سورہ البقرۃ آیت نمبر 51
وَ اِذۡ وٰعَدۡنَا مُوۡسٰۤی اَرۡبَعِیۡنَ لَیۡلَۃً ثُمَّ اتَّخَذۡتُمُ الۡعِجۡلَ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ وَ اَنۡتُمۡ ظٰلِمُوۡنَ ﴿۵۱﴾
ترجمہ: اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا وعدہ ٹھہرایا تھا پھر تم نے ان کے پیچھے ( اپنی جانوں پر) ظلم کرکے بچھڑے کو معبود بنالیا (٤٢)
تفسیر: 42 : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا تھا کہ وہ کوہ طور پر آکر چالیس دن اعتکاف کریں تو انہیں تورات عطا کی جائے گی ؛ چنانچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کوہ طور پر تشریف لے گئے، ان کی غیر موجودگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سامری جادوگر نے ایک گائے کا بچھڑا بنایا اور بنی اسرائیل کو اسے اپنا معبود قرار دینے اور اس کی عبادت کرنے پر آمادہ کرلیا اور اس طرح وہ شرک میں مبتلا ہوگئے، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو اطلاع ہوئی وہ گھبراکر واپس تشریف لائے اور بنی اسرائیل کو توبہ کی تلقین فرمائی، اس توبہ کا ایک حصہ یہ تھا کہ بنی اسرائیل میں سے جو لوگ اس شرک میں ملوث نہیں ہوئے تھے وہ ملوث ہونے والوں کو قتل کریں ؛ چنانچہ ان کی ایک بڑی تعداد قتل کی گئی اور اس طرح ان کی توبہ قبول ہوئی۔ یہ واقعات انشاء اللہ تفصیل سے سورہ اعراف اور سورة طہ میں آئیں گے۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی