⚔️▬▬▬๑👑 داستانِ ایمان فروشوں کی 👑๑▬▬▬⚔️
تذکرہ: سلطان صلاح الدین ایوبیؒ
✍🏻 عنایت اللّٰہ التمش
🌴⭐قسط نمبر 𝟛 𝟚⭐🌴
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
اس کے گھر اچانک چھاپہ مارا گیا تھا وہاں سے دستاویزی ثبوت ملا تھا کہ وہ صرف فاطمی خلافت کا ہی خیر خواہ نہیں بلکہ صلیبیوں کا وظیفہ خوار بھی ہے صلیبی اسے اس مقصد کے لیے وظیفہ دیتے تھے کہ وہ مصریوں کے دلوں پر فاطمی خلافت کو غالب کرے اور سلطان ایوبی کے خلاف نفرت پیدا کرتا رہے اسے سزائے موت دے دی گئی تھی
جس قوم کے شاعر بھی دشمن کے وظیفہ خوار ہوں
اس قوم کے لیے ذلت و رسوائی ہے سلطان ایوبی نے کہا دربان اندر آیا اور کہا کہ معزول خلیفہ العاضد کا قاصد آیا ہے سلطان ایوبی کے ماتھے کے شکن گہرے ہو گئے اس نے کہا خلافت کے سوا یہ بوڑھا مجھ سے اور کیا مانگ سکتا ہے دربان سے کہا اسے اندر بھیج دو
العاضد کا قاصد اندر آیا اور کہا خلیفہ کا سلام پیش کرتا ہوں
وہ خلیفہ نہیں ہے سلطان ایوبی نے کہا دو مہینے ہو گئے ہیں اسے معزول ہوئے وہ اپنے محل میں قید ہے
معافی چاہتا ہوں قابل صد احترام امیر! قاصد نے کہا عادت کے تحت منہ سے نکل گیا ہے العاضد نے بعد از سلام کہا ہے کہ بیماری نے بستر پر ڈال دیا ہے اٹھنا محال ہے ملنے کی خواہش ہے اگر امیر محترم تشریف لا سکیں تو احسان ہوگا
سلطان ایوبی نے بے قراری سے اپنی ران پر ہاتھ مارا اور کہا وہ مجھے بلا رہا ہے کیونکہ وہ ابھی تک اپنے آپ کو خلیفہ سمجھتا ہے
نہیں امیر مصر! قاصد نے کہا ان کی حالت بہت خراب ہے محل کے طبیب نے خطرے کا اظہار کیا ہے یہ ان کا دیرینہ مرض ہے جو غم اور غصے میں تیز ہو جاتا ہے
اب تو وہ اٹھنے سے معذور ہوگئے ہیں
قاصد نے ذرا جھجک کر کہا انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ آپ اکیلے تشریف لائیں راز کی دو چار باتیں ہیں
جو کسی دوسرے کی سامنے نہیں کی جاستکیں
انہیں بعد از سلام کہنا صلاح الدین ایوبی راز کی سب باتیں جانتا ہے سلطان ایوبی نے کہا اب راز کی باتیں خدا سے کہنا اللّٰہ آپ کو معاف کرے ۔
قاصد مایوس ہو کر چلا گیا سلطان ایوبی نے دربان کو بلا کر کہا کہ طبیب کو بلاؤ اس نے علی بن سفیان اور بہاؤالدین شداد سے کہا اس نے مجھے اکیلا آنے کو کہا ہے کیا اس میں کوئی چال نہیں؟
کیا میرا خدشہ غلط ہے کہ مجھے محل میں بلا کر میرا کام تمام کرنا چاہتا ہے؟
اسے مجھ پر اوچھا وار کرنا چاہیے اسے حق حاصل ہے
آپ نے اچھا کیا نہیں گئے شداد نے کہا اور علی بنی سفیان نے تائید کی
طبیب آگیا تو سلطان ایوبی نے اسے کہا آپ العاضد کے پاس چلے جائیں میں جانتا ہوں وہ بہت مدت سے بیمار ہے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا طبیب مایوس ہوگیا ہے
آپ جاکر دیکھیں اور اس کا علاج کریں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ بیمار نہ ہو اگر ایسا ہے تو مجھے بتائیں
سابق خلیفہ العاضد کو اسی محل میں رہنے کی اجازت دے دی گئی تھی جو اس کی خلافت کی گدی تھی
اس محل کو اس نے جنت بنا رکھا تھا حرم دیس دیس کی خوبصورت عورتوں سے پُر رونق تھا
لونڈیوں کا ہجوم الگ تھا سینکڑوں محافظوں کا دستہ مستعد رہتا تھا فوجی کماندار حاضری میں کھڑے رہتے تھے سلطان ایوبی کے لائے ہوئے انقلاب نے اس محل کی دنیا ہی بدل ڈالی تھی خلیفہ اب خلیفہ نہیں تھا محل میں عیش و عشرت کا تمام سامان جوں کا توں رہنے دیا گیا فوجی کمانداروں اور محافظ دستے کو وہاں سے ہٹا دیا گیا تھا فوج کا ایک دستہ اب بھی وہاں نظر آتا تھا مگر یہ العاضد کا محافظ نہیں پہرہ دار تھا خلافت کا محل چونکہ سازشوں کا مرکز تھا اس لیے وہاں اب پہرہ لگا دیا گیا تھا العاضد اب اپنے محل میں قیدی تھا
وہ بوڑھا تھا اور دل کے مرض کا مریض تھا
خلافت چھن جانے کا غم بڑھاپا شراب اور عیش و عشرت نے اسے بستر پر ڈال دیا تھا
چند دنوں میں وہ لاش کی مانند ہوگیا تھا
اس کی تیمارداری کے لیے دو ادھیڑ عمر عورتیں اور ایک خادم اس کے کمرے میں موجود تھا
العاضد آنکھیں کھولتا انہیں دیکھتا اور آنکھیں بند کر لیتا تھا
محل کا طبیب اسے دوائی پلا گیا تھا دو جوان لڑکیاں کمرے میں آئیں یہ العاضد کے حرم کی رونق تھیں
ان میں سے ایک نے خلیفہ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور اس پر جھک کر صحت کا حال احوال پوچھا دوسری نے العاضد کا چہرہ دونوں ہاتھوں میں تھام کر اسے صحت یابی کی دعا دی دونوں لڑکیوں نے ایک دوسری کی آنکھوں میں دیکھا اور ایک نے کہا آپ آرام فرمائیں ہم آپ کو بے آرام نہیں کریں گی دوسری نے کہا ہم ہر وقت ساتھ والے کمرے میں موجود رہتی ہیں
بلا لیا کریں اور دونوں کمرے سے نکل گئیں العاضد نے کراہ کر لمبی آہ بھری اور اپنے پاس کھڑی ادھیڑ عمر عورتوں سے کہا یہ دونوں لڑکیاں میری تیمارداری کے لیے نہیں آئی تھیں یہ دیکھنے آئی تھیں کہ میں کب مر رہا ہوں میں جانتا ہوں انہوں نے اپنی دوستیاں لگا رکھی ہیں یہ گدھ ہیں میرے مرنے کا انتظار کر رہی ہیں ان کی نظر میرے مال اور دولت پر ہے تم تینوں کے سوا یہاں میرا ہمدرد کون ہے؟
کوئی نہیں کوئی بھی نہیں فاطمی خلافت کے نعرے لگانے والے کہاں گئے اس نے دل پر ہاتھ رکھ لیا اور کروٹ بدل لی وہ تکلیف میں تھا
اتنے میں قاصد کمرے میں آیا اور کہا امیر مصر نے آنے سے انکار کر دیا ہے
اوہ بد نصیب صلاح الدین العاضد نے کراہنے والے لہجے میں کہا میرے مرنے سے پہلے ایک بار تو آجاتا صدمے نے اس کی تکلیف میں اضافہ کر دیا اس نے نحیف آواز میں رُک رُک کر کہا اب تو میری لونڈیاں بھی میرے بلانے پر نہیں آتیں امیر مصر کیوں آئے گا مجھے گناہوں کی سزا مل رہی ہے میرے خون کے رشتے بھی ٹوٹ گئے ہیں
ان میں سے بھی کوئی نہیں آیا وہ میرے جنازے پر آئیں گے اور محل میں جو ہاتھ لگا اُٹھا کر چلے جائیں گے وہ کچھ دیر کراہتا رہا دونوں تیمادار عورتیں پریشانی کے عالم میں اس کی باتیں سنتی رہیں ان کے پاس تسلی اور حوصلہ افزائی کے لیے بھی جیسے کوئی الفاظ نہیں رہے تھے ان کے چہروں پر خوف سا طاری تھا جیسے وہ خدا کے اس قہر سے ڈر رہی تھیں جو بادشاہ کو گدا اور امیر کو فقیر بنا دیتا ہے
دونوں نے چونک کر دروازے کی طرف دیکھا ایک سفید ریش بزرگ کھڑا تھا وہ ذرا رُک کر اندر آیا اور العاضد کی نبض پر ہاتھ رکھ کر کہا السلام و علیکم میں امیر مصر کا طبیب خاص ہوں انہوں نے مجھے آپ کے علاج کے لیے بھیجا ہے
کیا امیر مصر میں اتنی سی بھی مروت نہیں رہی کہ آکے مجھے دیکھ جاتا؟
العاضد نے کہا میرے بلانے پر بھی نہ آیا
اس کے متعلق میں کچھ نہیں کہہ سکتا طبیب نے کہا انہوں نے مجھے آپ کے علاج کے لیے بھیجا ہے
میں یہ کہنے کی جرأت نہیں کروں گا کہ اتنے بڑے واقعہ کے بعد جس میں باقاعدہ جنگ ہوئی اور ہزاروں جانیں ضائع ہوگئیں امیر مصر شاید یہاں نہیں آئیں گے انہیں آپ کی صحت کی فکر ضرور ہے
ایسا نہ ہوتا تو وہ مجھے آپ کے علاج کا حکم نہیں دیتے اس حالت میں آپ ایسی کوئی بات ذہن میں نہ لائیں جو آپ کے دل کو تکلیف دیتی ہے ورنہ علاج نہیں ہوسکے گا
میرا علاج ہوچکا العاضد نے کہا میرا ایک پیغام غور سے سن لو صلاح الدین کو لفظ بہ لفظ پہنچا دینا میری نبض سے ہاتھ ہٹا لو میں اب دنیا کی حکمت اور تمہاری دوائیوں سے بے نیاز ہوچکا ہوں سنو طبیب !صلاح الدین سے کہنا کہ میں تمہارا دشمن نہ تھا ، میں تمہارے دشمنوں کے جال میں آگیا تھا یہ بدقسمتی میری ہے یا صلاح الدین کی کہ میں اپنے گناہوں کا اعتراف اس وقت کر رہا ہوں جب میں ایک گھڑی کا مہمان ہوں صلاح الدین سے کہنا کہ میرے دل میں ہمیشہ تمہاری محبت رہی ہے اور تمہاری محبت کو ہی دل میں لیے دنیا سے رخصت ہو رہا ہوں میرا جرم یہ ہے کہ میں زر و جواہرات اور حکمرانی کی محبت بھی اپنے دل میں پیدا کرلی جو اسلام کے احترام پر غالب آگئی آج سب نشے اُتر گئے ہیں۔
وہ لوگ جو میرے پاؤں میں بیٹھا کرتے تھے وہ بیگانے ہوگئے ہیں وہ لونڈیاں بھی میرے مرنے کی منتظر ہیں جو میرے اشاروں پر ناچا کرتی تھیں میرے دربار میں عریاں رقص کرنے والی لڑکیاں مجھے نفرت کی نگاہوں سے دیکھتی ہیں انسان کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ انسان کسی انسان کے گناہوں کا بوجھ اُٹھا سکتا ان کم بختوں نے مجھے خدا بنا ڈالا مگر آج جب حقیقی خدا کا بلاوا آیا ہے تو مجھ پر یہ حقیقت روشن ہوئی میں نے اس کو نجات کا ذریعہ سمجھا ہے کہ اپنے گناہوں کا اعتراف کر لوں اور صلاح الدین کو ایسے خطروں سے خبردار کرتا جاؤں جن سے شاید وہ واقف نہیں اسے کہنا کہ میرے محافظ دستے کا سالار رجب زندہ ہے اور سوڈان میں کہیں روپوش ہے وہ مجھے بتا کر گیا تھا کہ فاطمی خلافت کی بحالی کے لیے سوڈانیوں اور قابل اعتماد مصریوں کی فوج تیار کرے گا اور وہ صلیبیوں سے جنگی اور مالی امداد لے گا صلاح الدین سے کہنا کہ اپنے محافظ دستے پر نظر رکھے اکیلا باہر نہ جائے رات کو زیادہ محتاط رہے کیونکہ رجب نے فدائیوں کے ساتھ ایوبی کے قتل کا منصوبہ بنالیا ہے اسے کہنا کہ مصر تمہارے لیے آگ اُگلنے والا پہاڑ ہے تم جنہیں دوست سمجھتے ہو وہ بھی تمہارے دشمن ہیں اور وہ جو تمہاری آواز کے ساتھ آواز ملا کر وسیع سلطنت اسلامیہ کے نعرے لگاتے ہیں ان میں صلیبیوں کے پالے ہوئے سانپ موجود ہیں ۔
تمہارے جنگی شعبے میں فیض الفاطمی بڑا حاکم ہے مگر تم نہیں جانتے کہ وہ تمہارے مخالفین میں سے ہے وہ رجب کا دست راست ہے۔ تمہاری فوج میں ترک شامی اور دوسرے عربی نسل کے جو کماندار اور سپاہی ہیں ان کے سوا کسی پر بھروسہ نہ کرنا یہ سب تمہارے وفادار اور اسلام کے محافظ ہیں مصری فوجیوں میں قابل اعتماد بھی ہیں اور بے وفا بھی تم نہیں جانتے کہ تم نے جب سوڈانی لشکر پر فیصلہ کن حملہ کیا تھا تو حملہ آور دستوں میں دو دستوں کے کماندار تمہاری چال کو ناکام کرنے لیے تمہاری ہدایات اور احکام پر غلط عمل کرنا چاہتے تھے لیکن تمہارے ترک اور عرب سپاہیوں میں جوش اور جذبہ ایسا تھا کہ اپنے کماندار کے حکم کا انتظار کیے بغیر وہ سوڈانیوں پر قہر بن کر ٹوٹے ورنہ یہ دو کماندار جنگ کا پانسہ پلٹ کر تمہیں ناکام کر دیتے ۔
العاضد مری مری آواز میں رُک رُک کر بولتا رہا طبیب نے اسے ایک دو مرتبہ بولنے سے روکا تو اس نے ہاتھ کے اشارے سے اسے چپ کرا دیا اس کے چہرے پر پسینہ اس طرح آگیا تھا جیسے کسی نے پانی چھڑک دیا ہو دونوں عورتوں نے اس کا پسینہ پونچھا لیکن پسینہ چشمے کی طرح پھوٹتا آرہا تھا اس نے چند ایک اور انتظامیہ اور فوج کے حکام کے نام بتائے جو سلطان ایوبی کے خلاف سازشوں میں مصروف تھے ان میں سے زیادہ خطرناک فدائی تھے جن کا پیشہ پُر اسرار قتل تھا۔ وہ اس فن کے ماہر تھے۔ العاضد نے مصر میں صلیبیوں کے اثر و رسوخ کی بھی تفصیل سنائی اور کہا انہیں مسلمان نہ سمجھنا یہ ایمان فروخت کر چکے ہیں صلاح الدین سے کہنا کہ اللہ تمہیں کامیاب کرے اور سرخرو کرے لیکن یہ یاد رکھنا کہ ایک تو وہ لوگ ہیں جو چوری چھپے تمہیں دھوکہ دے رہے ہیں اور دوسرے وہ لوگ ہیں جو خوشامد سے تمہیں خدا کے بعد کا درجہ دے دیں گے یہ ان لوگوں سے زیادہ خطرناک ہیں جو چوری چھپے دھوکہ دیتے ہیں اس سے کہنا کہ دشمنوں کو زیر کر کے جب تم اطمینان سے حکومت کی گدی پر بیٹھو گے تو میری طرح دونوں جہاں کے بادشاہ نہ بن جانا سدا بادشاہی اللہ کی ہے اسی مصر میں فرعونوں کے کھنڈر دیکھ لو میرا انجام دیکھ لو اپنے آپ کو اس انجام سے بچانا ۔
اس کی زبان لڑکھڑانے لگی اس کے چہرے پر جہاں کرب کا تاثر تھا وہاں سکون سا بھی نظر آنے لگا اس نے بولنے کی کوشش کی مگر حلق سے خراٹے سے نکلے اس کا سر ایک طرف لڑھک گیا اور وہ ہمیشہ کے لیے خاموش گیا، یہ واقعہ ستمبر 1171ء کا ہے۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
یہ تحریر آپ کے لئے آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کی جانب سے پیش کی جارہی ہے۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
طبیب نے سلطان ایوبی کو اطلاع بجھوائی محل میں العاضد کی موت کی خبر پھیل گئی محل کے کسی گوشے سے رونا تو دور کی بات ہے ہلکی سی سسکی بھی نہ سنائی دی صرف ان دو عورتوں کے آنسو بہہ رہے تھے جو آخری وقت اس کے پاس تھیں، سلطان ایوبی چند ایک حکام کے ساتھ فوراً محل میں آگیا اس نے دیکھا کہ وہاں برآمدوں اور غلام گردشوں میں کچھ سرگرمی سی تھی اسے شک ہوا اس نے محافظ دستے کے کماندار کو بلا کر حکم دیا کہ محل کے تمام کمروں میں گھوم جاؤ تمام مردوں عورتوں اور لڑکیوں کو کمروں سے نکال کر باہر صحن میں بٹھا دو اور کسی کو باہر نہ جانے دو کسی کو کیسی ہی ضرورت کیوں نہ ہو اصطبل سے کوئی گھوڑا نہ کھولے سلطان ایوبی نے محل پر قبضہ کرنے کا حکم دیا اس نے عجیب چیز یہ دیکھی کہ العاضد جو اپنے آپ کو بادشاہ بنائے بیٹھا تھا اور جس نے شراب اور عورت کو ہی زندگی جانا تھا اس کی میت پر رونے والا کوئی نہ تھا محل مردوں اور عورتوں سے بھرا پڑا تھا مگر کسی کے چہرے پر اداسی کا تاثر بھی نہیں تھا
طبیب سلطان ایوبی کو الگ لے گیا اور اسے العاضد کی آخری باتیں سنائیں اس نے اپنی رائے ان الفاظ میں دی کہ آپ کو آخری وقت میں اس کے بلاوے پر آجانا چاہیے تھا سلطان ایوبی نے اسے بتایا کہ وہ اس خدشے کے پیشِ نظر نہیں آیاکہ اس شخص کا کچھ بھروسہ نہ تھا اور دوسری وجہ یہ تھی کہ اسے ایمان فروشوں سے نفرت تھی مگر اب طبیب کی زبانی العاضد کا آخری پیغام سن کر سلطان ایوبی کو سخت پچھتاوا ہونے لگا تھا وہ بہت بے چین ہوگیا تھا اور اس نے کہا اگر میں آجاتا تو اس کے منہ سے کچھ اور راز کی باتیں نکلوا لیتا وہ کوئی راز سینے میں نہ لے گیا ہو۔
متعدد مورخین نے اپنی تحریروں میں لکھا ہے کہ العاضد بے شک عیاش اور گمراہ تھا اس نے سلطان ایوبی کے خلاف سازشوں کی پشت پناہی بھی کی لیکن اس کے دل میں سلطان ایوبی کی محبت بہت تھی دو مورخین نے یہ بھی لکھا ہے کہ اگر سلطان ایوبی العاضد کے بلاوے پر چلا جاتا تو العاضد اسے اور بھی بہت سی باتیں بتاتا بہرحال تاریخ ثابت کرتی ہے کہ العاضد کے بلاوے میں کوئی فریب نہ تھا اس نے اپنی روح کی نجات کے لیے اور سلطان ایوبی کی محبت کے لیے گناہوں کی بخشش مانگنے کا یہ طریقہ اختیار کیا تھا ۔ بہت مدت تک سلطان ایوبی تاسف میں رہ گیا کہہ وہ آخری وقت العاضد کی باتیں نہ سن سکا بعد میں ان تمام افراد کے خلاف الزامات صحیح ثابت ہوئے تھے جن کی العاضد نے نشاندہی کی تھی ۔
سلطان ایوبی نے ان تمام افراد کے نام علی بن سفیان کو دے کر حکم دیا کہ ان سب کے ساتھ اپنے جاسوس اور سراغ رساں لگا دو لیکن کسی کو مکمل شہادت اور ثبوت کے بغیر گرفتار نہ کرنا ایسے طریقے اختیار کرو کہ وہ عین موقعہ پر پکڑے جائیں کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی کے ساتھ بے انصافی ہوجائے یہ احکام دے کر اس نے کفن دفن کے انتظامات کرائے۔ اسی شام العاضد عام قبرستان میں دفن کر دیا گیا جہاں تھوڑے ہی عرصے بعد قبر کا نام و نشان مٹ گیا سلطان ایوبی نے محل کی تلاشی لی وہاں سے اس قدر سونا جواہرت اور بیش قیمت تحائف نکلے کہ سلطان ایوبی حیران رہ گیا اس نے حرم کی تمام عورتوں اور جوان لڑکیوں کو علی بن سفیان کے حوالے کر دیا اور حکم دیا کہ معلوم کرو کون کہاں کی رہنے والی ہے ان میں سے جو اپنے گھروں کو جانا چاہتی ہیں انہیں اپنی نگرانی میں گھروں تک پہنچا دو اور ان میں جو غیر مسلم اور فرنگی ہیں ان کے متعلق پوری طرح چھان بین کرکے معلوم کرو کہ وہ کہاں سے آئی تھیں اور ان میں مشتبہ کون کون سی ہیں مشتبہ کو آزاد نہ کیا جائے بلکہ اس سے معلومات حاصل کی جائیں۔
سلطان ایوبی نے محل سے برآمد ہونے والا مال و دولت ان تعلیمی اداروں، مدرسوں اور ہسپتالوں میں تقسیم کر دیا جو اس نے مصر میں کھولے تھے العاضد نے مرنے سے پہلے اپنے محافظ دستے کے سالار رجب کے متعلق بتایا تھا کہ وہ سوڈان میں روپوش ہے جہاں وہ سلطان ایوبی کے خلاف فوج تیار کر رہا ہے اور وہ صلیبیوں سے بھی مدد لے گا علی بن سفیان نے چھ ایسے جانباز منتخب کیے جو لڑاکا جاسوس تھے ان کا کماندار رجب کو پہچانتا تھا انہیں تاجروں کے بھیس میں سوڈان روانہ کر دیا گیا انہیں یہ حکم دیا گیا تھا کہ ممکن ہو سکے تو اسے زندہ پکڑ لائیں ورنہ وہیں قتل کر دیں، جس وقت یہ پارٹی سوڈان کو روانہ ہوئی اس وقت رجب سوڈان میں نہیں بلکہ فلسطین کے ایک مشہور اور مضبوط قلعے شوبک میں تھا فلسطین پر صلیبیوں کا قبضہ تھا انہوں نے اس خطے کو اڈہ بنا لیا تھا ، مسلمانوں پر انہوں نے عرصہ حیات تنگ کر رکھا تھا ، مسلمان وہاں سے کنبہ در کنبہ بھاگ رہے تھے ، وہاں کسی مسلمان کی عزت محفوظ نہیں تھی ۔
صلیبی ڈاکوؤں کی صورت بھی اختیار کرتے جا رہے تھے وہ مسلمانوں کے قافلوں کو لوٹ کر فلسطین میں آجاتے تھے لڑکیوں کو بھی اغوا کر کے لاتے تھے یہی وجہ تھی کہ سلطان ایوبی سب سے پہلے فلسطین کو فتح کرنا چاہتا تھا تاکہ مسلمانوں کے جان و مال اور آبرو کو محفوظ کیا جا سکے اس سے بھی بڑی وجہ یہ تھی کہ قبلہ اول پر صلیبی قابض تھے مگر مسلمان امراء کا یہ عالم تھا کہ وہ صلیبیوں کے ساتھ دوستی کرتے پھرتے تھے رجب بھی ایک مسلمان فوجی سربراہ تھا وہ سلطان کے خلاف مدد حاصل کرنے کے لیے صلیبیوں کے پاس پہنچ گیا تھا۔ اس کے اعزاز میں قلعے میں رقص کی محفل گرم کی گئی تھی رجب نے یہ دیکھنے کی ضرورت ہی محسوس نہ کی کہ برہنہ ناچنے والیوں میں زیادہ تعداد مسلمان لڑکیوں کی تھی جنہیں صلیبیوں نے کمسنی میں اغوا کر لیا اور رقص کی تربیت دی تھی اپنی قوم کی بیٹیوں کو وہ کافر کے قبضے میں ناچتا دیکھتا رہا اور ان کے ہاتھوں شراب پیتا رہا تھا اس کے ساتھ وہ مسلمان کماندار بھی تھے رات بھر وہ شراب اور رقص میں بدمست رہے اور صبح صلیبیوں کے ساتھ بات چیت کے لیے بیٹھے اس اجلاس میں صلیبیوں کے مشہور بادشاہ گائی لوزینان اور کونارڈ موجود تھے ان کے علاوہ چند ایک صلیبی فوج کے کمانڈر بھی تھے رات کو رجب انہیں بتا چکا تھا کہ سلطان ایوبی نے سوڈانیوں کے حبشی قبیلے کے مبعد کو مسمار کر کے ان کے پروہت کو ہلاک کر دیا ہے اس پر سوڈانیوں نے حملہ کیا جسے سلطان ایوبی نے پسپا کیا اور اس نے خلیفہ العاضد کی خلافت ختم کر کے خلافت عباسیہ کا اعلان کر دیا مگر مصر میں کوئی خلیفہ نہیں رہے گا۔ رجب نے انہیں بتایا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ سلطان ایوبی مصر کا خود مختار حکمران بننا چاہتا ہے رجب نے صلیبیوں کو اس اجلاس میں بتایا کہ وہ ان سے جنگی اور مالی مدد لینے آیا ہے اور وہ سوڈان جا کر فوج تیا ر کرے گا مصر میں بد نظمی او ابتری پھیلانے کے لیے بھی اس نے صلیبیوں سے مدد مانگی۔
فوری طور پر دو پہلو سامنے آتے ہیں جن پر ہمیں توجہ مرکوز کرنی چاہیے کونارڈ نے کہا جس حبشی قبیلے کے مذہب میں صلاح الدین ایوبی نے ظالمانہ دخل اندازی کی ہے اسے انتقام کے لیے بھڑکایا جائے اس کے ساتھ سارے سوڈان میں جتنے بھی عقیدے اور مذہب ہیں ان کے پیرو کاروں کو صلاح الدین کے خلاف یہ کہہ کو مسلح کیا جائے کہ یہ مسلمان بادشاہ لوگوں کی عبادت گاہیں اور اور ان کے دیوتاؤں کے بت توڑتا پھر رہا ہے پیشتر اس کے کہ وہ کسی اور عقیدے پر حملہ آور ہو اسے مصر میں ہی ختم کردیا جائے اس طرح لوگوں کے مذہبی جذبات مشتعل کر کے انہیں مصر پر حملے کے لیے آسانی سے تیار کیا جاسکتا ہے
ہم مصر کے مسلمانوں تک کو صلاح الدین کے خلاف کھڑا کر سکتے ہیں ایک صلیبی کمانڈر نے کہا اگر محترم رجب برا نہ مانیں تو میں انہی کے فائدے کی بات کہہ دوں مسلمان میں مذہبی جنون پیدا کرکے مسلمان کو مسلمان کے ہاتھوں مروا دینا کوئی مشکل نہیں جس طرح ہمارے مذہب میں بعض پادریوں نے اپنے آپ کو گرجوں کا حاکم بنا کر اپنا وجود انسان اور خدا کے درمیان کھڑا کر دیا ہے بالکل اسی طرح اسلام میں بھی بعض اماموں نے مسجد پر قبضہ کرکے اپنے آپ کو خدا کا ایجنٹ بنا لیا ہے ۔
ہمارے پاس دولت ہے جس کے ذور پر ہم مسلمان مولوی تیار کرکے مصر کی مسجدوں میں بٹھا سکتے ہیں ہمارے پاس ایسے عیسائی بھی موجود ہیں جو اسلام اور قرآن سے بڑی اچھی طرح واقف ہیں انہیں ہم مسلمان اماموں کے روپ میں استعمال کریں گے صلاح الدین کے خلاف کسی مسجد میں کوئی کہنے کی ضرورت نہیں ان مولویوں کی زبان سے ہم مسلمانوں میں ایسی توہم پرستی پیدا کریں گے کہ ان کے دلوں میں صلاح الدین کی وہ عظمت مٹ جائے گی جو اس نے پیدا کر رکھی ہے، یہ مہم فوراً شرع کردینی چاہیے رجب نے کہا سلطان ایوبی نے مصر میں مدرسے کھول دئیے ہیں جہاں بچوں اور نوجوانوں کو مذہب کے صحیح رُخ سے روشناس کیا جا رہا ہے اس سے پہلے وہاں کوئی ایسا مدرسہ نہیں تھا لوگ مسجد میں خطبے سنتے تھے جن میں خلیفہ کی مدح سرائی زیادہ ہوتی تھی صلاح الدین نے خطبوں سے خلیفہ کا ذکر ختم کرا دیاہے اگر لوگوں میں علم کی روشنی اور مذہبی بیداری پیدا ہوگئی تو ہمارا کام مشکل ہو جائے گا آپ جانتے ہیں کہ حکومت کے استحکام کے لیے لوگوں کو ذہنی طور پر پسماندہ اور جسمانی طور پر محتاج رکھنا لازمی ہے۔
محترم رجب! ایک صلیبی کمانڈر مُسکرا کر بولا آپ کو اپنے ملک کے متعلق بھی علم نہیں کہ وہاں درپردہ کیا ہو رہا ہے ہم نے یہ مہم اسی روز شروع کردی تھی جس روز صلاح الدین نے ہمیں بحیرئہ روم میں شکست دی تھی ہم کھلی تخریب کاری کے قائل نہیں ہم ذہنوں میں تخریب کاری کیا کرتے ہیں ذرا غور فرمائیں محترم! دو سال پہلے قاہرہ میں کتنے قحبہ خانے تھے اور اب کتنے ہیں؟ کیا ان میں بے پناہ اضافہ نہیں ہوگیا؟ کیا دولت مند مسلمان گھرانوں میں لڑکوں اور لڑکیوں میں قابل اعتراض معاشقے شروع نہیں ہوگئے؟ ہم نے وہاں جو عیسائی لڑکیاں بھیجی تھیں وہ مسلمان لڑکیوں کے روپ میں مسلمان مردوں کے درمیان رقابت پیدا کرکے خون خرابے کراچکی ہیں قاہرہ میں ہم نے نہایت دلکش جواء بازی رائج کردی ہے دو مسجدوں میں ہمارے بھیجے ہوئے آدمی امام ہیں وہ نہایت خوبی سے اسلام کی شکل و صورت بگاڑ رہے ہیں ۔
وہ جہاد کے معنی بگاڑ رہے ہیں ہم نے وہاں عالموں اور فاضلوں کے بھیس میں بھی کچھ آدمی بھیج رکھے ہیں جو مسلمانوں کو جنگ و جدل کے خلاف تیار کر رہے ہیں وہ دوست اور دشمن کا تصور بھی بدل رہے ہیں مجھے ذاتی طور پر یہ توقع ہے کہ مسلمان چند برسوں تک اس ذہنی کیفیت میں داخل ہو جائیں گے جہاں وہ اپنے آپ کو بڑے فخر سے مسلمان کہیں گے مگر ان کے ذہنوں پر ان کے تہذیب و تمدن پر صلیب کا اثر ہوگا صلاح الدین کا جاسوسی کا نظام بہت ہوشیار ہے رجب نے کہا اگر اس کے شعبہ جاسوس اور سراغرسانی کے سربراہ علی بن سفیان کو قتل کر دیا جائے تو صلاح الدین اندھا اور بہرہ ہوجائے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ خود کچھ بھی نہیں کر سکتے کونارڈ نے کہا آپ ایک حاکم کو قتل بھی نہیں کرا سکتے اگر آپ عقل کے لحاظ سے اتنے کمزور ہیں تو آپ ہمارے آدمیوں کو بھی پکڑوا کر مروائیں گے اور ہماری دولت بھی برباد کر دیں گے ، یہ کام میں خود کرا لوں گا ۔
رجب نے کہا میں نے فدائیوں سے بات کرلی ہے وہ تو صلاح الدین ایوبی کے قتل کے لیے بھی تیار ہیں ، آپ سوڈان کی طرف سے مصر کی سرحد پر بدامنی پیدا کرتے رہیں کونارڈ نے کہا ملک کے اندر ہم ذہنی اور دیگر اقسام کی تخریب کاری کرتے رہیں گے ادھر عرب میں کئی ایک مسلمان امراء ہمارے قبضے میں آگئے ہیں ان میں سے بعض کو ہم نے اس قدر بے بس کر دیا ہے کہ ان سے ہم جزیہ وصول کرتے ہیں ہم چھوٹے چھوٹے حملے کر کے ان کی تھوڑی تھوڑی زمین پر قبضہ کرتے چلے جا رہے ہیں آپ سوڈان کی طرف سے یہی چال چلیں مسلمانوں میں صرف دو شخص رہ گئے ہیں نورالدین زنگی اور صلاح الدین ایوبی ان کے ختم ہوتے ہی اسلامی دنیا کا سورج غروب ہوجائے گا بشرطیکہ آپ لوگ ثابت قدم رہے یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ مصر آپ کا ہوگا ۔
اس قسم کی بنیادی گفت و شنید کے بعد بہت دیر تک ان میں طریقہ کار اور لائحہ عمل پر بحث ہوتی رہی آخر کار رجب کو تین بڑی ہی دلکش اور بے حد چالاک لڑکیاں اور سونے کے ہزار ہا سکے دئیے گئے اسے قاہرہ کے دو آدمیوں کے پتے دئیے گئے ان میں کسی ایک تک ان لڑکیوں کو خفیہ طریقے سے پہنچانا تھا ان دو آدمیوں میں سے ایک سلطان ایوبی کے جنگی شعبے کا ایک حاکم فیض الفاطمی تھا رجب کو یہ نہیں بتایا گیا کہ لڑکیوں کو کس طرح استعمال کیا جائے گا اسے اتنا ہی بتایا گیا کہ فیض الفاطمی کے ساتھ ان کا رابطہ ہے وہ لڑکیوں کا استعمال جانتا ہے اور لڑکیوں کو بھی معلوم ہے کہ انہیں کیا کرنا ہے یہ تینوں عرب اور مصر کی زبان روانی سے بول سکتی تھیں اسی روز تینوں لڑکیاں اور دس محافظ رجب کے ساتھ کرکے اسے روانہ کر دیا گیا اسے سب سے پہلے سوڈان کے اسی پہاڑی خطے میں جانا تھا جہاں لڑکی کی قربانی دی جاتی تھی اور جہاں سلطان ایوبی کے جانبازوں نے اُمِّ عرارہ کو حبشیوں سے چھڑا کر پروہت کو ہلاک کیا اور فرعونوں کے وقتوں کی عمارتیں تباہ کی تھیں ۔
رجب نے سوڈانیوں کی شکست اور العاضد کی خلافت سے معزولی کے بعد بھاگ کر اسی جگہ پناہ لی اور اسی جگہ کو اپنا اڈہ بنا لیا تھا اس نے اپنے گرد حبشیوں کا وہ قبیلہ جمع کر لیا تھا جس کے پروہت کو سلطان ایوبی نے ہلاک کرایا تھا یہ لوگ ابھی تک اس جگہ کو دیوتاؤں کا مسکن کہتے تھے اور پہاڑیوں کے اندر نہیں جاتے تھے اندر صرف چار بوڑھے حبشی جاتے تھے ان میں ایک اس قبیلے کا مذہبی پیشوا تھا اس نے اپنے آپ کو مرے ہوئے پروہت کا جانشیں بنالیا تھا اس نے تین آدمی اپنے محافظوں کے طور پر منتخب کر لیے تھے جو اس کے ساتھ پہاڑیوں کے اندر جاتے تھے رجب نے اسی چھوٹے سے خطے کے ایک ڈھکے چھپے گوشے کو اپنا گھر بنا لیا تھا فرار ہو کر وہاں گیا اور پھر مصر میں مقیم کسی صلیبی ایجنٹ کے ساتھ فلسطین چلا گیا تھا۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*