سورہ البقرۃ آیت نمبر 41
وَ اٰمِنُوۡا بِمَاۤ اَنۡزَلۡتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَکُمۡ وَ لَا تَکُوۡنُوۡۤا اَوَّلَ کَافِرٍۭ بِہٖ ۪ وَ لَا تَشۡتَرُوۡا بِاٰیٰتِیۡ ثَمَنًا قَلِیۡلًا ۫ وَّ اِیَّایَ فَاتَّقُوۡنِ ﴿۴۱﴾
ترجمہ: اور جو کلام میں نے نازل کیا ہے اس پر ایمان لاؤ جبکہ وہ اس کتاب (یعنی تورات) کی تصدیق بھی کررہا ہے جو تمہارے پاس ہے اور تم ہی سب سے پہلے اس کے منکر نہ بن جاؤ اور میری آیتوں کو معمولی سی قیمت لے کر نہ بیچو اور (کسی اور کے بجائے) صرف میرا خوف دل میں رکھو (٣٨)
تفسیر: 38: بنی اسرائیل کو یاد دلایا جارہا ہے کہ قرآن کریم وہی دعوت لے کر آیا ہے جو تورات اور انجیل کی دعوت تھی اور جن آسمانی کتابوں پر وہ ایمان رکھتے ہیں قرآن کریم انہیں جھٹلانے کے بجائے دو طرح سے ان کی تصدیق کرتا ہے ایک اس لحاظ سے کہ وہ یہ تسلیم کرتا ہے کہ یہ کتابیں اللہ ہی کی نازل کی ہوئی تھیں (یہ اور بات ہے کہ بعد کے لوگوں نے ان میں کافی رد وبدل کرڈالا جس کی حقیقت قرآن نے واضح فرمائی) اور دوسرے قرآن اس حیثیت سے ان کتابوں کی تصدیق کرتا ہے کہ ان کتابوں میں آخری نبی کی تشریف آوری کی جو پیشینگوئیاں کی گئی تھیں قرآن کریم نے انہیں سچا کردکھایا اس کا تقاضا یہ تھا کہ بنی اسرائیل عرب کے بت پرستوں سے پہلے اس پر ایمان لاتے ؛ لیکن ہو یہ رہا ہے کہ جس تیز رفتاری سے بت پرست اسلام لارہے ہیں اس رفتار سے یہودی ایمان نہیں لارہے ہیں اور اس طرح گویا بنی اسرائیل قرآن کی تکذیب کرنے میں پیش پیش ہیں اس لئے کہا گیا کہ تم ہی سب سے پہلے اس کے منکر نہ بن جاؤ، بعض یہودیوں کا طریقہ یہ بھی تھا کہ وہ رشوت لے کر تورات کی تشریح عام لوگوں کی خواہشات کے مطابق کردیا کرتے تھے اور بعض اوقات اس کے احکام کو چھپالیتے تھے ان کے اس طرز عمل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا گیا میری آیتوں کو معمولی سی قیمت لے کر نہ بیچو اور حق کو باطل کے ساتھ گڈمڈ نہ کرو اور نہ حق بات کو چھپاؤ۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی