* راز کی باتیں لکھیں اور خط کھلا رہنے دیا*
* جانے کیوں رُسوائیوں کا سلسلہ رہنے دیا*
* عمر بھر ساتھ رہ کر وہ نہ سمجھا دل کی بات*
* دو دلوں کے درمیاں اک فاصلہ رہنے دیا*
* اپنی فطرت وہ بدل پایا نہ اس کے باوجود *
* ختم کی رنجش مگر گلہ رہنے دیا*
* میں سمجھتا تھا خوشی دے گی مُجھے آخر فریب*
* اس لئے میں نے غموں سے رابطہ رہنے دیا*
زمرے
شعر و شاعری