سورہ البقرۃ آیت نمبر 49
وَ اِذۡ نَجَّیۡنٰکُمۡ مِّنۡ اٰلِ فِرۡعَوۡنَ یَسُوۡمُوۡنَکُمۡ سُوۡٓءَ الۡعَذَابِ یُذَبِّحُوۡنَ اَبۡنَآءَکُمۡ وَ یَسۡتَحۡیُوۡنَ نِسَآءَکُمۡ ؕ وَ فِیۡ ذٰلِکُمۡ بَلَآ ءٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ عَظِیۡمٌ ﴿۴۹﴾
ترجمہ: اور وہ (وقت یاد کرو) جب ہم نے تم کو فرعون کے لوگوں سے نجات دی جو تمہیں بڑا عذاب دیتے تھے تمہارے بیٹوں کو ذبح کر ڈالتے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے (٤٠) اور اس ساری صورت حال میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارا بڑا امتحان تھا۔
تفسیر: 40 : فرعون مصر کا بادشاہ تھا جہاں بنی اسرائیل بڑی تعداد میں آباد تھے، اور فرعون کی غلامی میں دن گزار رہے تھے، فرعون کے سامنے کسی نجومی نے یہ پیشینگوئی کردی کہ اس سال بنی اسرائیل میں ایک بچہ پیدا ہوگا جو اس کی بادشاہی کا خاتمہ کردے گا، یہ سن کر اس نے یہ حکم دے دیا کے اسرائیلیوں میں جو کوئی بچہ پیدا ہو اسے قتل کردیا جائے، البتہ لڑکیوں کو زندہ رکھا جائے تاکہ ان سے خدمت لی جاسکے، اس طرح بہت سے نو زائیدہ بچے قتل کئے گئے، اگرچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اسی سال پیدا ہوئے مگر اللہ تعالیٰ نے ان کو محفوظ رکھا، اس کا مفصل واقعہ سورة طہ اور سورة القصص میں خود قرآن کریم میں ذکر فرمایا ہے۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی