کہیں چاند راہوں میں کھو گیا
کہیں چاندنی بھی بھٹک گئ
میں چراغ وہ بھی بجھا ہوا
میری رات کیسے چمک گئ
بھلا ہم ملے بھی تو کیا ملے
وہی دوریاں وہی فاصلے
نہ کبھی تمہارے قدم بڑھے
نہ کبھی تمہاری جھجھک گئ
تیرے ہاتھ سے میرے ہونٹ تک
وہی انتظار کی پیاس ہے
میرے نام کی جو شراب تھی
کہیں راستے میں چھلک گئ
تجھے بھول جانے کی کوششیں
کبھی کامیاب نہ ہو سکی
تیری یاد شاخ گلاب ہے
جو ہوا چلی تو لچک گئ
شاعر:پشیر بدر