بسم اللہ الرحمن الرحیم
کیا کسی نوجوان کے لئے کمپیوٹر پر بیٹھ کر ذرائع ابلاغ کا جہاد کرنا جائز ہےجو قتال کی استطاعت رکھتا ہو؟
ترحمہ: انصار اللہ اردو بلاگ
سوال نمبر : ۱۰۶۶
تاریخ اشاعت : ۱۸/۱۲/۲۰۰۹
موضوع: جہاد اور اس کے احکام
جواب منجانب : الشیخ ابو محمد المقدسی حفظہ اللہ تعالی
سوال: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میں مجاہدین کے شعبہ ابلاغ کے ایک مرکز میں کام کرتا ہوں لیکن میرا دل مطمئن نہیں کیونکہ الحمدللہ میری صحت اچھی ہے اور میں کفار و مرتدین کے خلاف قتال کرنے کی استطاعت رکھتا ہوں۔
لیکن ہمارے بھائی وہان کہتے ہیں کہ آپ کے لئے ذرائع ابلاغ کا کام کرنا زیادہ افضل ہے خراسان (افغانستان) میں ذرائع ابلاغ کا کام کرنے والے مجاہدین کی تعداد بہت قلیل ہے۔
میرا سوال یہ ہے کہ میرے لئے جائز ہے کمپیوٹر پر بیٹھے رہنا۔ ۔ ۔ ؟
یا محاذون پر قتال کرنا افضل ہے۔ ۔ ۔؟
اگر دونوں کام جہاد فی سبیل اللہ ہیں تو ان میں سے افضل کونسا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ؟
۱: محاذوں پر مجاہدین کے ساتھ ملکر قتال کرنا۔ ۔ ۔ ؟
۲: ذرائع ابلاغ کا جہاد۔ ۔ ۔؟
میں اسکا جواب مجاہدین کے شیخ ابو محمد المقدسی حفظہ اللہ سے چاہتا ہوں اللہ آپ کو کفار و مرتدین کی چالوں سے محفوظ رکھے ۔ آمین
میرے ساتھ درگزر کیجیے گا ۔ ۔ ! میں عربی زبان کم سمجھتا ہوں ۔
سائل: ابو زیاد
جواب: الحمد للہ والصلوۃ والسلام علی رسول اللہ۔ ۔ ۔
ہمارے قابل احترام بھائی اللہ آپکو جزائے خیر دے کہ آپ نے اللہ کے نزدیک افضل اور محبوب ترین چیز کے انتخاب کے لئے اپنے آپکو ترغیب دی،اور اس فرمان کو پڑھتے رہیئے:
(ان اللہ یحب الذین یقاتلون فی سبیلہ صفاً کانھم بنیان مرصوص) (سورۃ الصف آیت نمبر۴)
ترجمہ: (اللہ تعالی کو تو وہ لوگ پسند ہیں جو اس کی راہ میں صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا کہ وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں)
تو پس قتال اوراجماعی جہاد جو کہ اپنے آپ کو ایک امارت،جماعت،واضح منہج اور پاکیزہ جھنڈے تلے مضبوط کرتا ہے، اور یہ افضل اور مکمل ترین اعمالوں میں سے ہے۔ اور یہ ہمارے پروردگار کے نزدیک محبوب ترین عمل ہے اور یہ اسلام کی چوٹی ہے۔
جہاد کی ہر قسم صرف اکیلے قتال کے ذریعے نہ تو اپنے مقاصد کو باآسانی پورا کرسکتی ہے اور نہ ہی اس میں کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔ اگرچہ قتال اس کے عظیم اعمال میں سے ہے۔ لیکن لازمی اس کے دوسرے پہلو بھی ہیں جو اس جہاد کی مدد کرتے ہیں اور ان پہلووں میں سے ایک پہلو اسکی فصیح اور واضح زبان بھی ہوتی ہے جو اس (جہاد) کے اہداف و مقاصد کی وضاحت کرتی ہے اور جو باطل لوگوں کے شبہات اور تحریف کا ان سے دفاع کرتی ہے۔ اور اسکا ایک اور پہلو اسکی مہربانی ہے جو داعین اور مجاہدین کو پڑھارہی ہے جو خاموش نہیں بیٹھتے۔ یا اس کی وہ نہر جو اس کے افراد اور اموال کو بڑھا رہی ہے، اور جو کبھی خشک نہیں ہوتی،اور اس کے علاوہ جن چیزوں کی جہاد کو ضرورت ہوتی ہے اور جن کے بغیر جہاد مکمل نہیں ہوتا اور ان چیزوں کے ذریعے ہی جہاد کے مکمل ثمرات آتے ہیں۔
اور اسی لئے اللہ تعالی قتال و جہاد کو پسند کرتا ہے جو انہیں کے ذریعہ قائم ہوتا ہے جن کی صفات میں سے ہے کہ وہ (ایسی صف ہین گویا کہ وہ سیسہ پلائی دیوار ہوں) جو ایک دوسرے کو تقویت بخشتے ہیں اور ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں اور اس میں براہ راست قتال کرنے والا اپنے قتال میں ہرگز کامیابی حاصل نہیں کرسکتا اور نہ ہی اس کو بغیر اپنے بھائی کی مدد کے مسلسل جاری رکھ سکتا ہے۔
اور اس پر میں آپکو کیا نصیحت کرسکتا ہوں ۔ ۔ ۔ اگر آپ کو ذرائے ابلاغ کے کام پر آپ کے امیر یا مجاہدین نے معمور کیا ہے تو آپ کے لئے جائز نہیں کہ آپ اس کو چھوڑ دیں اور نہ آپ اس جگہ کو نظر انداز کریں بغیر ان کی اجازت اور ترتیب کے جس پر آپ کو وضع (مقرر) کیا گیا ہے۔ اگر آپکا نفس قتال کے لئے مشتاق ہے اور کمپیوٹر پر بیٹھے رہنے سے اکتاتا ہے تو آپ ان کو آگاہ کیجیے، اور کیا ہی خوب ہوگا کہ اور وہ آپ کی جگہ کسی دوسرے شخص کو میسرکردیں جو آپکی جگہ کو پُر کردے اور آپ کی جگہ کام کرے اگر وہ اجازت دیں اور ایسا کریں۔ تو پس اللہ سے مدد طلب کیجیے اور اللہ پر بھروسہ کیجیے اور اگر وہ آپکو اجازت نہ دیں تو آپ کے لئے جائز نہیں کیونکہ آپ امانت کے پاسدار ہیں اگر کوئی دوسرا شخص آپکی جگہ کھڑا نہیں ہوا اس کام کے لئے تو آپ نے اس میں کمی کی اور اس کو ضائع کردیا۔ اور اللہ آپکا مددگار ہے اگر وہ آپ میں سچائی کو دیکھے گا تو آپ کو شہداء کے مراتب پر فائز کردیگا اگرچہ آپ اپنے بستر پر ہی وفات پائیں ۔ ۔ ۔
اور اللہ تعالی ہمیں اور آپکو اس کام کی توفیق دے جس کو وہ پسند کرتا ہے اور جس سے وہ راضی ہوتا ہے۔
جواب منجانب: الشیخ ابو محمد المقدسی
عضو شرعی کمیٹی
منبرالتوحید والجہاد
ڈاؤن لوڈ کریں:
ایم ایس ورڈ:
http://www.mediafire.com/?m19ud3i80b2y57q
پی ڈی ایف:
http://www.mediafire.com/?w34hhzt4ns06b4a
--
Posted By Shaykh Abu Safan Alsalafi to SASA784 at 4/02/2011 03:38:00 AM