⚔️▬▬▬๑👑 داستانِ ایمان فروشوں کی 👑๑▬▬▬⚔️
تذکرہ: سلطان صلاح الدین ایوبیؒ
✍🏻 عنایت اللّٰہ التمش
🌴⭐قسط نمبر 𝟝 𝟙⭐🌴
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
البرق کی پہلی بیوی نے دو راتیں یہی کچھ دیکھا اور سنا تیسری رات وہ ناٹک کھیلا گیا جس کا البرق کی پہلی بیوی کو بے تابی سے انتظار تھا آصفہ نے البرق کو شراب پلانی شروع کی اور اسے بالکل حیوان بنا دیا آصفہ دونوں پیالے اُٹھا کر اور یہ کہہ کر دوسرے کمرے میں چلی گئی دوسری لاتی ہوں وہ واپس آئی تو پیالوں میں شراب تھی
اس نے ایک پیالہ البرق کو دے دیا
دوسرا خود منہ سے لگا لیا
اس کے بعد اس نے بےحد ننگی حرکتیں کیں اور البرق بے سدھ لیٹ گیا آصفہ نے کپڑے پہنے اوپر سیاہ چادر اس طرح لے لی کہ سر سے پاؤں تک چھپ گئی آدھی رات ہونے کو تھی
اس نے قندیل بجھائی اور باہر نکل گئی پہلی بیوی آگ بگولہ ہوگئی اس نے خنجر اُٹھایا اوپر لبادہ اوڑھا وہ کمرے سے نکلنے لگی تو دیکھا کہ آصفہ ایک ملازمہ کے ساتھ کُھسر پُھسر کر رہی تھی
اس سے پتہ چلا کہ ملازمہ کو اس نے ساتھ ملا رکھا تھا آصفہ باہر نکل گئی ملازمہ اپنے کمرے میں چلی گئی پہلی بیوی بڑے دروازے سے باہر نکل گئی وہ تیز تیز چلتی آصفہ کے تعاقب میں گئی وہ اس کے قدموں کی آہٹ پر جا رہی تھی
وہ صرف یہ دیکھنا چاہتی تھی کہ وہ کہاں جا رہی ہے
آصفہ کو شاید اس کے قدموں کی آہٹ سنائی دی تھی
وہ رُک گئی پہلی بیوی اندھیرے میں اچھی طرح دیکھ نہ سکی وہ آصفہ کے قریب چلی گئی اور رُک گئی اچانک آمنے سامنے آجانے سے پہلی بیوی فیصلہ نہ کر سکی کہ کیا کرے اس کے منہ سے نکل گیا کہاں جا رہی ہو آصفہ؟
پہلی بیوی کو معلوم نہ تھا کہ لڑکی کی حفاظت کے لیے آدمی چھپ چھپ کر اس کے ساتھ جاتا ہے جو کسی کو نظر نہیں آتا آصفہ نے اپنے ہاتھ پر ہاتھ مارا اور البرق کی پہلی بیوی سے ہنس کر کہا آپ میرے پیچھے آئی ہیں یا کہیں جا رہی ہیں؟
اتنے میں پیچھے سے کسی نے پہلی بیوی کو بازوؤں میں جکڑ لیا مگر اس عورت نے گرفت مضبوط ہونے سے پہلے ہی جسم کو زور سے جھٹکا دیا اور آزاد ہوگئی اس نے تیزی سے خنجر نکال لیا اس کے سامنے ایک آدمی تھا
عورت نے اس پر وار کیا جو وہ بچا گیا آدمی نے ایسا وار کیا کہ خنجر عورت کے پہلو میں اُتر گیا اس آدمی نے دیکھ لیا تھا کہ عورت کے پاس خنجر ہے
وہ فوراً پیچھے ہٹ گیا پہلی بیوی نے آصفہ پر حملہ کیا اور خنجر اس کی گردن اور کندھے کے درمیان اُتار دیا لڑکی نے زور سے چیخ ماری آدمی نے پہلی بیوی پر وار کیا جو یہ عورت پھرتی سے بچا گئی اس نے وار کیا تو اس آدمی نے اس کا بازو اپنے بازو سے روک لیا آصفہ گر پڑی تھی
البرق کی پہلی بیوی کو بھی گہرا زخم آیا تھا جو پہلو سے پیٹ تک چلا گیا تھا
وہ ڈگمگانے لگی وہ آدمی آصفہ کو اُٹھا کر کہیں چلا گیا علی بن سفیان کے دو جاسوس عمر اور آذر چھپ کر دیکھ رہے تھے انہیں معلوم نہیں تھا کہ دوسری عورت کون ہے عمر اس آدمی کے پیچھے چھپ چھپ کر گیا جو آصفہ کو اُٹھا لے گیا تھا وہ اسی مکان میں لے گیا جہاں وہ جایا کرتی تھی
وہاں سے عمر علی بن سفیان کو اطلاع دینے چلا گیا آذر نے بتایا کہ وہ وہیں چھپا رہا زخمی عورت وہیں پڑی تھی وہاں اور کوئی نہ تھا آذر اس عورت کے پاس جاکر بیٹھ گیا پیچھے سے کسی نے اس پر خنجر سے تین وار کیے اور حملہ آور بھاگ گیا آذر وہیں بے ہوش ہوگیا
شام تک البرق کی پہلی بیوی اور آذر کی حالت بگڑ گئی جراحوں اور طبیبوں نے بہت کوشش کی مگر وہ زندہ نہ رہ سکے البرق کی بیوی نے علی بن سفیان سے کہا تھا کہ میں اپنے خاوند کو قربان کرسکتی ہوں اسلام اور قوم کی عزت کو قربان ہوتا نہیں دیکھ سکتی اس نے قوم کے نام پر جان دے دی
سلطان ایوبی کے حکم سے خادم الدین البرق کو قید خانے میں ڈال دیا گیا اس نے یقین دلانے کی ہر ممکن کوشش کی کہ اس نے یہ جرم دانستہ نہیں کیا وہ ان لوگوں کے ہاتھوں میں بے وقوف بن گیا تھا
مگر یہ ثابت ہوچکا تھا کہ اس نے حکومت اور فوج کے راز شراب اور حسین لڑکی نشے میں دشمن کے جاسوسوں تک پہنچائے ہیں
سلطان ایوبی قتل کا جرم بخش سکتا تھا
شراب خوری اور عیاشی کا اور دشمن کو راز دینے کے جرائم نہیں بخشا کرتا تھا
آصفہ سے اس روز کوئی بیان نہ لیا گیا اس پر زخم کا اتنا اثر نہیں تھا
جتنا خوف کا تھا وہ جاسوس لڑکی تھی سپاہی نہیں تھی اسے شہزادی کے روپ میں شہزادوں سے بھید لینے کی ٹریننگ دی گئی تھی اس نے سوچا بھی نہ تھا کہ اس کا یہ حشر بھی ہوسکتا ہے اس پر زیادہ خوف اس کا تھا کہ وہ مسلمانوں کی قیدی ہے اور مسلمان اسے بہت خراب کریں گے ایک خطرہ یہ بھی اسے نظر آیا تھا کہ مسلمان اس کے زخم کا علاج نہیں کریں گے اس نے اس خطرے کا اظہار ہر اُس آدمی سے کیا جو اس کے قریب گیا وہ ڈرے ہوئے بچے کی طرح روتی تھی
علی بن سفیان نے اسے بہت تسلی دی کہ اس کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے گا جو کسی مسلمان زخمی عورت کے ساتھ کیاجاتا ہے
مگر وہ سلطان ایوبی سے ملنا چاہتی تھی
آخر سلطان کو بتایا گیا
سلطان ایوبی اس کے پاس گیا اور اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ اس حالت میں وہ اسے اپنی بیٹی سمجھتا ہے
میں نے سنا تھا کہ سلطان ایوبی تلوار کا نہیں دل کا بادشاہ ہے
آصفہ نے روتے ہوئے کہا اتنا بڑا بادشاہ جسے شکست دینے کے لیے عیسائیوں کے سارے بادشاہ اکٹھے ہوگئے ہیں
ایک مجبور لڑکی کو دھوکا دیتے اچھا نہیں لگتا ان لوگوں سے کہو کہ مجھے فوراً زہر دے دیں
میں اس حالت میں کوئی اذیت برداشت نہیں کرسکوں گی کہو تو میں ہر وقت تمہارے پاس موجود رہوں گا سلطان ایوبی نے کہا میں تمہیں دھوکہ بھی نہیں دوں گا اذیت بھی نہیں دوں گا مگر وعدہ کرو کہ تم بھی مجھے دھوکہ نہیں دوگی تم ذرا اور بہتر ہو لو طبیب نے کہا ہے کہ تم ٹھیک ہو جاؤ گی اگر تمہیں اذیت دینی ہوتی تو میں اسی حالت میں قید خانے میں ڈال دیتا تمہارے زخم پر نمک ڈالا جاتا تم چیخ چیخ اور چلا چلا کر اپنے جرم اور اپنے ساتھیوں سے پردے اُٹھاتی مگر ہم کسی عورت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا کرتے البرق کی بیوی مرگئی ہے
لیکن تمہیں زندہ رکھنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے
میں ٹھیک ہو جاؤں گی تو میرے ساتھ کیا سلوک کروگے؟
اس نے پوچھا۔
یہاں تمہیں کوئی مرد اس نظر سے نہیں دیکھے گا کہ تم ایک نوجوان اور خوب صورت لڑکی ہو سلطان ایوبی نے کہا تم یہ خدشہ دل سے نکال دو تمہارے ساتھ وہی سلوک ہوگا جو اسلامی قانون میں لکھا ہے
اس مکان کی تلاشی لی گئی تھی جہاں آصفہ جایا کرتی تھی وہ کسی کا گھر نہیں تھا جاسوسوں کا اڈا تھا
اندر اصطبل بنا ہوا تھا اندر سے پانچ آدمی برآمد ہوئے تھے
انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا ان پانچ نے ان چاروں نے جنہیں تعاقب میں پکڑا گیا تھا جرم کا اعتراف کرنے سے انکار کردیا آخر انہیں اس تہہ خانے میں لے گئے جہاں پتھر بھی بول پڑتے تھے
بوڑھے نے تسلیم کرلیا کہ اس نے اس لڑکی کو دانے کے طور پر پھینک کر البرق کو پھانسا تھا اس نے سارا ناٹک سنا دیا دوسروں نے بھی بہت سے پردے اُٹھائے اور اس مکان کا راز فاش کیا جسے شہر کے لوگ احترام کی نگاہوں سے دیکھتے تھے اس مکان میں بہت سی لڑکیاں رکھی گئی تھیں جو دو مقاصد کے لیے استعمال ہوتیں
ایک جاسوسی کے لیے اور حاکموں اور اونچے گھرانے کے مسلمان نوجوانوں کے اخلاق تباہ کرنے کے لیے وہ جاسوسوں اور تخریب کاروں کا اڈا تھا
ان جاسوسوں نے یہ بھی بتایا کہ سلطان ایوبی کی فوج میں انہوں نے اپنے آدمی بھرتی کرا دئیے ہیں
جنہوں نے سپاہیوں میں جوئے بازی کی عادت پیدا کردی ہے
وہ ہاری ہوئی بازی جیتنے کے لیے ایک دوسرے کے پیسے چراتے اور چور بنتے جارہے ہیں
شہر میں انہوں نے پانچ سو سے کچھ زیادہ فاحشہ عورتیں پھیلا دی ہیں جو نوجوانوں کو پھانس کر انہیں عیاشی کی راہ پر ڈال رہی ہیں
خفیہ قمار خانے بھی کھول دئیے گئے ہیں
ان لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ اُن سوڈانیوں کو سلطان کے خلاف بھڑکایا جارہاہے،
جنہیں فوج سے نکال دیا گیا تھا۔ سب سے اہم انکشاف یہ تھا کہ انہوں نے چھ ایسے مسلمان افسروں کے نام بتائے جو سلطان ایوبی کی حکومت میں اہم حیثیت رکھتے تھے مگر سلطان ایوبی کے خلاف کام کر رہے تھے
آصفہ عیسائی لڑکی تھی اس کا نام فلیمنگو بتایا گیا وہ یونانی تھی اسے تیرہ سال کی عمر سے اس کام کی ٹریننگ دی جارہی تھی اسے مصر کی زبان سیکھائی گئی ایسی سینکڑوں لڑکیاں مسلمان علاقوں میں استعمال کرنے کے لیے تیار کی گئی تھیں
جنہیں چوری چھپے اِدھر بھیجا گیا تھا اس لڑکی نے بھی کچھ نہ چھپایا پندرہ روز بعد اس کا زخم ٹھیک ہوگیا اسے جب بتایا گیا کہ اُسے سزائے موت دی جارہی ہے تو اس نے کہا میں خوشی سے یہ سزا قبول کرتی ہوں
میں نے صلیب کا مشن پورا کر دیا ہے اسے جلاد کے حوالے کردیا گیا
دوسروں کی ابھی ضرورت تھی ان کی نشاندہی پر چند اور لوگ پکڑے گئے جن میں چند ایک مسلمان بھی تھے
ان سب کو سزائے موت دی گئی البرق کو ایک سو بید کی سزا دی گئی جو وہ برداشت نہ کرسکا اور مرگیا اسکے بچوں کو سلطان ایوبی نے سرکاری تحویل میں لے لیا ان کے لیے سرکاری خرچ پر ملازہ اور اتالیق مقرر کیے گئے وہ البرق کے بچے نہیں ایک مجاہدہ کے بچے تھے
ان کی ماں شہید ہوگئی تھی
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
یہ تحریر آپ کے لئے آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کی جانب سے پیش کی جارہی ہے۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
جون 1171ء کا وہ دن مصر کی گرمی سے جل رہا تھا
جس دن خلیفہ العاضد کے قاصد نے آکر صلاح الدین ایوبی کو پیغام دیا کہ خلیفہ یاد فرما رہے ہیں
سلطان ایوبی کے تیور بدل گئے اس نے قاصد سے کہا خلیفہ کو بعد از سلام کہنا کہ کوئی بہت ضروری کام ہے تو بتا دیں میں آ جاؤں گا اس وقت مجھے ذرا سی بھی فرصت نہیں انہیں یہ بھی کہنا کہ میرے سامنے جو کام پڑے ہیں
وہ حضور کے دربار میں حاضری دینے کی نسبت زیادہ ضروری اور اہم ہیں
قاصد چلا گیا اور سلطان ایوبی بے چینی سے کمرے میں ٹہلنے لگا وہ فاطمی خلافت کا دور تھا مصر میں اس خلافت کا خلیفہ العاضد تھا اُس دور کا خلیفہ بادشاہ ہوتا تھا
جمعہ کے خطبے میں ہر مسجد میں خدا اور رسولﷺ کے بعد خلیفہ کا نام لیاجاتا تھا
عیش و عشرت کے سوا ان لوگوں کے پاس کوئی کام نہ تھا اگر نورالدین زنگی اور صلاح الدین ایوبی نہ ہوتے یا وہ بھی دوسرے امراء وزراء کی طرح خوشامدی اور ایمان فروش ہوتے تو اس دور کے خلیفوں نے تو سلطنتِ اسلامیہ کو بیچ کھایا تھا العاضد ایسا ہی ایک خلیفہ تھا صلاح الدین ایوبی مصر میں گورنر بن کر آیا تو ابتداء میں خلیفہ نے اسے کئی بار بلایا تھا
سلطان ایوبی سمجھ گیا کہ خلیفہ اسے صرف اس لیے بلاتا ہے کہ اُسے یہ احساس رہے کہ حاکم ایوبی نہیں خلیفہ ہے
وہ سلطان ایوبی کا احترام کرتا تھا اسے اپنے ساتھ بٹھاتا تھا
مگر اس کا انداز شاہانہ اور لب و لہجہ آمرانہ ہوتا تھا
اس نے سلطان ایوبی کو جب بھی بلایا بلا مقصد بلایا اور رخصت کردیا صلیبیوں کو بحیرۂ روم میں شکست دے کر اور سوڈانی فوج کی بغاوت کو ختم کرکے صلاح الدین ایوبی نے خلیفہ کو ٹالنا شروع کردیا تھا
اس نے خلیفہ کے محل میں جو شان و شوکت دیکھی تھی اس نے اس کے سینے میں آگ لگا رکھی تھی
محل میں زر و جواہرات کا یہ عالم تھا کہ کھانے پینے کے برتن سونے کے تھے۔ شراب کی صراحی اور پیالوں میں ہیرے جڑے ہوئے تھے
حرم لڑکیوں سے بھرا پڑا تھا ان میں عربی، مصری مراکشی سوڈانی اور تُرک لڑکیوں کے ساتھ ساتھ عیسائی اور یہودی لڑکیاں بھی تھیں یہ اس قوم کا خلیفہ تھا جسے ساری دُنیا میں اللّٰہ کا پیغام پھیلانا تھا اور جسے دُنیائے کفر کی مہیب جنگی قوت کا سامنا تھا
سلطان ایوبی کو خلیفہ کی کچھ اور باتیں بھی کھائے جارہی تھیں ایک یہ کہ خلیفہ کا ذاتی حفاظتی دستہ سوڈانی حبشیوں اور قبائلیوں کا تھا جن کی وفاداری مشکوک تھی
دوسرے یہ کہ خلیفہ کے دربار میں سوڈان کی باغی اور برطرف کی ہوئی فوج کے کمان دار اور نائب سالار خصوصی حیثیت کے مالک تھے
صلاح الدین ایوبی کی ہدایت پر علی بن سفیان نے قصرِ خلافت میں نوکروں اور اندر کے دیگر کام کرنے والوں کے بھیس میں اپنے جاسوس بھیج دئیے تھے
خلیفہ کے حرم کی دو عورتوں کو بھی اعتماد میں لے کر جاسوسی کے فرائض سونپے گئے تھے
ان جاسوسوں کی اطلاعوں کے مطابق ،خلیفہ سوڈانی کماند داروں کے زیر اثر تھا۔ وہ ساٹھ پینسٹھ سال کی عمر کا بوڑھا تھا، لیکن خوب صورت عورتوں کی محفل میں خوش رہتا تھا
اس کی اسی کمزوری سے صلاح الدین ایوبی کے مخالفین فائدہ اُٹھا رہے تھے۔1171ء کے دوسرے تیسرے مہینے میں خلیفہ کے حرم میں ایک جوان اور غیر معمولی طور پر حسین لڑکی کا اضافہ ہوا تھا
حرم کی جاسوس عورتوں نے علی بن سفیان کو بتایا تھا کہ تین چار آدمی آئے تھے جو عربی لباس میں تھے
وہ اس لڑکی کو لائے تھے
ان کے پاس بہت سے تحفے بھی تھے
لڑکی بھی تحفے کے طور پر آئی تھی
اس کا نام اُمِ عرارہ بتایا گیا تھا
اس میں خوبی یہ تھی کہ خلیفہ العاضد پر اس نے جادو ساکر دیا تھا
بہت ہی چالاک اور ہوشیار لڑکی تھی
سلطان ایوبی کو قصرِ خلافت کی ان تمام خرافات کا علم تھا مگر حکومت پر اس کی گرفت ابھی اتنی مضبوط نہیں ہوئی تھی
کہ وہ خلیفہ کے خلاف کوئی کاروائی کرسکتا اس سے پہلے کے گورنر اور امیر خلیفہ کے آگے جھکے رہتے تھے اسی لیے مصر بغاوتوں کی سرزمین بن گیا تھا وہاں اسلامی خلافت تو تھی مگر اسلام کا پرچم سرنگوں ہوتا جارہا تھا۔ فوج سلطنتِ اسلامیہ کی تھی
مگر سوڈانی جرنیل شہری حکومت کی باگ ڈور ہاتھ میں لیے ہوئے تھے
اور ان کا رابطہ صلیبیوں کے ساتھ تھا انہی کی بدولت قاہرہ اور اسکندریہ میں عیسائی کنبے آباد ہونے لگے تھے۔ ان میں جاسوس بھی تھے
صلاح الدین ایوبی نے سوڈانی فوج کو تو ٹھکانے لگادیا تھا لیکن ابھی چند ایک سوڈانی جرنیل موجود تھے جو کسی بھی وقت خطرہ بن کر اُبھر سکتے تھے
انہوں نے قصرِ خلافت میں اثر و رسوخ پیدا کر رکھا تھا.........
سلطان ایوبی خلافت کی تعیش پرست گدّی کو اس ڈر سے نہیں چھیڑنا چاہتا تھا کہ خلافت کے متعلق کچھ لوگ جذباتی تھے اور کچھ حامی تھے
ان میں خوشامدیوں کے ٹولے کی اکثریت تھی
اس اکثریت میں وہ اعلیٰ حکام بھی تھے جو مصر کی امارت کی توقع لگائے بیٹھے تھے مگر یہ حیثیت صلاح الدین ایوبی کو مل گئی سلطان ایوبی ان حالات میں جہاں ملک جاسوسوں اور غداروں سے بھرا پڑا تھا اور صلیبیوں کے جوابی حملے کا خطرہ بھی تھا
ان اعلیٰ اور ادنیٰ حکام کو اپنا دشمن نہیں بنانا چاہتا تھا جو خلافت کے پروردہ تھے
مگر جون 1171ء کے ایک روز جب خلیفہ نے اسے بلایا تو اس نے اسے صاف انکار کر دیا
اس نے دربان سے کہا علی بن سفیان بہاوالدین شداد عیسٰی الہکاری فقہیہ اور الناصر کو میرے پاس جلدی بھیج دو
یہ چاروں سلطان ایوبی کے خصوصی مشیر اور معتمد تھے
سلطان ایوبی نے انہیں کہا ابھی ابھی خلیفہ کا قاصد مجھے بلانے آیا تھا
میں نے جانے سے انکار کر دیا ہے
میں نے آپ کو یہ بتانے اور رائے لینے کے لیے بلایا ہے کہ میں جمعہ کے خطبہ سے خلیفہ کا نام نکلوا رہا ہوں
یہ اقدام ابھی قبل از وقت ہوگا
شداد نے کہا خلیفہ کو لوگ پیغمبر سمجھتے ہیں
رائے عامہ ہمارے خلاف ہوجائے گی
ابھی تو لوگ اسے پیغمبر سمجھتے ہیں
سلطان ایوبی نے کہا تھوڑے ہی عرصے بعد وہ اسے خدا سمجھنے لگیں گے اسے پیغمبری اور خدائی دینے والے ہم لوگ ہیں
جو خطے میں اس کا نام خدا اور رسول اکرمﷺ کے ساتھ لیتے ہیں
کیوں عیسٰی فقیہہ آپ کیا مشورہ دیتے ہیں؟
میں آپ کی تائید کرتا ہوں
عیسٰی الہکاری فقہیہ نے جواب دیا کوئی بھی مسلمان خطبے میں کسی انسان کا نام برداشت نہیں کرسکتا انسان بھی ایسا جو شراب عورت اور ہر طرح کے گناہ کا شیدائی ہے
یہ الگ بات ہے کہ صدیوں سے خلیفہ کو پیغمبروں کا درجہ دیا جا رہا ہے میں چونکہ شہری اور مذہبی امور کا ذمہ دار ہوں
اس لیے یہ نہیں بتا سکتاکہ سیاسی اور فوجی لحاظ سے آپ کے فیصلے کا ردّعمل کیا ہوگا
ردّ عمل شدید ہوگا بہاوالدین شداد نے کہا اور ہمارے خلاف ہوگا اسکے باوجود میں یہی مشورہ دوں گا کہ یہ بدعت ختم ہونی چاہیے یا خلیفہ کو پکا مسلمان بنا کر لوگوں کے سامنے لایا جائے جو مجھے ممکن نظر نہیں آتا
رائے عامہ کو مجھ سے بہتر اور کون جان سکتا ہے
علی بن سفیان نے کہا جو جاسوسی اور سراغ رسانی کے شعبے کا سربراہ تھا
اس نے ملک کے اندر جاسوسوں اور مخبروں کا جال بچھا رکھا تھا
اس نے کہا عام لوگوں نے خلیفہ کی کبھی صورت نہیں دیکھی وہ العاضد کے نام سے نہیں صلاح الدین ایوبی کے نام سے واقف ہیں
میرے محکمے کی مصدقہ اطلاعات نے مجھے یقین دلایا ہے کہ آپ کے دو سالہ دورِ امارت میں لوگوں کی ایسی ضروریات پوری ہوگئی ہیں جن کے متعلق انہوں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا
شہروں میں ایسے مطب نہیں تھے
جہاں مریضوں کو داخل کرکے علاج کیا جاسکتا لوگ معمولی معمولی بیماریوں سے مرجاتے تھے
اب سرکاری مطب کھول دئیے گئے ہیں
درس گاہیں بھی کھولی گئی ہیں
تاجروں اور دکان داروں کی لوٹ کھسوٹ ختم ہوگئی ہے
جرائم بھی کم ہوگئے ہیں اور اب لوگ اپنی مشکلات اور فریادیں آپ تک براہِ راست پہنچا سکتے ہیں
آپ کے یہاں آنے سے پہلے لوگ سرکاری اہل کاروں اور فوجیوں سے خوف زدہ رہتے تھے
آپ نے ان کے حقوق بتا دئیے ہیں اور وہ اپنے آپ کو ملک و ملت کا حصہ سمجھنے لگے ہیں
خلافت سے انہیں بے انصافی اور بے رحمی کے سوا کچھ نہیں ملا آپ نے انہیں عدل و انصاف اور وقار دیا ہے
میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ قوم خلافت کی بجائے امارت کے فیصلے کو قبول کرے گی میں نے قوم کو عدل و انصاف اور وقار دیا ہے یا نہیں سلطان ایوبی نے کہا میں نے قوم کے حقوق اسے دئیے ہیں یا نہیں میں نہیں جانتا میں قوم کو ایک انتہائی بیہودہ روایت نہیں دینا چاہتا میں قوم کو شرک اور کفر نہیں دینا چاہتا ضروری ہوگیاہے کہ اس روایت کو توڑ کر ماضی کے کوڑے کرکٹ میں پھینک دیاجائے جو مذہب کا حصہ بن گئی ہے
اگر یہ روایت قائم رہی تو یہ بھی ہوسکتاہے کہ کل پرسوں میں بھی اپنا نام خطبے میں شامل کردوں دئیے سے دیا جلتا ہے
لیکن میں اس دئیے کو بجھا دینا چاہتا ہوں جو شرک کی روشنی کو آگے چلا رہا ہے قصرِ خلافت بدکاری کا اڈا بنا ہوا ہے
خلیفہ اُس رات بھی شراب پئے ہوئے حرم کے حسن میں بدمست پڑا تھا جس رات سوڈانی فوج نے ہم پر حملہ کیا تھا
اگر میری چال ناکام ہوجاتی تو مصر سے اسلام کا پرچم اُتر جاتا جب اللّٰہ کے سپاہی شہید ہو رہے تھے
اس وقت بھی خلیفہ شراب پئے ہوئے تھا
میں اسے احکام کے مطابق یہ بتانے گیا کہ سلطنت پر کیا طوفان آیا تھا اور ہماری فوج نے اس کا دم خم کس طرح توڑا ہے تو اس نے مست سانڈ کی طرح جھوم کر کہا تھا
شاباش ہم بہت خوش ہوئے ہم تمہارے باپ کو خصوصی قاصد کے ہاتھ مبارک باد اور انعام بھیجیں گے میں نے اسے کہا کہ یا خلیفة المسلمین! میں نے اپنا فرض ادا کیا ہے
میں نے یہ فرض اپنے باپ کی خوشنودی کے لیے نہیں اللّٰہ اور اس کے رسولﷺکی خوشنودی کے لیے ادا کیا ہے...
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*