تعارف سورہ یونس
یہ سورت مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی تھی۔ البتہ بعض مفسرین نے اس کو تین آیتوں ( آیت نمبر ٤٠ اور ٩٤ اور ٩٥) کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ وہ مدیننہ منورہ میں نازل ہوئی تھیں۔ لیکن اس کا کوئی یقینی ثبوت موجود نہیں ہے۔ سورت کا نام حضرت یونس (علیہ السلام) کے نام پر رکھا گیا ہے جن کا حوالہ آیت نمبر ٩٨ میں آیا ہے۔ مکہ مکرمہ میں سب سے اہم مسئلہ اسلام کے بنیادی عقائد کو ثابت کرنا تھا، اس لئے اکثر مکی سورتوں میں بنیادی زور توحید، رسالت اور آخرت کے مضامین پر دیا گیا ہے۔ اس سورت کے بھی مرکزی موضوعات یہی ہیں۔ اس کے ساتھ اسلام پر مشرکین عرب کے اعتراضات کے جواب دیئے گئے ہیں اور ان کے غلط طرز عمل کی مذمت کی گئی ہے، اور انہیں تنبیہ کی گئی ہے کہ اگر انہوں نے اپنی ضد جاری رکھی دنیا اور آخرت دونوں میں ان پر اللہ تعالیٰ کی طرف عذاب آسکتا ہے۔ اسی سلسلہ میں پچھلے انبیائے کرام میں سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی مخالفت کے نتیجے میں فرعون کے غرق ہونے کا واقعہ تفصیل کے ساتھ اور حضرت نوح اور حضرت یونس (علیہما السلام) کے واقعات اختصار کے ساتھ بیان فرمائے گئے ہیں۔ ان میں کافروں کے لئے تو یہ کہ انہوں نے پیغمبر کی مخالفت میں جو رویہ اختیار کیا ہوا ہے، اس کے نتیجے میں ان کا انجام بھی ایسا ہی ہوسکتا ہے، اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مسلمانوں کے لیے یہ تسلی کا سامان بھی ہے کہ ان ساری مخالفتوں کے باوجود آخری انجام انشاء اللہ انہی کے حق میں ہوگا۔