جس نے تمہیں پیدا کیا وہی عبادت کا مستحق ہے۔


 سورہ البقرۃ آیت نمبر 30
وَ  اِذۡ قَالَ رَبُّکَ لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اِنِّیۡ جَاعِلٌ فِی الۡاَرۡضِ خَلِیۡفَۃً ؕ قَالُوۡۤا اَتَجۡعَلُ فِیۡہَا مَنۡ یُّفۡسِدُ فِیۡہَا وَ یَسۡفِکُ الدِّمَآءَ ۚ وَ نَحۡنُ نُسَبِّحُ بِحَمۡدِکَ وَ نُقَدِّسُ لَکَ ؕ قَالَ اِنِّیۡۤ اَعۡلَمُ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۰﴾
ترجمہ:  اور (اس وقت کا تذکرہ سنو) جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں (٢٧) وہ کہنے لگے۔ کیا آپ زمین میں ایسی مخلوق پیدا کریں گے جو اس میں فساد مچائے اور خون خرابہ کرے حالانکہ ہم آپ کی تسبیح اور حمد و تقدیس میں لگے ہوئے ہیں (٢٨) اللہ نے کہا : میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
تفسیر:  27: آیت نمبر ٢٢ میں صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت واجب ہونے کی نہایت مختصر اور سادہ مگر مضبوط دلیل یہ دی گئی تھی کہ جس نے تمہیں پیدا کیا وہی عبادت کا مستحق ہے۔ آیت نمبر ٢٨ میں کافروں کے کفر پر تعجب کا اظہار بھی اسی بنا پر کیا گیا تھا۔ اب انسان کی پیدائش کا پورا واقعہ بیان کرکے اس دلیل کو مزید پختہ کیا جارہا ہے آیت میں خلیفہ سے مراد انسان ہے اور اس کے خلیفہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ زمین میں اللہ تعالیٰ کے احکام پر خود بھی عمل کرے اور اپنی طاقت کے مطابق دوسروں سے بھی عمل کروانے کی کوشش کرے۔ 28: فرشتوں کے اس سوال کا منشاء خدا نخواستہ کوئی اعتراض کرنا نہیں تھا بلکہ وہ حیرت کررہے تھے کہ ایک ایسی مخلوق کو پیدا کرنے میں کیا حکمت ہے جو نیکی کے ساتھ بدی کی صلاحیت بھی رکھتی ہوگی جس کے نتیجے میں زمین پر فساد پھیلنے کا امکان ہوگا، ، مفسرین نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ انسان سے پہلے زمین پر جنات پیدا کیا گئے تھے اور انہوں نے آپس میں لڑ لڑ کر ایک دوسرے کو ختم کرڈالا تھا، فرشتوں نے سوچا کہ شائد انسان کا انجام بھی ایسا ہی ہو۔
 آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی