تعارف سورہ ھود
یہ سورت بھی مکی ہے، اور اس کے مضامین پچھلی سورت کے مضامین سے ملتے جلتے ہیں، البتہ سورة یونس میں جن پیغمبروں کے واقعات اختصار کے ساتھ بیان ہوئے تھے، اس سورت میں انہیں تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، خاص طور پر حضرت نوح، حضرت ہود، حضرت صالح، حضرت شعیب، اور حضرت لوط (علیہم السلام) کے واقعات زیادہ تفصیل سے انتہائی بلیغ اور موثر اسلوب میں بیان فرمائے گئے ہیں۔ بتانا یہ مقصود ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی بڑی بڑی زور آور قوموں کو تباہ کرچکی ہے، اور جب انسان اس نافرمانی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے قہر اور عذاب کا مستحق ہوجائے تو چاہے وہ کتنے بڑے پیغمبر سے قریبی رشتہ رکھتا ہو، اس کا یہ رشتہ اسے عذاب الہی سے نہیں بچا سکتا، جیسا کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے بیٹے اور حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی کو نہیں بچا سکا۔ اس سورت میں عذاب الہی کے واقعات اتنے موثر انداز میں بیان ہوئے ہیں اور دین پر استقامت کا حکم اتنی تاکید سے فرمایا گیا ہے کہ ایک مرتبہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے سورة ہود اور اس جیسی سورتوں نے بوڑھا کردیا ہے، ان سورتوں میں جو تنبیہ کی گئی ہے اس کی بنا پر آپ کو اپنی امت کے بارے میں بھی یہ خوف لگا ہوا تھا کہ کہیں وہ بھی اپنی نافرمانی کی وجہ سے اسی طرح کے کسی عذاب کا شکار نہ ہوجائے۔