر جنگ کو حملے تک محدود نہیں  رکھیں گے وہ مصر پر ضرور چڑھائی کریں گے مصر فوجوں سے خالی ہوگا یہ فتح بڑی آسان ہوگی ۔
آپ عالم ہیں تجربہ کار ہیں ایک لڑکی نے کہا مگر آپ جسے معجزہ کہہ رہے ہیں وہ مجھے ایک خطرہ دکھائی دے رہا  ہے خطرہ یہ چار محافظ ہیں کہیں آگے جا کر یہ ہمیں قتل کر کے واپس چلے جائیں گے صلاح الدین ایوبی نے ہمارے ساتھ مذاق کیا ہے جلاد کے حوالے کرنے کی بجائے ہمیں ان کے حوالے کر دیا ہے یہ ہمیں جی بھر کے خراب کریں گے اور قتل کر دیں گے، اور ہم نہتے ہیں عالم نے یوں کہا جیسے اس کے ذہن سے خوش فہمیاں نکل گئی ہوں اس نے کہا تم نے جو کہا ہے وہ درست ہو سکتا ہے کوئی حکمران اپنے دشمن کے جاسوس کو بخش نہیں سکتا اور مسلمان اس قدر جنس پرست ہیں کہ تم جیسی حسین لڑکیوں کو چھوڑ نہیں سکتے ہمیں راتوں کو چوکنا رہنا پڑے گا دوسری لڑکی نے کہا  رات کو یہ سوجائیں تو انہیں انہی کے ہتھیاروں سے ختم کر دیا جائے ذرا ہمت کی ضرورت ہے
ہمیں یہ ہمت کرنی پڑے گی عالم نے کہا یہ کام آج ہی رات ہوجائے تو اچھا ہے صبح تک ہم بہت دور نکل جائیں گے...
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی